دورِانقلاب کی معمار‘ شہیدرانی محترمہ بے نظیر بھٹو

27دسمبرپاکستان کی تاریخ کا ایک ایسا سیاہ باب ہے جس کے گھٹاٹوپ اندھیرے آج بھی ملکی سیاست،معیشت و معاشرت اورعام آدمی کی زندگی پر گہرے منفی اثرات مرتب کررہے ہیں۔27دسمبر کو پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی شہید ذوالفقارعلی بھٹو کی شہزادی،دخترمشرق،سابق وزیراعظم پاکستان محترمہ بے نظیربھٹوکی شہادت سے پیداہونے والاخلاء یقیناًمدتوں پرنہیں کیا جاسکے گا۔بدلتے عالمی اور ملکی حالات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کس قدرخوفناک عالمی سازش کا ہی حصہ تھی، دشمن نے پاکستان کی ایک عظیم سیاسی رہنما کو شہید ہی نہیں کیا بلکہ ان کی اس ناپاک سازش کا اصل مقصد ملک کو عدم استحکام کاشکارکرکے مملکت خدادا پاکستان کو کبھی نہ ختم ہونے والے بحرانوں کی لپیٹ میں بھی لانا تھااوردشمن کافی حد تک اپنے ان مذموم مقاصد میں کامران ٹھہرا‘آج ملک میں مہنگائی کا طوفان پرپا ہے، ہر طرف انارکی، افراتفری، انتہاپسندی ،غربت و جہالت کا اژدھام قوم کو اپنے حصار میں لئے ہوئے ہے۔

ذرا ماضی کے جھروکوں پر نظرڈالتے ہیں‘جب مملکت خدادادپاکستان ایسے ہی گھمبیر حالات سے دوچارتھا اور غریب عوام کا کوئی پرسان حال نہ تھا‘ان مشکل ترین حالات میں قوم کو کسی مسیحاکی اشد ضرورت تھی کہ شہید ذوالفقارعلی بھٹو کی صور ت میں آفتاب دنیا پہ ایک ستارہ جگمگایا۔اس خورشید نیرتاباں کی للکارسے وقت کے فرعون کانپ اٹھے۔اکیلاشہیدذولفقارعلی بھٹو جاگیرداروں، وڈیروں اور لٹیروں کے آگے بند باندھ کر سیاست کے افق پرجگمگانے لگا۔۔شہید بھٹو ملک خداداپاکستان کی بے کس ،لاچاراور مفلوک الحال نادارعوام کیلئے حدتِ جانفزاء کا پیغام بن گیا۔قائدعوام نے عوامی انقلاب کی تحریک کاآغاز کیا،یہ ایک عام آدمی کی تحریک تھی۔عوامی حقوق کی تحریک۔قائدعوام نے پہلی بار عملی سیاست کو عام آدمی کے درمیان لایا۔جمہوریت کو حقیقت کا روپ دیا۔گویا ایک غریب ہاری ،مزدوروکسان کو جینے کا شعوردیا۔یہ ذولفقارعلی بھٹو ہی تھے جنہوں نے پہلی بار ایک عام آدمی کو بولنے کا شعوراورگویائی کاموقع دیا۔عام آدمی کو زبان دی کہ وہ خوداپنے حقوق کی بات کرسکے۔اسی کا ثمرتھاکہیہ عوامی تحریک پاکستان پیپلزپارٹی کے نام سے عوام کے رگ و پے میں سرائیت کرگئی۔پورے ملک میں پاکستان پیپلزپارٹی کے پھریرے لہرانے لگے۔اور پھر وہ وقت بھی آگیا جب اس عوامی انقلاب کی جدوجہد ثمربار ہوگئی۔ملک پر عوامی راج قائم ہو گیا۔ملک میں ترقی و کوشحالی کی بنیادڈال دی گئی۔ملک کا دفاع ناقابل تسخیربنانے کیلئے اسلامی بم(ایٹم بم)پرکام کا آغازکردیاگیا۔مسلم امہ کو دنیامیں ایک پلیٹ فارم پرمتحد کیاگیا۔کشمیریوں کی آواز پہلی بار عالمی ایوانوں میں گونجنے لگی۔اسی طرھ مذید عیدآفرین عظیم انقلابی اقدامات پاکستان کے دشمنوں کو یہ اقدامات ایک آنکھ نہ بھائے۔انہوں نے اس عوامی راج کے خلاف ریشہ دوانیاں شروع کردیں اور پھر ایک بھیانک سازش کے تحت قائد عوام کو ہٹانے کیلئے ان کاعدالتی قتل کرودیاگیا۔ قائدعوام کو مبینہ طورپر کئی طرح کی پیشکشیں بھی کی گئین لیکن انہوں نے وطن عزیز کی غریب عوام اوراصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہ کیااور یوں جان جان آفریں کے سپرد کردی۔قائدعوام کو تختہ دارپر لٹکادیاگیا،گویا پاکستان کے غریب عوام کو ایک بار پھر غربت کی دلدل میں دھکیل دیا گیا۔بھٹو کی شہادت کے بعد وطن عزیز ایک بار پھر مسائل کا شکار ہونے لگااور ملک میں نئے بحرانوں نے جنم لینا شروع کردیا۔قائدعوام کے اس عظیم مشن کی تکمیل کا بیڑااٹھانے کے لئے ان کی دخترنیک اختر شہیدرانی محترمہ بے نظربھٹو میدان عمل میں آگئیں۔پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی شہید ذوالفقارعلی بھٹو کی شہزادی،دخترمشرق،سابق وزیراعظم پاکستان شہید رانی محترمہ بے نظیر بھٹوکاشمار برصغیر پاک و ہند کی ان چند ایک سیاسی شخصیات میں ہوتاہے ‘بلاشبہ جن کو عالمی سطح پربھرپورپذیرائی ملی اور جنہیں ایک مدبر،صاحب بصیرت، دوراندیش اورعوامی سیاستدان کی حیثیت سے تسلیم کیاگیا ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی شہید ذوالفقارعلی بھٹونے جن مقاصد کی بنیادپر پاکستان پیپلزپارٹی کاقیام عمل میں لایا تھا۔آمریت کے بدترین دورمیں طرح طرح کے مصائب و آلام اور جبرواستبدادکا جوانمردی سے مقابلہ کرتے ہوئے اپنی بکھری ہوئی قوم کو متحد کیا۔محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے ملکی سیاست میں ہلچل پیداکردی ۔اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک بار پھر عوامی راج قائم کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔پاکستان پیپلزپارٹی نے عوامی راج قائم کرکے کوئی انتقام نہیں لیا۔بلکہ اپنے بدترین سیاسی حریفوں کو بھی معاف کردیا اور ملک کو عظیم جمہوری شاہراہ پر گامزن کرکے ایک بار ترقی و کوشھالی کے نئے دور کی شرعات کیں۔دشمن کی نظریں بے نظیر بھٹو کی عظیم قیادت پر تھیں جو اپنے والد محترم قائدعوام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملک کو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لا کھڑا کرناچاہتی تھیں۔ لیکن سازشین جاری رہیں،ملک میں سیاسی تبدیلیوں کے بعد ایک بارپھر آمریت کا دوردورہ ہوا۔کئی بری بڑی سیاسی قدآورشخسیات آمروں کی گود میں جاکر بیٹھ گئیں۔مگر بے نظیر بھٹو نے ان بدترین حالات میں ’’میثاق جمہوریت‘‘ کرکے عوامی حقوق پر سودابازی کرنے سے انکارکردیا۔محترمہ بے نظیر طویل جلاوطنی کات کر جب پاکستان آئیں تو دشمن نے انہین کراچی کے مقام پر نشانہ بنانے کی بھرپورکوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکااور وہ معجزانہ طورپر محفوظ رہیں۔مکاردشمن تاک میں رہااور باالآخر27دسمبر 2007ء کی وہ تاریک سیاہ شام کو لیاقت باغ جلسہ سے واپسی کے بعد انہیں دہشتگردی کا نشانہ بنادیاگیا۔ایسے مشکل حالات میں مردحرآصف علی زرداری نے ’’پاکستان کھپے‘‘ کا تاریخی نعرہ لگا ملک کو آگ و خون کے کھیل سے سے باہر نکالا اور ملک کو ایک بار پھر سنھبالادیا۔آصف علی زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلزپارٹی نے ایک بار پھر عوامی راج قائم کیااور ملکی تاریخ میں پہلی بار جمہوری حکومت کے پانچ سال مکمل کرکے ملک میں جمہوری استحکام کی مہمیز لگادی۔ آج اسی کا ثمر ہے کہ ملک میں مارشل لاء کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

