جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے 610 سال پرانی مسجد محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا

جدید ترکی نے اپنی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئےمسجد زیر آب آنے سے بچانے کے لیے محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے ۔ 4600 ٹن وزنی تاریخی مسجد ترکی کے جس علاقے میں واقع تھی، جہاں حکومت کی جانب سے ڈیم تعمیر کیا جا رہا ہے۔ حصن کیفا میں دریائے دجلہ کے قریب واقع 610 سال قدیم ایک تاریخ مسجد "جامع ایوبی" بھی ڈیم بھرنے کے بعد زیر آب آجاتی،اس تاریخی ورثے کو بچانے کیلئے بہت غور و خوض کے بعد سلطان محمد فاتحؒ کے جانشین اس نتیجے پر پہنچےکہ مسجد کی پوری عمارت کو پلروں سمیت محفوظ طریقے سے دوسری جگہ منتقل کر دیا جائے۔

گزشتہ روز اس منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا اور جامع ایوبی کو دیوہیکل کنٹینروں پر لادا گیا۔ یہ سارا کام روبوٹس نےسرانجام دیا۔ بعد ازاں اس مسجد کو تین حصوں میں تقسیم کر کے 2017ء میں تعمیر ہونے والے پارک "حصن کیفا نیو کلچرل پارک فیلڈ" منتقل کردیا گیا۔ خانہ خدا سے محبت کرنے والے ترکوں نے یہ انوکھا کارنامہ سرانجام دے کر اپنی سنہری تاریخ کو زندہ کر دیا۔ ترک اخبار ڈیلی حریت کے مطابق ترکی کے جنوبی علاقے حصن کیفا میں دریائے دجلہ ڈیم "الیسو"تعمیر کیا جا رہا ہے۔ حصن کیفا ترک صوبے بطمان کا تاریخی علاقہ ہے۔

ترک پریس کے مطابق حصن کیفا دنیا کی قدیم ترین بستی ہے۔ جس کی تاریخ دس ہزار برس پرانی ہے۔ عرب خطے سے متصل اس علاقے کا ذکر مسلم تاریخ میں جابجا ملتا ہے۔ عثمانی دور حکومت میں حصن کیفا کا نام تبدیل حسن کیف رکھ دیا گیا۔ یہاں جامع ایوبی کے علاوہ اور بھی کئی تاریخی عمارتیں ہیں۔ یہ علاقہ پہاڑوں کے اندر بنے ہوئے غار نما گھروں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ بازنطینی جنگوں کے زمانے میں مقامی لوگوں نے دشمن سے بچنے کیلئے پہاڑوں کو کھود کر یہاں چھ ہزار گھر بنائے تھے۔ 1981ء میں اس علاقے کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا جا چکا ہے۔ القصر الکبیر نامی مشہور قلعہ بھی یہیں واقع ہے۔

تاہم الیسو (Ilisu) ڈیم بھرنے کے بعد یہ تاریخی علاقہ مکمل طور پر زیر آب آئے گا۔ "الیسو" ترکی کا چوتھا بڑا ڈیم ہوگا۔ ترک حکومت نے ڈیم کی تعمیر سے قبل ہی یہاں کے تاریخی ورثے کو محفوظ بنانے اعلان کیا تھا۔ یہاں موجود تاریخی ورثے کی منتقلی کیلئے مذکورہ پارک تعمیر کیا گیا ہے۔ چنانچہ اس ڈیم کے راستے میں آنے والے ایک تاریخی حمام کو بھی مذکورہ پارک منتقل کیا جا چکا ہے۔ تاہم اس حمام کی عمارت مسجد ایوبی کے مقابلے میں بہت چھوٹی تھی۔ اس لئے اس کا وزن بھی صرف پندرہ سو ٹن تھا۔ گزشتہ روز جامع مسجد ایوبی کی منتقلی کا کام بھی مکمل کر دیا گیا۔ اس مسجد کی عمارت کو تین حصوں میں تقسیم کردیا گیا۔ مرکزی ہال جس کا وزن 2500 ٹن تھا، اسے ایک ساتھ بنیادوں سمیت اٹھا کر دیوہیکل کنٹینروں پر لادا گیا۔ جبکہ مینار اور بیرونی احاطے کو دو الگ الگ کنٹینروں پر رکھا گیا۔ ان حصوں کا مجموعی وزن 2300 ٹن تھا۔ اس مقصد کیلئے 352 پہیوں والے دیوہیکل کنٹینر لائے گئے تھے۔ پہلے عمارت کی چاروں جانب گہری کھدائی کر کے اسے جڑوں تک خالی کردیا گیا۔ پھر چھ سو دس برس قدیم اس عمارت کو ٹوٹ پھوٹ سے بچانے کیلئے چھت اور دیواروں کو اندر اور باہر سے سہارا دے کر محفوظ (overlooked) بنایا گیا۔ پھر ہیوی مشینری کے ذریعے اسے بنیادوں سمیت کنٹینروں پر رکھا گیا۔

کام چونکہ انتہائی روبوٹس نے سرانجام دیا، اس لئے مسجد کی قدیم عمارت مکمل طور پر محفوظ رہی۔ تقریبا دو گھنٹے بعد اسے مذکورہ پارک پہنچایا گیا۔ یہ پارک مسجد کی پرانی جگہ سے ایک میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ مطلوبہ مقام پر پہنچانے کے بعد بھی روبوٹس نے نپے تلے انداز میں مسجد کی عمارت کو کنٹینروں سے اٹھا کر نیچے رکھ کر تینوں حصوں کو سیٹ کردیا۔اس عجیب وغریب منظر کو دیکھنے کیلئے صحافیوں سمیت بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ جبکہ ڈرون طیاروں کے ذریعے سے اس کی عکس بندی بھی کی جا رہی تھی۔اس سے قبل حصن کیفا کی کئی تاریخی اشیاء کو اس کلچرل پارک میں منتقل کیا جا چکا ہے۔ تاہم عالمی میڈیا نے تاریخی مسجد کی دیوہیکل عمارت کی منتقلی کو انوکھا اقدام قرار دے کر اس کی بھرپور تشہیر کی ہے۔چونکہ اس علاقے میں 2,000 قبل مسیح کی کئی تاریخی چیزیں موجود ہیں،اس لئے یورپین بینک نے ترک حکومت سے خصوصی درخواست کی تھی کہ وہ اس جگہ ڈیم تعمیر نہ کرے، مگر ترک حکومت نے اسے مسترد کردیا اور 2009ء میں ترک مرکزی بینک ڈیم کی تعمیر کیلئے فنڈ جاری کردیئے۔
 

Moosa Ghani
About the Author: Moosa Ghani Read More Articles by Moosa Ghani: 22 Articles with 16683 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.