تو پھر دیر کس بات کی

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشہبازشریف نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت نے جنوبی پنجاب صوبہ اورصوبہ بہاولپورکی بحالی کے لیے قراردادیں منظورکیں ۔تحریک انصاف نے الیکشن سے قبل نئے صوبے کاوعدہ کیاتھا۔ ہم آئینی ترمیمی بل لاناچاہتے ہیں۔حکومت صوبہ جنوبی پنجاب اورصوبہ بہاولپورکی بحالی کے لیے اقدامات کرے، حکومت آگے آئے ہمارے بل کی حمایت کرے نئے صوبہ کے لیے حکومت کاساتھ دینے کوتیارہیں۔پی ٹی آئی وعدہ پوراکرے اورجنوبی پنجاب کوصوبہ بنائے۔حکمران جماعت کے عامرڈوگرنے کہا کہ گزشتہ دورمیں حکومت کے آخری دنوں میں قراردادمنظورکی گئی اب معاملے کوخراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ہماری حکومت ضرورجنوبی پنجاب صوبہ بنائے گی۔یہ نہیں ہوسکتا کہ تین اضلاع کابہاولپوراوردوڈویژنوں پرجنوبی پنجاب صوبہ بن جائے۔سپیکرقومی اسمبلی نئے صوبے کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کردیں سب اس میں بات کریں۔ شہبازشریف نے کہا کہ ہم پوائنٹ سکورنگ نہیں کررہے۔تاریخی حقائق ہیں کہ بحاول پورصوبہ تھا اسے بحال کیاجائے۔تحریک انصاف کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پنجاب کے دوآئی جی اور دو چیف سیکرٹری ہوں گے۔جنوبی پنجاب کاچیف سیکرٹری اورآئی جی علیحدہ ہوگا۔یکم جولائی سے جنوبی پنجاب کاانتظامی سیکرٹریٹ کام شروع کردے گا۔جنوبی پنجاب کاترقیاتی بجٹ بھی علیحدہ ہوگا،تحریک انصاف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حکومت جنوبی پنجاب کوایک مکمل اوربااختیارصوبے کی حیثیت دینے کے لیے دن رات کوشاں ہے۔خیال رہے تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کااعلان کیاگیاتھا ۔حکومت کاموقف ہے کہ چونکہ ان کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے اس لیے وہ علیحدہ صوبہ بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اگراپوزیشن جماعتیں حکومت کاساتھ دیں گی توعلیحدہ صوبہ بن جائے گا۔بصورت دیگرابتدائی طورپرجنوبی پنجاب کا علیحدہ انتظامی سیکرٹریٹ قائم کردیاجائے گا۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکاکہنا ہے کہ صوبہ جنوبی پنجاب کاسیکرٹریٹ یکم جولائی سے کام شروع کردے گا۔ایگزیکٹوکونسلزقائم کردی گئیں۔جنوبی پنجاب صوبہ کے حوالے سے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے مختلف اوقات میں اپنے خیالات کااظہارکچھ اس طرح کیا ہے کہ تیرہ دسمبر سال دوہزاراٹھارہ کے اخبارات میں ہے کہ ملتان سے رکن صوبائی اسمبلی ملک سلیم لابرکی قیادت میں ملتان سے جانے والے وفدسے ملاقات کرتے ہوئے شاہ محمودقریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے جلدتمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کریں گے اورجب تک صوبہ نہیں بنتاعوام کے مسائل ان کے دروازے پرحل کرنے کے لیے سب سیکرٹریٹ کاقیام عمل میں لایاجارہا ہے۔جوجلدفنکشنل ہوجائے گا۔اسی مہینہ کی ۲۳ تاریخ کے اخبارات میں ہے کہ قلعہ کہنہ قاسم باغ ملتان میں گل داؤدی کی نمائش سے قبل میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے ان کاکہنا ہے کہ جنوبی پنجاب سب سیکرٹریٹ آئندہ مالی سال تک فنکشنل ہوگا۔ وہ سیاسی جماعتیں جوجنوبی پنجاب کوعلیحدہ صوبہ نہیں بناناچاہتی ان کی خواہش ہے کہ بہاولپورصوبے کاشوشہ چھوڑکراس مسئلے کو لٹکادیاجائے لیکن ہم ایسانہیں ہونے دیں گے۔اس سے ایک دن بعدکے اخبارات میں ہے کہ پی ٹی آئی رہنمابنیامین ساجدکی رہائش گاہ پراستقبالیہ سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرخارجہ کاکہنا ہے کہ جنوبی پنجاب کوالگ صوبہ بنانے کے لیے ہمارے پاس اکثریت نہیں ہے۔اس معاملے پراختلافات پیداکرنے والے ناکام ہوں گے۔ یہ خطہ محرومیوں کاشکارہے۔ تحریک انصاف سب سیکرٹریٹ بناکرصوبے کے حوالے سے ایک اچھی پیشرفت کرناچاہتی ہے ۔ملتان، بہاولپور، ڈی جی خان پرمشتمل خطہ محرومیوں کاشکارہے ۔ہم سب کے مسائل ایک ہیں۔ جنوبی پنجاب صوبے پرتخت ملتان کی غلامی والی کوئی بات نہیں۔ ڈیرہ غازی خان سے خبر ہے کہ ڈولفن فورس کی تعیناتی کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب میں میڈیاکے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے ممبرصوبائی اسمبلی سردارنصرا للہ خان دریشک نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام سمیت الیکشن میں عوام سے کیے تمام وعدے پورے کریں گے۔تاہم تمام مسائل اورپسماندگی دورکرنے کے لیے ابھی کچھ وقت درکارہے ۔صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کاکہناہے کہ ہم کوئی رعایانہیں کہ کچھ لے کرچپ کرجائیں ہمیں سیکرٹریٹ نہیں الگ صوبہ چاہیے یہ میری اکیلے کی نہیں کروڑوں عوام کی ڈیمانڈ ہے ۔سابق وزیراعظم سیّدیوسف رضاگیلانی نے مزیدکہا کہ وزیراعظم عمران خان اکثریت نہ ہونے کابہانہ نہیں بناسکتے۔ یہ ان کاکام ہے تمام سٹیک ہولڈرزکومتفق کریں سب سے پہلے صوبے پرہم نے کام کیالیکن اس وقت مسلم لیگ ن نے ساتھ نہیں دیاورنہ یہ کب کاصوبہ بن چکاہوتا۔اب شہبازشریف نے بھی الگ صوبہ بنانے میں مددینے کااعلان کردیاجوانتہائی خوش آئندہے ۔اب موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طورپرالگ صوبہ کاوعدہ پوراکرے۔یکم دسمبرکے قومی اخبارات میں ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے سکھرمیں پیپلزپارٹی کے یوم تاسیس پرجلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کاخواب وزارتوں کے لیے بیچ دیاگیا۔اٹھارہویں ترمیم پرحملے کی کوشش ناکام بنادیں گے ۔اس کے بیس روزبعدقومی اسمبلی میں اس حوالے سے اظہارخیال کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے حوالے سے پی پی نے عملی اقدامات کیے ۔پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے معاملے کومین سٹریم پرلائی ۔حکومت جنوبی پنجاب صوبہ کے معاملے پرسنجیدہ لگتی ہے ۔ پیپلزپارٹی نے پنجاب اسمبلی ،سینیٹ سے جنوبی پنجاب صوبے کی قراردادمنظورکرائی ،حکومت نے جنوبی پنجاب کے حوالے سے سودن کاوعدہ کیاتھا۔پیپلزپارٹی کے گزشتہ دورحکومت کے آخری وزیراعظم کاکہناہے کہ جنوبی پنجاب صوبہ کے لیے پیپلزپارٹی نے بہت کام کیا۔حکومت اس مسئلے پرسنجیدگی دکھائے۔وزیرہاؤسنگ وتعمیرات طارق بشیرچیمہ نے کہا کہ ہمیں جنوبی پنجاب کوصوبہ بنانے پراختلاف ہے ۔ہم نے لالی پاپ نہیں لیناصوبہ بناناہے توبہاولپورکوصوبہ جنوبی پنجاب کا دارلحکومت بنایاجائے۔جنوبی پنجاب کے وڈیروں اورجاگیرداروں نے پورے پاکستان پرحکومت کی مگرعلاقے کوصوبہ نہ دے سکے۔