دخترمشرق،سابق وزیراعظم پاکستان محترمہ بے نظیربھٹوکی شہادت سے پیداہونے والاخلاء تو مدتوں پر نہیں ہوسکے گا۔ لیکن امید کی جاسکتی ہے مردحر سابق صدرپاکستان شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور نوجوان قائد لخت جگر شہیدرانی قائدپاکستان بلاول بھٹو زرداری اورمحترمہ فریال تالپور کی قیادت میں پاکستان پیپلزپارٹی کا سنہری دورپھرآئے گا اور ملک میں امن و عافیت، ترقی و خوشحالی کے نئے دورکاآگازہوگا۔ آج کے دن پاکستان پیپلزپارٹی کے جیالے شہید قائد عوام ذولفقارعلی بھٹو اور ان کی دختراختر شہید رانی محترمہ بے نظیر بھٹو کو اپنے آنسووں اور چاہتوں کا خراج پیش کرتے ہیں جنہوں نے اہل پاکستان کیلئے، پاکستان میں جمہوریت اور غریب عوام کی ترقی کیلئے اپنی عظیم جانوں کے نذرانے پیش کئے۔بھٹو خاندان نے عوام کو جو شعور اور ھب الوطنی کا درس دیاہے اس کے بعدآج پیپلزپارٹی کے ہر جیالے کے دل کی ایک ہی آواز ہے کہ
’’ خون دل دے کے نکھاریں گے رخ برگ م گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے۔۔۔۔۔۔۔!‘‘

 

Safeer Ahmad Raza
About the Author: Safeer Ahmad Raza Read More Articles by Safeer Ahmad Raza: 44 Articles with 43198 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.