کامیاب ازدواجی زندگی کے دس سنہری اصول

ہم میں ہر ایک آج یہی شکایت کرتا نظر آتا ہے کہ پورا معاشرہ بگڑ چکا ہے ، آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ مگر ہم میں سے کوئی بھی اپنی انفرادی زندگی پر غور کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔ ظاہر ہے فرد ہی معاشرے کی بنیادی اکائی ہے اگر فرد کی انفرادی زندگی بہتر رخ پر ہوگی تو معاشرہ اپنے آپ ٹھیک ہو جائے گا ۔اس کے بعد ہم اپنے گھر کا ماحول بہتر بنائیں جس کا بہترین اثر ہماری اگلی نسل پر پڑے گا اور اس طرح ایک بہترین معاشرہ وجود میں آ سکتا ہے

گھر کا ماحول بہتر بنانے کے لیے چند بنیادی اصولوں کا سامنے رکھا جا سکتا ہے ۔ اس حوالے سے اُمت مسلمہ کی بہت بڑی انقلابی اور مذہبی شخصیت امام احمد بن حنبل کی ١٠ نصیحتیں انتہائی اہم نہیں ۔ ظاہر جو انہوں نے بہت عمیق اور گہرائی میں جا کر کی گئی تحقیق کے بعد اپنے بیٹے کو نصیحت کی تھیں ۔ اگر ہم ان دس باتوں کو ہمیشہ ذہن میں رکھیں تو ہمارے گھر کا ماحول جنت جیسا بن سکتا ہے ۔امام احمد ابن حنبلؒ نے اپنے صاحب زادے کو شادی کی رات 10 نصیحتیں فرمائیں۔ فرمایا:میرے بیٹے! تم گھر کا سکون حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ اپنی بیوی کے معاملے میں ان 10 عادتوں کو نہ اپناؤ۔ لہٰذا ان کو غور سے سنو اور عمل کا ارادہ کرو۔پہلی دو تو یہ کہ عورتیں تمہاری توجہ چاہتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ تم ان سے واضح الفاظ میں محبت کا اظہار کرتے رہو۔لہٰذا وقتاً فوقتاً اپنی بیوی کو اپنی محبت کااحساس دلاتے رہو اور واضح الفاظ میں اسکو بتاؤ کہ وہ تمہارے لئے کس قدر اہم اور محبوب ہے۔(اس گمان میں نہ رہو کہ وہ خود سمجھ جائے گی، رشتوں کو اظہار کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے)یاد رکھو!اگر تم نے اس اظہار میں کنجوسی سے کام لیا تو تم دونوں کے درمیان ایک تلخ دراڑ آجائے گی جو وقت کے ساتھ بڑھتی رہے گی اور محبت کو ختم کردے گی۔3۔عورتوں کو سخت مزاج اور ضرورت سے زیادہ محتاط مردوں سے کوفت ہوتی ہے۔ لیکن وہ نرم مزاج مرد کی نرمی کا بیجا فائدہ اٹھانا بھی جانتی ہیں۔ لہٰذا ان دونوں صفات میں اعتدال سے کام لینا تاکہ گھر میں توازن قائم رہے اور تم دونوں کو ذہنی سکون حاصل ہو۔4۔عورتیں اپنے شوہر سے وہی توقع رکھتی ہیں جو شوہر اپنی بیوی سے رکھتا ہے۔یعنی عزت، محبت بھری باتیں، ظاہری جمال، صاف ستھرا لباس اور خوشبودار جسم لہٰذا ہمیشہ اسکا خیال رکھنا۔ 5۔یاد رکھو گھر کی چار دیواری عورت کی سلطنت ہے، جب وہ وہاں ہوتی ہے تو گویا اپنی مملکت کے تخت پر بیٹھی ہوتی ہے۔ اسکی اس سلطنت میں بیجا مداخلت ہرگز نہ کرنا اور اس کا تخت چھیننے کی کوشش نہ کرنا۔ جس حد تک ممکن ہو گھر کے معاملات اسکے سپرد کرنا اور اس میں تصرف کی اس کو آزادی دینا۔6۔ہر بیوی اپنے شوہر سے محبت کرنا چاہتی ہے لیکن یاد رکھو اسکے اپنے ماں باپ، بہن، بھائی اور دیگر گھر والے بھی ہیں جن سے وہ لاتعلق نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اس سے ایسی توقع جائز ہے۔لہٰذا کبھی بھی اپنے اور اسکے گھر والوں کے درمیان مقابلے کی صورت پیدا نہ ہونے دینا کیونکہ اگر اس نے مجبوراً تمہاری خاطر اپنے گھر والوں کو چھوڑ بھی دیا تب بھی وہ بے چین رہے گی اور یہ بے چینی بالآخر تم سے اسے دور کردے گی۔7۔بلاشبہ عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور اسی میں اسکا حسن بھی ہے یہ ہرگز کوئی نقص نہیں، وہ ایسے ہی اچھی لگتی ہے جس طرح بھنویں گولائی میں خوبصورت معلوم ہوتی ہیں۔لہٰذا اسکے ٹیڑھ پن سے فائدہ اٹھاؤ اور اسکے اس حسن سے لطف اندوز ہو۔ اگر کبھی اسکی کوئی بات ناگوار بھی لگے تو اسکے ساتھ سختی اور تلخی سے اسکو سیدھا کرنے کی کوشش نہ کرو ورنہ وہ ٹوٹ جائے گی، اور اسکا ٹوٹنا بالآخر طلاق تک نوبت لے جائے گا۔مگر اسکے ساتھ ساتھ ایسا بھی نہ کرنا کہ اسکی ہر غلط اور بیجا بات مانتے ہی چلے جاؤ ورنہ وہ مغرور ہو جائے گی جو اسکے اپنے ہی لئے نقصان دہ ہے۔لہٰذا معتدل مزاج رہنا اور حکمت سے معاملات کو چلانا۔8۔شوہر کی ناقدری اور ناشکری اکثر عورتوں کی فطرت میں ہوتی ہے، اگر ساری عمر بھی اس پر نوازشیں کرتے رہو لیکن کبھی کوئی کمی رہ گئی تو وہ یہی کہے گی تم نے آج تک میری کونسی بات سنی ہے ۔ لہٰذا اسکی اس فطرت سے زیادہ پریشان مت ہونا اور نہ ہی اسکی وجہ سے اس سے محبت میں کمی کرنا یہ ایک چھوٹا سا عیب ہے لیکن اسکے مقابلے میں اسکے اندر بیشمار خوبیاں بھی ہیں بس تم ان پر نظر رکھنا اور اللہ کی بندی سمجھ کر اس سے محبت کرتے رہنا اور حقوق ادا کرتے رہنا۔9۔ہر عورت پر جسمانی کمزوری کے کچھ ایام آتے ہیں۔ ان ایام میں اللہ تعالیٰ نے بھی اس کو عبادات میں چھوٹ دی ہے، اس کی نمازیں معاف کردی ہیں اور اس کو روزوں میں اس وقت تک تاخیر کی اجازت دی ہے جب تک وہ دوبارہ صحتیاب نہ ہو جائے بس ان ایام میں تم بھی اس کے ساتھ ویسے ہی مہربان رہنا جیسے اللہ تعالیٰ نے اس پر مہربانی کی ہے۔جس طرح اللہ نے اس پر سے عبادات ہٹالیں ویسے ہی تم بھی ان ایام میں اس کی کمزوری کا لحاظ رکھتے ہوئے اس کی ذمہ داریوں میں کمی کردو، اس کے کام کاج میں مدد کردو اور اس کے لئے سہولت پیدا کرو۔ 10۔آخر میں بس یہ یاد رکھو کہ تمہاری بیوی تمہارے پاس ایک قیدی ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ تم سے سوال پوچھے گا ۔ بس اسکے ساتھ انتہائی رحم و کرم کا معاملہ کرنا۔
 

رفیق چوہدری
About the Author: رفیق چوہدری Read More Articles by رفیق چوہدری: 38 Articles with 52262 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.