بہاولپورمیں ریفرنڈم کرایا جائے کہ وہ جنوبی پنجاب کاحصہ بنناچاہتے ہیںیاآزادصوبہ چاہتے ہیں۔میں جلدوزیراعظم سے ملاقات کروں گا توقع ہے وہ بہاولپورسے زیادتی نہیں ہونے دیں گے اپنی شناخت چاہیے۔پیپلزپارٹی کے مظفرگڑھ سے ممبرقومی اسمبلی مہرارشادسیال نے کہا پوائنٹ آف آرڈرپرکہا کہ بلوچوں کوبلوچستان، سندھیوں کوسندھ، پختونوں کوکے پی کے اورپنجابیوں کوپنجاب کی شکل میں شناخت مل سکتی ہے توسب سے زیادہ بولی جانے والی سرائیکی زبان کوشناخت کیوں نہیں مل سکتی ۔اصل مسئلہ سرائیکی صوبہ ہے جنوبی پنجاب نہیں بہاولپورکبھی صوبہ نہیں تھا بلکہ ریاست تھی۔تین ڈویژنوں پرنہیں بلکہ ایسامکمل صوبہ چاہیے جس میں جھنگ ،بھکر، میانوالی، ڈیرہ اسماعیل خان اورخوشاب کے علاوہ ملتان ،بہاولپوراورڈی جی خان ڈویژن شامل ہوں ۔صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے اویس لغاری کاکہناہے کہ جنوبی پنجاب کے صوبے کے قیام کے حوالے سے حکومت فوری طورپرسنجیدگی کے ساتھ فیصلہ کرے۔ ان کاکہناہے کہ ہماری حکومت (مسلم لیگ ن) کے دورمیں جنوبی پنجاب کے لیے تیس فیصدملازمتوں کاکوٹہ منظورکیاگیاتھا لیکن اس حکومت نے آج تک اس پرعملدرآمدنہیں کیا۔جوملازمت کے کوٹہ بڑھانے پرتیارنہیں وہ الگ صوبہ کیابنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کودوتہائی اکثریت کی یقین دہانی کرائی جاچکی ہے ۔اب کیامسئلہ ہے۔ ملتان میں جنوبی پنجاب کے سب سیکرٹریٹ کی بات فراڈ ہے ہم اس کومستردکرتے ہیں۔ قومی اسمبلی اورملکی سطح پرجنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کے حوالہ سے جاری بحث اوراس ایک وفاقی وزیرطارق بشیرچیمہ کی طرف سے اظہارمخالفت کے بعد وکلاء تحریک برائے جنوبی پنجاب صوبہ ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن ڈیرہ غازی خان کی مجلس عاملہ کے ہنگامی اجلاس کے بعدوکلاء تحریک برائے جنوبی صوبہ ملک سلیم کوثرایڈووکیٹ، ملک مظہرحسین ناصرایڈووکیٹ، غلام فریدبدروں ایڈووکیٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کے علیحدہ صوبہ کے حوالہ سے قومی اسمبلی میں ہونے والی بحث اورکچھ عناصرکی طرف سے مخالفت پرتشویش کااظہارکرتے ہیں ،پنجاب کے چودہ جنوبی اضلاع پرمشتمل علیحدہ صوبے کے قیام کاپھرمطالبہ کرتے ہیں اوراس امرپرافسوس کااظہاربھی کرتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کے وسیع ترصوبے کے مطالبہ کی بجائے صرف بہاولپورصوبہ کامطالبہ کرناوسیع علاقہ دستبردارہونے اورتحریک کوکمزورکرنے کی سازش ہے۔جنوبی پنجاب کے وسیع جغرافیائی حدودمیں بہالپوربھی شامل ہے۔علیحدہ صوبے کے قیام سے بہاولپورکے لوگوں کووہی حقوق اورفوائدحاصل ہوں گے جوعلیحدہ صوبے کے رہنے والے دوسرے باشندوں کوحاصل ہوں گے ۔ ملک سلیم کوثرایڈووکیٹ نے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے نام پرووٹ لے کرآنے والے سیاست دانوں اوروزیروں پرزوردیا کہ وہ اقتدارمیں آچکے ہیں لہٰذا وسیب کے لوگوں سے کیے گئے وعدے پورے کریں تحریک انصاف کی حکومت ملک میں نئے سیاحتی منصوبے شروع کرنے کااعلان کرچکی ہے مگرجنوبی پنجاب کے واحد صحت افزامقام فورٹ منرومیں منظورشدہ چیئرلفٹ کے منصوبے کوختم کردیاگیا ہے ۔ملک سلیم کوثرایڈووکیٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ وہ فورٹ منرو میں تفریح کے اس منصوبہ پرعملدرآمدکرنے کی ہدایت جاری کریں ۔

