مجھ سمیت دنیا کے ہر انسان کی *محبوبہ* ہوتی ہے۔اور
کامیابی دنیا کے ہر انسان کی محبوبہ ہے۔میں اپنی محبوبہ کا وصال ہر حال میں
چاہتا ہوں۔کیا یہ سچ نہیں کہ کامیابی تمام انسانوں کی مشترکہ محبت ہے۔سید
المرسل ﷺ نے حکمت کو مومن کی متاع گم شدہ قرار دیا تو اس کا امتی کہتا ہے
کہ کامیابی بھی تمام انسانوں کی مشترکہ میراث ہے۔میری اپروچ مگر یہی ہے کہ
کامیابی ایک ایسا لفظ ہے کہ انسانیت کا جس پر اجماع ہے یعنی اجماعِ
انسانیت۔ہاں مگر کامیابی کی تعبیر میں فرق ہوسکتا مگر خواب پر تو بہر صورت
اجماع ہے۔میں نے ڈیل کارنیگی کی کسی کتاب میں پڑھا تھا کہ اپنی پوشیدہ
صلاحتیوں کے مطابق نتاٸج کا حصول کامیابی ہے۔مگر سچ یہ ہے کہ درست راستے کا
انتخاب اور اسی راستے پر ہی منزل تک کی جدوجہد اور محنت و جستجو کا نام
کامیابی ہے۔اللہ نے بھی عمل اور جستجو کا حکم دیا ہے۔نتاٸج کے حصول کا
نہیں۔ رزلٹ وہ خود عنایت کرے گا۔أفاقی لوگوں کی زندگیوں کا مطالعہ یہی درس
دیتا کہ ہر کامیاب انسان نےجدوجہد اور مسلسل جستجو کو اپنی محبوبہ بنا لیا
تھا۔جد وجہد ہی واحد راستہ ہے جو اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے نسخہ کیمیا
ہے۔مجھے یہ ماننے میں کوٸی مضاٸقہ نہیں کہ ذہانت اور صلاحیت بے شک اللہ کی
دَین ہیں یعنی أپ کی قسمت مگر محنت اور جہد مسلسل کی عادت أپکے اپنے ہاتھوں
میں ہے۔خدا تعالی نے ہر انسان کی تخلیق کسی خاص مقصد کے لیے کیا ہے۔اپنے
تخلیقی مقاصد کی پہچان کیجیے اور پہچان ہی أپکی کامیابی کا نقطہِ أغاز ہے۔
اور کام سے محبت کیجے۔أپ محبت سے کھبی تھک نہیں سکتے۔أپ کی کامیابی کسی خاص
نکتے پر ہے۔ پلیز وہ نکتہ اپنے اندر سے ڈھونڈ نکالیں۔پھر اسی نکتے پر ایک
معین اور مخصوص راستہ ہوگا اسی پر چل کر أپ اپنے حصے کی کامیابی سمیٹتے
جاٸیں۔سنو! اگر أپ ایک اچھے استاد یا أرٹسٹ بن سکتے ہیں تو ضرور بنیے مگر
پھراچھا ڈاکٹر اور انجیٸر بننے کی قطعا کوشش نہ کریں۔اگر أپ کامیاب بزنس
مین بن سکتے ہیں تو پھر کھبی بھی أرمی أفیسر نہ بنیے۔ اگر أپ بہترین لکھاری
بن سکتے تو اچھا مقرر بننا فضول ہی ہے۔اگر أپ اچھا سیاستدان بن سکتے تو
بہترین ساٸسندان بننے کا خواب کھبی نہ دیکھیں۔اگر أپ بہترین موٹیوشینر بن
سکتے تو کھبی بھی اسکول ٹیچر نہ بنیں۔جو أپ بن سکتےٗ جو أپ کرسکتے وہی أپکی
کامیابی ہے اور وہی أپکی محبوبہ اور وہی أپکا سیدھا راستہ۔۔تو کیا أج سے ہم
اپنی محبوبہ کی تلاش شروع کریں؟ تو احباب کیا کہتے ہیں؟ |