پاکستانی عوام کو سیاسی حوالہ سے کبھی بھی سکھ نصیب نہیں
ہوا ہے کوئی بھی پارٹی ہو اور اس کا الیکشن کا منشور اور ہوتا ہے اور
گراونڈ پر کچھ اور سیاسی پارٹیوں سے مفادات حاصل کرنے والے شاہ سے زیادہ
شاہ کی وفاداری میں اتنے آگے نکل جاتے ہیں کہ وہ وطن عزیز کی سلامتی کے
اداروں پر بھونکنے سے باز نہیں آتے بہر صورت یہ ایک الگ بحث ہے گزشتہ دو
ہفتے این اے 57اور پی پی10کی عوام کے لیے کافی خوشگوار ثابت ہوئے کہ ان
حلقوں سیمنتخب ہونے والے لیڈران نے اپنی اپنی شکل مبارک الیکشن کے تین ماہ
بعد حلقہ کے عوام کودکھائی گزشتہ ہفتہ یوسی لوہدرہ میں کرنل ظفر ملک اور ان
کی مسز نازیہ نیاز راجہ کی کوششوں سے صداقت عباسی نے قانو گو ساگری کی عوام
کو عزت بخشی جس کا رونا الیکشنوں کے بعد ہر وروکر رورہا تھا لیکن کرنل ؟ظفر
کیان کوششوں کو بھی تحریک انصاف کے تحریک انصاف کے ایک دھڑے نے پتنازعہ
بنانے کی کوشش کی لیکن ان کو کامیابی نہ مل سکی اور عوام علاقہ کی کثیر
تعداد نے اس میں بھرپور شرکت کی یہاں پر صداقت عباسی نے ایک سیاسی لیڈر
ہونے کا مکمل ثبوت دیتے ہوئے وقت کی کمی کا رونا رو کر خود مائیک سنبھالا
اور انہوں نے عوام کے زہن میں مچلتے سوالات کا ازخود ہی جواب دیکر ان کو
کافی حد تک مطمن کر دیا اس موقع پر کمیٹیوں کی تشکیل کا بھی اعلان کیا گیا
جس پر ایک بارہر کام میں ٹانگ اڑانے والے مخصوص ٹولے نے ایک بار پھر گولہ
باری کی کوشش کی لیکن اس کا بھرپور ضواب اس وقت ضلع راولپندی کو ڈیل کرنے
والے کرنل اجمل صابر راجہ نے بڑے زبردست طریقہ سے نہ سرف اس کو ڈیل کیا
بلکہ انہوں اس کے حوالہ سے تحفظات دور کرنے کی مکمل یقین دہانی کروائی اس
وقت ایک اسیی کمیٹی کی یقین دہانی کروائی جو کسی بھی ورکر اور بالخصوص
واویلہ کرنے والوں کے لیے ایک پیغام تھا کہ ہن نہیں،دوسری جانب کرنل ظفر
بھی یقینا مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے اس خوبصورت میٹنگ کا انعقاد برے
احسن طریقہ نہ صرف کیا بلکہ انہوں نے اس کو کامیاب بھی بنایا جو ان کے ایک
اچھا سیاسی ورکر ہونے کیساتھ اچھا منتظم ہونے کا بھی ثبوت دیا دوسری جانب
اسی ہفتہ پی پی 10سے کامیابی سمیٹنے والے چوہدری نثار علی خان نے بھی ایک
ورکر کنوینشن سے خطاب کیا جس کا انعقاد وائس چیئرمین یوسی لوہدرہ راجہ یونس
،راجہ جاوید اشرف اور راجہ رستم نے کیا تھا اس کنوینشن میں چوہدری نثار علی
خان ایک بار پھر حسب عادت اور حسب روائیت وہی باتیں اور دعوے کرتے نظر آئے
جو وہ الیکشن سے قبل کرتے تھے انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ اب ان کا ن لیگ