ملتان میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام کی باتیں مسلم ن کی حکومت کے آخری دنوں میں بھی کی جارہی تھیں۔ یہ باتیں اس طرح کی جارہی تھیں کہ ایسالگتا تھا کہ حکومت کے اختتام تک ملتان میں سب سیکرٹریٹ قائم کردیاجائے گا مگرایسانہ ہوسکا، اس سے پہلے پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں بھی سرائیکستان کے قیام کے لیے تحریک جاری رہی۔ مگرصوبہ نہ بنایاجاسکا۔ عام انتخابات کے دوران جنوبی پنجاب صوبہ محاذ والوں کوتحریک انصاف کے ساتھ ملانے کے وقت یہ وعدہ کیاگیا تھا کہ حکومت کے قیام کے سودنوں کے اندرجنوبی پنجاب صوبہ بنایاجائے گا۔ مگرایسانہ ہوسکا۔ تاریخ میں پہلی بارایساہورہا ہے کہ ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتیں جنوبی پنجاب صوبہ بنانے پرمتفق دکھائی دیتی ہیں۔ شہبازشریف نے تعاون کایقین دلایا ہے۔ پیپلزپارٹی بھی یہی چاہتی ہے۔ شاہ محمودقریشی وہی پرانی مجبوری سامنے لے آئے ہیں کہ ہمارے پاس مطلوبہ اکثریت نہیں ہے اس لیے ہم علیحدہ صوبہ بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔جب تینوں بڑی سیاسی جماعتیں علیحدہ صوبہ کے قیام پرمتفق ہیں توپھردیرکس بات کی۔قومی اسمبلی میں علیحدہ صوبہ کابل لایاجائے اورعلیحدہ صوبہ کی راہ ہموارکرتے ہوئے علیحدہ صوبہ قائم کردیا جائے ۔ علیحدہ صوبہ پرتوسب متفق دکھائی دیتے ہیں مگرکوئی جنوبی پنجاب چاہتا ہے توکسی کامطالبہ ہے سرائیکستان بنایاجائے۔ سرائیکستان کے حوالہ سے اس بات میں وزن دکھائی دیتاہے کہ ملک کے دیگرصوبے لسانی بنیادوں پربنائے جاسکتے ہیں تو سرائیکیوں کی پہچان کے لیے سرائیکستان کیوں نہیں بنایا جاسکتا۔ کوئی علیحدہ صوبہ توچاہتا ہے مگرانتظامی بنیادوں پرلسانی بنیادوں پرنہیں۔ راقم الحروف نے اس مجوزہ صوبہ کاجونام تجویزکررکھا ہے اس سے دونوں فریقین کومتفق ہوجاناچاہیے اس میں علاقہ کے لوگوں کی پہچان بھی ہے اورانتظامی بنیادوں کامطالبہ بھی پوراہوسکتا ہے۔ راقم الحروف پہلے بھی لکھ چکا ہے کہ اس مجوزہ صوبہ کانام تھل وسیب رکھاجائے۔ ہم یہ فیصلہ اپنے قارئین پرچھوڑتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کوواقعی اس علاقے سے لوگوں سے ہمدردی ہے یاکوئی اورمعاملہ ہے کہ الگ صوبہ کامطالبہ توکیاجارہا ہے۔ مگراس علاقے کی خوش حالی کاسبب بننے والے، اس علاقے کوسیلاب کی تباہ کاریوں سے چھٹکارادلانے والے، بجلی کی کمی کوسستے داموں پوراکرنے کی صلاحیت رکھنے والے قدرت کی طرف سے پاکستان کے لیے تحفہ کالاباغ ڈیم کی تعمیرپربھی اختلاف ہے اورگزشتہ آٹھ سالوں سے اس علاقہ میں دن کے اوقات میں چلنے والی دوٹرینیں تھل ایکسپریس اورپسنجرٹرین ماڑی انڈس بندپڑی ہیں۔ ملتان سے راولپنڈی تک براستہ لیہ دن کے اوقات میں یہ دوٹرینیں چلاکرتی تھیں جوآٹھ سال سے بندہیں۔ تھل ایکسپریس بحال ہونے کی خبرسامنے آئی تھی ۔روانگی کی تاریخ بھی سامنے آگئی تھی اب تک خاموشی ہے۔ سیاسی جماعتیں کالاباغ ڈیم پراتفاق رائے پیداکریں اوریہ دونوں ٹرینیں بھی بحال کی جائیں۔

 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 350676 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.