امریکی عیسائی دہشت گرد قاتل ریمنڈ ڈیوس کی
ممکنہ رہائی اور مقتول فہیم کی بیوہ کی خودکشی کیا ہے........؟؟؟
اکثر میں خود سے یہ سوال کیا کرتا تھا کہ کیا یہ حقیقت ہے کہ جس معاشرے میں
انصاف نہ ہو وہاں ظلم کی سیاہ رات چھا جاتی ہے.....؟ مگر ہر بار اپنے دل و
دماغ کے درمیان ہونے والی لاحاصل بحث و تکرار کے نتیجے میں کسی بھی تسلی
بخش جواب کے آئے بغیر ہی میں تھک ہار کر اپنے اِس سوال سے خود ہی جان چھڑا
لیا کرتا تھا کہ کون پڑے اِس بحث میں اور سُکھ کا سانس لے کر زندگی کے
دوسرے معاملات میں لگ جاتا تھا مگر مجھے اپنے اِس سوال کا جواب گزشتہ دنوں
اُس وقت مل گیا جب یہ انتہائی افسوس ناک خبر سُننے اور پڑھنے کو ملی کہ
فیصل آباد میں امریکی عیسائی دہشت گرد شہری ڈیمنڈ ڈیوس کی فائرنگ سے ہلاک
ہونے والے پاکستانی شہری فہیم کی 25سالہ بیوہ شمائلہ کنول (جس کی فہیم کے
ساتھ صرف چھ ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی اِس امریکی دہشت گردی شہری نے کتنی
بیدردی سے فائرنگ کے اِس کا وہ سُہاگ اُجاڑ کر رکھ دیا جس کے لئے شمائلہ
کنول بابل کے گھر سے زندگی بھر ساتھ بنھانے کا وعدہ کر کے آئی تھی) اِس نے
اپنے شوہر کے قتل کے الزام میں ملوث ریمنڈ ڈیوس کی ممکنہ رہائی پر
دلبرداشتہ ہوکر زہریلی گولیاں کھا کر خودکشی کرنے کی کوشش کی جِسے فوری طور
پر تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ کئی گھنٹوں تک زندگی و
موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد دم توڑ گئیں۔
اِس المناک واقعہ کے بعد پھر مجھے بڑی شدت سے یہ احساس ہو گیا کہ واقعی
ہمارے ملک میں اِنصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے ....؟؟جہاں قاتل کُھلے عام
قتل کر کے بھی چھوٹ جاتے ہیں جیسے اِن دنوں ہماری حکومت امریکی دباؤ میں
آکر اُس امریکی عیسائی دہشت گرد قاتل ریمنڈ ڈیوس کو چھوڑنے پر آمادہ نظر
آتی ہے جس کا اِن دنوں پاکستان کی عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے اور آج جس کی
رہائی کو اپنی اَنا کا مسئلہ بنا کر پوری امریکی حکومت متحرک ہے جس کو سزا
سے بچانے اور اِس کی ممکنہ رہائی کے لئے امریکی حکومت اپنا ہر ناجائز دباؤ
حکومت ِ پاکستان پر ڈالے ہوئے ہے تو اِس کے ساتھ ہی مجھے اپنے اُس سوال کا
جواب بھی مل گیا کہ واقعی جس معاشرے میں اِنصاف نہ ہو وہاں ظلم کی سیاہ رات
چھا جاتی ہے اور فہیم کی بیوہ بیوی شمائلہ کنول کی طرح اِنصاف نہ ملنے پر
مقتولین کے پیارے مایوس ہوکر خودکشی کر لیا کرتے ہیں شمائلہ کنول کی خودکشی
کا وہ واقعہ ہے جیسے میڈیا نے خاصی توجہ دی ہے جبکہ اِس کے برعکس ہمارے
یہاں روزانہ بہت سے نہ جانے کتنے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں اور گزر جاتے
ہیں جو میڈیا کی پہنچ سے باہر ہوتے ہیں جن میں اِن کے پیارے اپنے مقتولین
کے قاتلوں کی کبھی سیاسی وابستگیوں اور کبھی دولت کے بدولت سزاؤں سے بچ
جانے پر گھٹ گُھٹ کر مرتے ہیں تو کبھی شمائلہ کنول کی طرح یکدم سے زہریلی
گولیاں کھا کر یا کئی دوسرے طریقوں سے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرلیتے ہیں۔
تو وہیں حکومتی حلقے اِس بات سے بھی خائف نظر آتے ہیں کہ فہیم کی بیوہ بیوی
شمائلہ کنول کی جانب سے اپنے مقتول شوہر فہیم کے قاتل امریکی عیسائی دہشت
گرد شہری ریمنڈ ڈیوس کی قبل ازوقت ممکنہ رہائی پر اِنصاف نہ ملنے کے مفروضے
پر دلبرداشتہ ہوکر اِس نے خودکشی کر کے ایک بڑی غلطی کی ہے کیونکہ ابھی یہ
کیسے ممکن ہوسکتا تھا....؟ کہ امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی رہائی ہوجاتی جبکہ