سے کوئی تعلق نہیں ہے اس سے پہلے بھی وہ اسی طرز کی کئی میٹنگ کر چکے ہیں
لیکن اس میٹنگ کی ایک خاس بات یہ تھی کہ چوہدری نثار علی خان اپنی روائیت
سے ہٹ کر نظر آئے اس سے پہلے وہ اپنے تمام جلسے جلوسوں میں میڈیا بالحصوص
مقامی میڈیا سے سوتیلی ماں کا سلوک کرتے دکھائی دیتے تھے انہوں نے اپنے کسی
بھی جلسے میں مقامی صحافی کمیونٹی کے کیمرے بند کروائے تو کبھی اپنے خلاف
لکھنے والوں اور آواز اٹھانے کو جلسے سے ہی نکل جانے کا حکم صادر کرتے نظر
آئے لیکن اس میں انہوں حسب روائیت لچک دکھائی اور مقامی میڈیا نے دوستوں سے
الگ ملنے کی خواہش کا اظہار بھی کر ڈالا جو مکمل طور پر تو کامیاب نہ ہو
سکا لیکن وقتی ابال کو کم ضرور کرنے میں مدد گار ثابت ہوا دوسری جانب ایک
حیران کم تبدیلی یہ تھی کہ جناب نے صحافیوں کو انتہائی عزت افزائی دی کہ بہ
نفس نفیس ان کی نشستوں پر جا کر ان سے احوال پوچھا جس سے ایک شاعر کے بقول
،،بیمار کا حال اچھا ہے،،کے مصداق تھا ،، لیکن شائید یہ پہلا موقع تھا جب
انہوں نے کھل کر کہا کہ ان کا اس وقت سیاست میں کوئی کردار نہیں لیکن جلد
ہی ان کو چاہنے والوں کو خوشی ملے گی ،اور شائید یہ ان کی تین دہائیوں سے
جاری سیاسی کیریئر میں پہلی بار ایسا ہوا کہ انہوں نے ترقیاتی کاموں کا
کوئی حوالہ نہ دیا اور نہ ہی اعلان کیاکے ساتھ ساتھ انہوں نے حسب روائیت اس
بات کا بھی اعلان کیا کہ اگر انکے کسی قریبی دوست کے ساتھ کوئی انتقامی
کاروائی کی گئی تو ان کی سیاست میں واپسی پر کاروائی کرنے والے کو ہندوستان
سے واپس لانے کا بھی اعلان کیا، لیکن اندورنی زرائع یہ دعوی کرتے نظر آتے
ہیں کہ چوہدری نثار کی نظر اب سینٹ پر ہے اور ان کی ساری بھاگ دوڑ اپنے
فرزند ارجمند تیمور کے لیے ایک بات اور کہ قانو گو ساگری کو دوبارہ اپنے
حلقہ یعنی این اے 59میں واپس لانے کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ جلد ہی یہ
عوام انکے ساتھ اس حلقہ میں ہوگی دوسری جانب ان کے سیاسی حریف غلام سرور
خان بھی اس وقت اسی قانو گوئی میں مکمل فعال نظر آتے ہیں اور انہوں نے اس
قانو گوئی کے تمام مسائل کے حل کا بھی اعلان کر رکھا ہے اور وہ باضابطہ طور
پر اس کا جواب دینے کے لیے آنے والے ہفتہ کو قانو گوئی ساگری کا دورہ کر
رہے ہیں جہاں شائید اس حلقہ کی عوام کو گیس کے علاوہ ترقیاتی کاموں کی نوید
سننے کو ملے اس وقت اس حلقہ کی عوام کا سب سے بڑا مسل بنیادی مسائل ہ گیس
کاہے اگر غلام سرور خان اس قانو گو کی گیس کے مسائل کو حل کر لیتے ہیں تو
یقینا آنے والے دنوں میں چوہدری نثار کو سیاسی حوالہ سے اس حلقہ میں مشکلات
کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے - |