دیسی پالک صحت کا خزانہ

قدرت نے انسان کو صحت و تندرستی عطا فرما کر اس پر احسان عظیم فرمایا ۔انسان کیلئے ہر موسم کے مطابق انواع واقسام کی غذائیں تندرستی کو قائم رکھنے اور بھوک مٹانے کیلئے انعامات کی صورت میں خطہ ارض کو لبریز کر دیا ۔گرمی کی شدت کو جہاں فراموش نہیں کیا جاسکتا وہاں آم کی مٹھاس آدم کی زبان کو وہ لطافت دیتی ہے جس سے گرمی کا احساس زائل ہو جاتا ہے یوں تو موسم سرما کا اپنا ایک لطف ہے کیونکہ اس میں گرمی وپسینہ دونوں سے جان ہلکان ہونے سے بچی رہتی ہے۔سرما کا جوبن عین دسمبر اور جنوری میں اپنا بھر پور رنگ دکھاتا ہے ۔ایسے میں سخت سردی کی لپیٹ اور دھند کے ساتھ ساتھ اچانک سورج کی سخت گیر شعاعیں دل و دماغ کو جہاں سکون دیتی ہیں وہاں سرسبز و شاداب گھا س پر انسانی جسم کے پٹھے بھی خوب سکون حاصل کرتے ہیں جس سے نہ صرف جسم میں چستی پیدا ہوتی ہے بلکہ دل و دماغ خوب توانائی حاصل کرتا ہے خاص کر ایسا موسم بزرگ مرد و خواتین کیلئے ٹانک کا کام کرتا ہے چنانچہ اس توانائی سے انسان سال کے باقی ایام بھی خیر وعافیت کے ساتھ بسر کرتا ہے ۔سردی میں یوں تو خشک میوہ جات و کشمیری چائے خوب پسند کیجاتی ہے ۔موسم سرما کی سبزیاں جن میں پالک، میتھی، گوبھی، مٹر ، آلو ، گاجر، مولی اور سب سے زیادہ پسند کی جانے والی سبزی شلغم اور سوہنجڑاں جنہیں اس موسم کے پسندیدہ کھانوں میں خاص طور پر فوقیت حاصل ہے ہر گلشن کے دسترخوان کی زینت و دلوں کی تسکین گردانا جاتا ہے ۔سرسوں کا ساگ ،دیسی ساگ اور میتھی اپنی افادیت کے حساب سے خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ اﷲ رب کریم نے ان میں کیلیشم،سوڈیم ،کلورین،فاسفورس،فولاد ، پروٹین جیسے اجزاء شامل کئے ہیں جن کی بدولت جسمانی اعضاء تقویت پاتے ہیں ۔ساگ کو اس وجہ سے بھی خاص اہمیت حاصل ہے کہ اس میں وٹامن اے، بی و ای کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔چونکہ ساگ اور دودھ اپنے اندر وٹامنز کا خزانہ پوشیدہ کئے ہوئے ہیں اس لئے ان کو اپنی افادیت کے لحاظ سے ایک دوسرے کا مسکن تصور کیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔بچوں کو چونکہ ابتداء ہی میں اچھی اور معیاری خوراک کی اشد ضرورت ہوتی ہے اس لئے اگر انہیں شروع ہی سے دودھ کے ساتھ سبزپتوں والی غذا مہیا کی جائے تو اس سے ان کی صحت پرکافی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔سبزیاں چونکہ وٹامنز کا گھر تصور کی جاتی ہیں اس لئے یہ بچوں میں خاص طور پر بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کے طور پر سیسہ پلائی دیوار کا کردار ادا کرتی ہیں ۔ارض پاک میں چونکہ گرم مرطوب و سروعلاقے موسمی حالات کے مطابق اپنا اثر قائم رکھتے ہیں اس لئے یہاں عام طو رپر ہر گھر میں ساگ کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ساگ میں حیاتین، آئرن ، حرارے، پروٹین، نشاستہ وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ طبی سائنسی تحقیق کے مطابق یہ زود ہضم و پیشاب آور ہے ۔ساگ معدہ و جگر کے مریضوں کیلئے نہایت مفید ہے یہ سوزش معدہ کاخاتمہ کرتا ہے اور جگر کی گرمی دور کرنے اور خون بڑھانے میں اپنی مثال آپ ہے ۔اس میں پائے جانے والے ریشے قبض کے مریضوں کیلئے نہایت کارآمد ہیں۔اطباء نے مسلسل تحقیق کے بعد یہ نتیجہ نکالا ہے کہ ساگ یرقان، مالیخولیا، پتھری اور گرمی کے بخار کو دور کرنے کیلئے بہت مفید ہے ۔کیلشیم کا انسانی جسم میں بنیادی کردار ہڈیوں کو مضبوط کرنا ہے یہ ساگ میں پایا جاتا ہے جو ناصرف بچوں اور بڑوں کیلئے کارآمد ہے بلکہ اس کی افادیت سے ہر عمر کے افراد بھرپور فوائد حاصل کر سکتے ہیں معاشرہ میں بسنے والے بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں خون کی کمی کا عارضہ لاحق ہوتا ہے اور وہ اپنے فرائض درست طور پر ادا کرنے سے قاصر رہتے ہیں ایسے افراد اگر ساگ کا استعمال شروع کر دیں تو وہ اسطرح خون کی کمی کو بہتر طور پر پورا کرسکتے ہیں یا ایسی خواتین جو بچے کی پیدائش کے بعد خون کی کمی کا شکار ہو جاتی ہیں اْن کیلئے بھی یہ بے حد مفید ہے ۔ گذشتہ ادوار میں خاص طور پر دیہاتی علاقوں میں بسنے والے افراد مکئی کی روٹی کے ساتھ ساگ اور مکھن کا استعمال کرتے جس سے اْن کا جسم چاک وچوبند رہتا اور تھکاوٹ نام کو نہ ہوتی ۔بعض گھرانوں میں ساگ کے کھانے کے بعد دیسی گھی اور شکر کے استعمال کو لازم قرار دیا جاتا جو طاقت کا کرشمہ سمجھی جاتی ہے ۔اس کی ایک اہم افادیت یہ بھی ہے کہ یہ ہاضمے کے علاوہ خون کو صاف کر نے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے ۔اس کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں کیلئے بھی نہایت مفید ہے ۔غرض اس میں کوئی شک نہیں کہ ساگ قدرت کی عطا کردہ نعمتوں میں بھرپور طاقتور غذا ہے چنانچہ اس کا استعمال ضرور کرنا چاہیئے تاکہ صحت اچھی ہو اور تمام وٹامنز جو انسانی جسم کیلئے بے حد کارآمد ہیں اس سے حاصل کیا جا سکے ۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dilawar Hussain
About the Author: Dilawar Hussain Read More Articles by Dilawar Hussain: 6 Articles with 5664 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.