ابھی تو پاکستانی عدالت میں اِس کے مقدمات کی سماعت جاری ہے تو ایسے میں یہ
کیسے ....؟ہوتا کہ حکومت ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرنے کا کوئی فعل کر کے توہین ِ
عدالت کی مرتکب ہوتی فہیم کی بیوہ بیوی شمائلہ کنول نے خودکشی کرنے میں
جلدبازی کی ہے اِسے کسی بھی حال میں ابھی خودکشی نہیں کرنی چاہئے تھی جب تک
پاکستان کی عدالت اِس کا کوئی فیصلہ نہ سُنا دیتی ۔ایک طرف حکومتی حلقے یہ
کہتے نہیں تھک رہے ہیں تو دوسری طرف فہیم کی بیوہ بیوی شمائلہ کنول کی موت
کے سبب عوامی حلقوں میں حکومت مخالف جذبات میں شدت آگئی ہے اور اِس امریکی
بیان کے بعد تو عوام میں حکومت سے اور زیادہ نفرت کی آگ کے شعلے بھڑک رہے
ہیں جس کے مطابق گزشتہ دنوں صدر مملکت آصف علی زداری سے پاکستان میں امریکی
سفیر کیمرون منٹر نے ایک ملاقات کے دوران صدرمملکت آٓصف علی زرداری کو
لاہور میں دو پاکستانی نوجوانوں کے قتل کے الزام میں گرفتار امریکی عیسائی
دہشت گرد اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے حوالے سے اعلیٰ امریکی حکام کا
کھلم کھلا پیغام پہنچایا اور صدر مملکت آصف علی زرداری پر امریکی سفیر منٹر
نے امریکی حکومت کا منتر پڑھ کر بھونک کر حکومت پاکستان پر زور دیتے ہوئے
امریکی اہلکار عیسائی دہشت گرد ریمنڈ ڈیوس کو لاہور میں دو پاکستانی
نوجوانوں کے قتل کے الزام سے سفارتی استثنیٰ دیکر اِسے فی الفور اور
بلامشروط رہا کرنے کا مطالبہ کیا جس کے جواب میں ہمارے فہم وفراست سے اچھی
طرح سے لبریز صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے انتہائی عجزوانکساری سے یہ عرض
کی کہ جنابِ عالی !(میرے پیارے امریکی حکام )شائد ہم پہلے تو کچھ نہ کچھ
کرلیتے مگر کیا کریں کہ ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والے ایک نوجوان
فہیم کی بیوہ کی خودکشی کے واقعہ سے پیدا شدہ صُورتحال سب کے سامنے ہے اور
آپ لوگ خود بھی دیکھ رہے ہوں گے کہ پاکستا ن بھر میں پہلے ہی اِس حوالے سے
عوام میں بہت غم وغصہ پایا جاتا ہے بیوہ کی خودکشی سے عوامی جذبات میں مزید
شدت آگئی ہے اِس منظر اور پس منظر میں حالات واقعات یہ تقاضہ کر رہے ہیں کہ
دونوں ممالک کا مفاد اِسی میں ہے کہ خاموشی اختیار کریں اور صبروتحمل کا
مظاہرہ کیا جائے اور معاملہ چونکہ عدالت میں ہے اِس لئے عدالت کے فیصلے کا
انتظار کیا جائے جس کے بعد امریکی سفیر کیمرون منٹر کو یہ احساس پوری شدت
سے ہوگیا کہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری پر اپنی امریکی حکومت کا لایا گیا
کوئی منتر نہیں چلا تو وہ اپنا زرا سا منہ بنا کر چلے گئے مگر شائد ہمارے
صدر مملکت آصف علی زرداری اِس فکر میں ہی مبتلا ہو رہے ہیں کہ کہیں اِن کی
کسی بات سے امریکی حکام ناراض نہ ہوگئے ہوں اور اِ ن کی اِسی ناراضگی کے
نتیجے میں کہیں اقتدار کی کُرسی امریکا کھسکا نہ دے اور یہ اپنے اقتدار سے
ہی ہاتھ دُھو بیٹھیں۔
جب کہ یہ حقیقت ہے کہ حکومت ِپاکستان ریمنڈ ڈیوس کیس کے حوالے سے آج مشکل
کا شکار ہے اِس سے پہلے یہ کبھی بھی اور کسی بھی ایسے معاملے میں اتنی
پریشانی کا شکار نظر نہیں آئی تھی جتنی مشکل اور آزمائش سے یہ اِن دنوں
دوچار ہے اِسے ایک طرف تو اپنا اقتدار بچانا ہے اور دوسری طرف عوامی غیض و
غضب سے بھی خود کو محفوظ رکھنا ہے یعنی یہ ایک ایسی بند گلی میں پھنس چکی
ہے جہاں آگے بڑھنے اور پیچھے ہٹنے دونوں ہی صُورتوں میں اِسی کا نقصان ہے
بہرحال !امتحان کی اِس گھڑی میں اَب ہمارے حکمرانوں کو یہ سوچنا ہے کہ وہ
امریکی دباؤ میں آکر دو پاکستانیوں کے قاتل امریکی عیسائی دہشت گر ریمنڈ
