جو رکے تو کوہ گراں تھے ہم

ائیرمارشل نور خان کی ساتویں برسی کے حوالے سے خصوصی تحریر

غازیوں اور شہیدوں کی سرزمین تلہ گنگ چکوال کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں کے بہادرسپوتوں نے ہمیشہ مادروطن کی حفاظت کی خاطر یاتو شہادت کا منصب پایا ہے یا پھر غازی بن کر جرات و بہادری کے جھنڈے گاڑے ہیں دھرتی ماں سے وفا اس خطے کے باسیوں کے خون میں شامل ہے یہی وجہ ہے کہ تلہ گنگ کے جوان فوج میں خدمات انجام دینے کو ترجیح دیتے ہیں زمانہ امن ہو یا جنگ یہاں کے جوانوں نے ہمیشہ ہر محاذ پر ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے ائرمارشل ملک نور خان اعوان بھی اسی قبیل سے تعلق رکھتے ہیں کہ جنہوں نے نا صرف اپنی ذمہ داریوں کو بحسن و خوبی انجام دیا بلکہ جس میدان میں بھی گئے اپنی خداد داد صلاحیتوں اور غیر معمولی مہارتوں کی بدولت اک تاریخ رقم کی اور ملک و قوم کے لیے نیک نامی اور فخر کا باعث بنے۔
جو رکے تو کوہ گراں تھے ہم،جو چلے تو جاں سے گزر گئے
راہِ یار ہم نے قدم قدم تجھے یادگار بنا دیا

ائیرمارشل نورخان 22 فروری 1923؁ء کو تلہ گنگ کے گاؤں دندی میں پیدا ہوئے ان کا تعلق اعوان فیملی سے ہے ابتدائی تعلیم لاہور میں حاصل کی جبکہ گریجوایشن ایچی سن کالج سے کی بعدا زاں انھوں نے رائل انڈین ملٹری میں شمولیت اختیار کر لی اور انھیں ڈیرہ دون بھیج دیا گیا وہیں راشٹریہ انڈ ین ملٹری کالج سے ملٹری ایڈمنسٹریشن میں بی اے کیا اوراس طرح انھیں 6جنوری 1941؁ء میں رائل انڈین ائیرفورس کے سکوارڈن نمبر 1میں کمیشن مل گیا انھوں نے جنگ عظیم دوم میں بھی حصہ لیا اور1942؁ء میں انھیں برما کی مہم پہ روانہ کیا گیا جہاں انھوں نے بمبار اور کمبیٹ فضائی مشن میں اپنی مہارت کا بھرپور مظاہرہ کیا 1946 ؁ء میں ملک نور خان کو سکوارڈن نمبر 4کا فلائٹ کمانڈر بنادیا گیا اور 1947؁ء تک انھوں نے یہ ذمہ داری نبھائی قیام پاکستان کے بعد انھوں نے پاکستان میں رہنے کو ترجیح دی اور اس طرح ان کا تبادلہ پاکستان ائرفورس میں کردیا گیا1950؁ء سے 1962؁ تک انھوں نے نئی تشکیل کردہ پاکستان ائر فورس میں پشاور،میرپور اور چکلالہ سمیت مختلف اسٹیشنوں کی کمان سنبھالی بعدا زاں انھیں ترقی دے کرائر مارشل بنا دیا گیا اور اس طرح 42سال کی عمر میں وہ پاک فضائیہ کے چھٹے کمانڈر انچیف بن گئے ائر مارشل نور خان 23جولائی 1965؁ء سے31 اگست 1969؁ء تک پاک فضائیہ کے سربراہ رہے ستمبر 1965؁ کی پاک بھارت جنگ میں انھوں نے اپنی بہترین جنگی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور اپنی غیر معمولی انتظامی مہارتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پاک فضائیہ سے تعداد اور وسائل میں تین گنا زیادہ طاقت رکھنے والی انڈین ائر فورس کا غرور خاک میں ملادیا 1965؁ء کی جنگ میں ائرمارشل نورخان کی اعلیٰ صلاحیتوں کے اعتراف میں انھیں ہلال جرأت سے نوازا گیا قبل ازیں 1959 ؁ء میں انھوں نے پاکستان انٹرنیشنل ائر لائن کارپوریشن کی کمان سنبھالی اور 6 سال کے مختصر عرصے میں اسے دنیا کی بہترین فضائی کمپنیوں کی صف میں کھڑاکر دیا آج بھی اس زمانے کو"پی آئی اے کے سنہری دور"سے تعبیر کیا جاتا ہے ریٹائرمنٹ کے فوری بعد اگست 1969؁ میں انھیں فوجی حکومت کی جانب سے مغربی پاکستان کا گورنر مقررکیا گیا تاہم1970؁ء میں انھوں نے گورنر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا1976؁ء میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں انھیں پاکستان ہاکی فیڈریشن کا صدر بنایاگیابعد ازاں 1980؁ء میں جنرل ضیاء نے انھیں چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈکی ذمہ داری بھی سونپ دی1984؁ء تک ان کے پاس یہ دونوں ذمہ داریاں رہیں ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت پاکستان ہاکی ٹیم نے نا صرف لاس اینجلس اولمپکس میں گولڈ میڈل حاصل کیابلکہ چیمپینزٹرافی اور ورلڈکپ کے اعزازات بھی پاکستان کے پاس رہے انھی کے دور میں پاکستان کرکٹ ٹیم عالمی سطح پر حقیقی معنوں میں فائٹر ٹیم کے طور پر پہچانی جانے لگی ائرمارشل نور خان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ بیک وقت پی آئی اے، پاکستان سکواش،پاکستان ہاکی فیڈریشن اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے روح رواں رہے انھوں نے بھی اپنی ذمہ داریوں کو کما حقہٰ نبھایا اور ان اداروں کو بام عروج تک پہنچایا ۔ 1985؁ء سے1988؁ء تک وہ ٹیکنو کریٹ کی سیٹ پر ممبر قومی اسمبلی بھی رہے بعد ازاں انھوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیا ر کر لی15دسمبر 2011؁ء کووطن عزیز کا یہ درخشندہ ستارہ اور تلہ گنگ کی دھرتی کا قابل فخر سپوت 88سال کی عمرمیں خالق حقیقی سے جا ملا اوراس طرح ولولہ انگیزی،جرات و بہادری ،کامیابی و کامرانی ،بے لوث محبتوں،ان گنت وفاؤں،لازوال قربانیوں اور گرانقدر خدمات پر محیط ایک عہد تمام ہوا۔ پی اے ایف نے ان کی عظمت کے اعتراف میں پاکستان ائرفورس بیس چکلالہ کو ان کے نام سے منسوب کیا ہے جو کہ اب نور خان ائیربیس کہلاتا ہے اس موقع پر پاکستان کے محکمہ ڈاک کی جانب سے ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا گیا ان کی بہترین عسکری و انتظامی خدمات کے اعتراف میں انھیں ہلال جرأت،ہلال شجاعت،ستارہ پاکستان اور ستارہ قائداعظم کے اعزازت سے بھی نوازا گیا۔تلہ گنگ کے صدیق اکبر چوک میں ان کے نام سے ایک یادگار بھی تعمیر کی گئی ہے جہاں ہر سال ان کی برسی کے حوالے سے تقریب منعقد کی جاتی ہے امسال بھی تلہ گنگ فرینڈز سوسائٹی کی جانب سے برسی کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جس میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی مایہ ناز شخصیات کی شرکت متوقع ہے۔

Ajmal Bhatti
About the Author: Ajmal Bhatti Read More Articles by Ajmal Bhatti: 21 Articles with 20735 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.