تحریر: عبد الرب
قیام پاکستان سے لیکر آج تک ھم یہی نعرے ہی
سنتے آئے ہیں۔۔۔
پاکستان کا مطلب کیا۔۔۔
مسلم ھے تو لیگ میں آ۔۔۔
پاکستان بنا ھی اس لئے تھا کہ ھم یہاں اسلام کی عملی تصویر پیش کریں گے۔۔۔
سو خالق پاکستان کے بقول پاکستان کا دستور 14 سو سال پہلے مرتب کر دیا گیا
تھا۔۔۔ اور مصور پاکستان کے بقول ھم پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنائیں
گے۔۔۔ ھر دور میں ووٹ لینے کے لئے اسلام کے نعرے کو استعمال کیا گیا اور
حکومت کی مسند پر بیٹھتے ھی اس نعرے سے غداری کر دی گئی۔۔۔ کیا فوجی تو کیا
جمہوری ، ھر حکمران کا دامن داغدار ھے۔۔۔ بلکہ ھم یہ سمجھتے ھیں کہ پاکستان
پر مصائب و آفات کی بھرمار کا بنیادی سبب اس عہد سے بے وفائی رھا ھے۔۔۔
پیپلز پارٹی ھو یا مسلم لیگ، حتی کہ کوئی اسلام کی تحریک ھو یا اسلامی
جماعت۔۔۔ کوئی بھی اس نعرے پر پورا نہیں اتر سکا۔۔۔ مگر چونکہ سب یہ سمجھتے
ھیں کہ یہ قوم اسلام سے دوری اور بے وفائی کو کبھی قبول نہیں کرے گی، پس اس
نعرے کو کسی دور اور کسی حالات میں بھی ماند نہیں پڑنے دیا گیا۔۔۔
سو الفاظ و انداز کی تبدیلی کے ساتھ 'ریاست مدینہ' کا نعرہ بھی پرانا ھے۔۔۔
جبکہ پاکستان کے قیام کے وقت ہی کہا گیا تھا کہ مدینہ کے بعد پہلی نظریاتی
ریاست پاکستان ھے۔۔۔ ھر حکمران کی ذمّہ داری بنتی تھی کہ وہ اس کو ریاست
مدینہ کا نمونہ بناتے۔۔۔ جس جس نے یہ ذمّہ داری نہیں نبھائی وہ مجرم ھے۔۔
کمال تو اب یہ ھے کہ ھمارے مقتدر طبقوں نے سمجھا ھے کہ
مدارس کو قبضے میں لینے سے۔۔۔
مولویوں کو تحریری خطبے دینے سے۔۔۔
جو نہ مانے انہیں جیلوں میں ٹھونسنے سے۔۔۔
قادیانیوں سے روابط بڑھانے سے۔۔۔
ڈیم بنا لینے سے۔۔۔
آسیہ ملعونہ کو بھگا دینے سے۔۔۔
آبادی کنٹرول کرنے سے۔۔۔
انصاف کا قتل عام کرنے سے۔۔۔
بزدار کو سی ایم اور فواد کو آئی ایم بنا دینے سے۔۔۔
مولویوں کی تضحیک اور مساجد مسمار کرنے سے۔۔۔
اور۔۔۔
ایوان کی اکثریت کے ساتھ شراب کی پابندی کا بل مسترد ھونے سے۔۔۔
ریاست مدینہ بن رھی ھے۔۔۔
وزیر اعظم صاحب۔۔۔ ایسا نہیں ھوگا کہ آپ اپنے وزیروں کی کارکردگی کا جائزہ
تو لیں اور ان مسائل سے آنکھیں پھیر لیں۔۔۔
تجاوزات گرائیں۔۔۔ کرپٹ لوگوں کو پکڑیں۔۔۔ اسٹینڈنگ کمیٹیز بنائیں۔۔۔ پی
ایم کی بھینسیں، گاڑیاں بیچ دیں۔۔۔ کرتارپور کھولیں۔۔۔ سعودیہ اور چائنہ سے
امداد لیں۔۔۔ مرغی، انڈے کا کاروبار کروائیں۔۔۔ 5 روپے فی کلو میٹر ھوا کی
سیر کریں۔۔۔ گیس ، پٹرول مہنگا کریں، روپے کی قدر کم کریں۔۔۔
یہ سب کچھ ھم اس لئے برداشت کررھے ھیں کہ آپ نے ھم سے ریاست مدینہ کا ماڈل
پیش کرنے کا وعدہ کیا تھا۔۔۔
اگر آپ سے نہیں ھوتا تو عزت سے کرسی چھوڑ دیں۔۔۔ ورنہ آپکے ھر پیشرو کا
انجام آپکے سامنے ھے۔۔۔
وما توفیقی الا باللہ۔۔۔ |