ڈیوس کو چھوڑتے ہیں یا اِسے سزا دے کر پاکستانیوں میں اپنے خلاف نفرت میں
ہونے والے اضافے کو کم کرتے ہیں۔اور یہ ثابت کر دکھاتے ہیں کہ پہلے پاکستان
اور عوام کی خواہشات اِنہیں مقدم ہیں تو پھر سیاسی مفادات اور ذاتی
وابستگیاں ہیں۔
ویسے کہا جاتا ہے کہ جس قوم میں اِنصاف نہیں ہوتا اِس کو خدا بھی پسند نہیں
کرتا ہے اہل علم و دانش کے نزدیک شائد یہی وجہ ہے کہ ہمارے یہاں وافر مقدار
میں اِنصاف کی عدم فراہمی ہے تب ہی تو خدا بھی ہماری قوم کو پسند نہیں کر
رہا ہے اور وہ ہم سے سخت ناراض ہے اِس کی مثال یہ ہے کہ آج ہم طرح طرح کے
مسائل کے شکار ہیں کوئی ایک بھی ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ جس سے ہم آج تک پوری
طرح سے نمٹ سکے ہوں آئے روز کوئی نہ کوئی نیا مسئلہ اپنا سر اُٹھائے ور پھن
پھلائے گھر کی دہلیز پر کھڑا نظر آتا ہے اِس ساری صُورتِ حال کے تناظر میں
ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ کس قدر جلد ممکن ہو کہ ہم اپنے خالقِ کائنات کی
ناراضگی کو ختم کرنے کی کوشش کریں اور اِسے راضی کر کے اپنے اُن تمام مسائل
سے نجات حاصل کریں جن میں ہم پھنس کر رہ گئے ہیں تاکہ ہم اپنے چھوٹے چھوٹے
مسائل میں الجھنے کے بجائے اپنی توانائیاں اپنے ملک اور ملت کی صحیح معنوں
میں تعمیر و ترقی کے خاطر وقف کر کے سُرخرو ہوسکیں بہرکیف دوسری جانب اِس
حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ دنیا کی کسی بھی قوم کو انصاف اِسی لمحے
ممکن ہے جب اِنسان اِستحصال کے غیراِنسانی جبر سے آزاد ہو اور ذرائع
پیداوار پر کسی ایک طبقے کا قبضہ نہ ہو معاشی اِنصاف کے بغیر اِنصاف کا
کوئی بھی تصور محض تجریدیت ہے مگر آج افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ
ہمار ے ملک میں بسنے والے لوگ جنہیں اِنسان کہا جاتا ہے وہ نہ تو اِنسانی
اِستحصال کے غیر اِنسانی جبر سے آزاد ہیں اور نہ ہی ہمارے ملکی ذرائع
پیداوار پر کسی ایک طبقے کا قبضہ نہیں ہے بلکہ حقائق اور مشاہدات چیخ چیخ
کر یہ بتا رہے ہیں کہ ہمارا یہ ملک پاکستان دنیا کا ایک ایسا آزاد ملک ہے
جس کے ذرائع پیداوار پر ظاہر و باطنی اعتبار سے نہ صرف اِس میں رہنے والے
کئی طاقتور ترین طبقوں سمیت اِن پر دوسرے ممالک کے کارندوں کا بھی قبضہ ہے
جو گزشتہ 63سالوں سے اِنسانی اِستحصال سے غیر اِنسانی جبر کے مرتکب ہو رہے
ہیں یوں شائد اِسی بِنا پر ہمارے یہاں اِنصاف کا کوئی بھی تصور محض تجریدیت
ہے۔ اور اتفاق سے اِنہی ملکی اور غیر ملکی طاقتور ترین افراد کا ٹولہ ہے کہ
جو ملک پر اقتدار ِ مکروہ کے طور پر بھی اپنی حکمرانی قائم کئے ہوئے ہے جس
نے ملک میں اِنصاف کی نرم ونازک ٹہنی کو مروڑ کر رکھا ہوا ہے جس سے ملک میں
اِنصاف ختم ہوکر رہ گیا ہے حضرت علی ؓ کا قول ہے کہ جب عدل طاقتوروں کا
سہارا بن جائے تو معاشرہ برباد ہوجاتا ہے۔
آج امریکی عیسائی دہشت گرد قاتل ریمنڈ ڈیوس اگر پاکستان سے رہائی پا لیتا
ہے تو ممکن ہے کہ اِس کی رہائی سے امریکا تو خوش ہوجائے مگر پاکستانی عوام
اپنے اُن حکمرانوں کو کبھی بھی معاف نہیں کریں گے جنہوں نے پاکستانیوں کے
قاتل ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لئے ہر سطح پر کوشش جاری رکھی تھی اور اپنے
اِسی روئے سے دنیا کو یہ بتا دیا کہ پاکستان جیسے اسلامی ملک میں انصاف
نہیں ہے۔ پھر اِس کے بعد وہی کچھ ہوگا جس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ جب
اِنسانی معاشرے سے عدل مفقود ہوجائے تو اِنسان مایوس ہو جاتا ہے اور
آبادیاں فساد سے بھر جاتی ہیں۔ |