ایم کیو ایم کا دعویٰ ہے کہ وہ
متوسط طبقے کی جماعت ہے اور نچلی سطح سے افراد کو اسمبلیوں میں پہنچایا
جاتا ہے لیکن اس کے بعد کیا ہوتا ہے۔ یہ ہم آپ کو بتاتے ہیں۔
انقلاب فرانس طرز کا انقلاب برپا ہونے کے بعد پاکستان سے غربت ، کرپشن،
جاگیرداروں، وڈیروں، زمینداروں اور بدعنوان سیاستدانوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔
اس انقلاب کی قیادت غریبوں کے خیر خواہ
الطاف حسین جس نے ہنڈا 50 سے اپنا سیاسی سفر شروع کیا اور گزشتہ 30 سالوں
میں زکوۃ، فطرہ، صدقہ، کھالیں، چندے، بھتے، کمیشن اور ایم کیو ایم کے ایم
پی اے، ایم این اے اور سینیٹروں کی خرید و فروخت سے اربوں روپے کمائے گزشتہ
20 سالوں سے برطانیہ میں عیش کر رہا ہے۔
عشرت العباد جو گونر سندھ بننے سے پہلے برطانیہ میں بیروزگاری الاؤنس پر
گزارا کر رہے تھے اور اب اربوں میں کھیل رہے ہیں۔
بابرغوری جو 20 سال پہلے لاروش ریسٹورنٹ میں چند ہزار روپے کی تنخواہ پر
مینیجر تھے اب ان کا شمار کراچی کے ارب پتی بلڈرز میں ہوتا ہے۔
عادل صدیقی وزیر بننے سے پہلے ہوائی چپل پہنے سڑکوں پر مارے مارے پھرتے تھے
آج اٹلی کے بنے جوتے پہنے لمبی لمبی گاڑیوں میں گھوم رہے ہیں اور انہیں
کمیشن ، بھتہ جمع کرنے میں خاصہ ملکہ حاصل ہے۔
کراچی ہمارا ہے کا نعرہ لگانے والے سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال جنہوں نے
ترقیاتی کاموں میں کروڑوں روپے غبن کر کے پاکستان سے باہر اثاثے بنائے اور
الطاف کو حصہ نہ دینے پر تین ہفتے اپنے گھر نظر بند رہے اور متحدہ کے
کارکنوں سے جوتے کھاتے رہے اور آخر الطاف کو 70 فیصد حصہ دے کر اپنی جان
چھڑائی۔
حیدر عباس رضوی اور ان کا بھائی جو شہری حکومت میں ملازم ہے چند سالوں میں
رشوت اور کمیشن سے کروڑ پتی بن گئے۔
فیصل سبزواری پاپوش نگر کے کوارٹر سے گلشن اقبال کی فضاؤں میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وسیم اختر عرف آپا جن کا اپنا ولیمہ سڑک پر شامیانہ لگا کر ہوا اب ان کے
بچوں کے فائیو اسٹار طرز کے ولیمے ہو رہے ہیں۔
قارئین آج کے لئے اتنا ہی بہت ہے باقی آئندہ |