آج ہمارے باغ میں اچانک نئ قسم کی چڑیا نہ جانے کہاں سے
سفر کرتی اپنے ساتھی کے ساتھ آ بیٹھی۔ میں جیسے ہی داخل ہوا وہ اپنے پیارے
ساتھی کو درخت کے جھُنڈ میں کسی کام میں مصروف چھوڑ کر لہراتی ہوئ میرے
قریب آ کر بیٹھ گئ اور غور سے دیکھنے لگی جیسے کچھ کہنا چاہ رہی ہو اور اُس
ھُد ھُد کی طرح کوئ خبر دینا چاہ رہی ہو جو ایک بڑے دربار میں بڑی خبر لایا
تھا ۔
یہ دیکھ کر مجھے ایسا احساس ہوا کہ شائد میرے تزبزُب کو تسلی دینے آئ ہو جس
میں مبتلا ہوں یا کچھ یاد دلانے آئ ہو۔
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہ جو لطف مجھ پہ تھے بیشتر وہ کرم کہ تھا مرے حال پر
مجھے سب ہے یاد ذرا ذرا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہ نئے گلے وہ شکایتیں وہ مزے مزے کی حکایتیں
وہ ہر ایک بات پہ روٹھنا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہ بگڑنا وصل کی رات کا وہ نہ ماننا کسی بات کا
وہ نہیں نہیں کی ہر آن ادا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
جسے آپ گنتے تھے آشنا جسے آپ کہتے تھے با وفا
میں وہی ہوں مومنؔ مبتلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
یہ معصوم پرندہ کوئ معصوم خبر ہی لایا ہو گا جو رہنمائ کرنے والی ہو خاموشی
کے ساتھ جو ہمارے چینل کی دنیا بھر کی دھواں دار خبروں کی طرح نہ ہو جو
ہمیں شرمسار کر دے اور ہمیں خوف اور وسوسوں میں گرفتار کر دے اور اُن کو جو
مخالفین کو گرفتار کرنے کے جنون میں مبتلا ہیں ۔ اُن کا ساتھ وہ بھی دیتے
نظر آتے ہیں جو سچی خبروں کے دعویدار ہیں اور وہ بھی جہاں سچ کہا جاتا ہے
اور سچ کے سوا کچھ نہیں کہا جاتا کیونکہ جھوٹ کو بھی پروپگینڈا کر کے سچ
بنا دیا جاتا ہے۔
وہ اس سچ سے نا آشنا ہیں جس میں معاف کر دیا گیا تھا کہ “ آج تم پر کوئ
گرفت نہیں “
محبت کرنے والوں کو یہ دنیا ویسی نہیں دکھتی جیسے اوروں کو دکھتی ہے جن کے
لئے ہر چیز بِکتی ہے ۔ اُن کی نگاہ کہیں اور ہی ٹِکتی ہے۔ منظر ایک ہی ہوتا
ہے بس زاویہ نگاہ کے بدلنے سے سب کچھ بدل جاتا ہے ۔ گدلے پانی میں کنول کا
پھول بھی کھِلا ہوتا ہے ۔ اب یہ دیکھنے والے کی آنکھ ہوتی ہے جو کبھی پھول
کی خوبصورتی اور کبھی پانی کا کے گدلے ہونے پر نظر مگر جس آنکھ پر گدلے
پانی میں خوبصورت پھول کے کِھلنے کی حقیقت کھُل گئ وہ راز پا جاتا ہے جو
پھر کوئ اور ہی خبر دیتا ہے جو انسانوں سے محبت کر کے خُدا کی یاد دلاتا
ہے۔ |