مجھے انصاف چاہیے

مجھے انصاف چاہیئے خون کے بدلے خون چاہئے میری التجا ہے شہباز شریف سے ،اپنی حکومت سے، میڈیا سے ،عوام سے مجھے انصاف چاہئے ،مجھے انصاف چاہئے پورے گیارہ دن ہو گئے کسی نے کچھ نہیں کیا کسی نے کچھ نہیں کیا۔

یہ مجبور قوم کی اس بے بس بیٹی اور بہن کے آخری الفاظ ہیں جس کے سرتاج فہیم کو گزشتہ دنوں امریکی دہشت گرد ریمنڈ ڈیوس نے بھرے بازار میں اور مصروف ترین روڈ پر دن دیہاڑے قتل کر دیا تھا اور جدید اسلحہ لہراتا ہوا لوگوں کو ڈراتا دھمکاتا فرار ہونے کی کوشش کی ، پولیس نے عوام کے تعاون سے اسے گرفتار کیا تو اس نے دھمکیاں دیں لیکن پولیس نے اسے رہا نہیں کیا تو امریکہ کو سفارتی قوانین یاد آ گئے کہ ریمنڈ ڈیوس سفارت خانے کا ایک اہلکار ہے اور اسے سفارتی استثنیٰ حاصل ہے پاکستان کو ریمنڈ رہا کرنا چاہئے جی ہاں یہ وہ امریکہ ہے جب 1997میں جارجیا کے نائب سفیر سے ایک ٹریفک حادثے میں چار بندے زخمی اورا یک لڑکی جاںبحق ہوئی تو امریکہ نے سفیر کو دس سال کی سزا سنائی جب جارجیا کے صدر نے سفارتی استثنیٰ کی بات کی تو امریکہ نے کہا عدالت کا معاملہ ہے ہم اس میں مداخلت نہیں کر سکتے لیکن جب ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ آتا ہے تو امریکہ، سفارت خانے کے ایک معمولی اہلکار کے لئے سفارتی استثنیٰ کی بات کرتا ہے کیونکہ اس کا جرم یہ ہے کہ اس کے نزدیک پاکستانی کیڑے مکوڑوں کی مانند ہیں اور اس نے تین مکوڑوں کا مار کر کوئی بڑا جرم نہیں کیا ہے لیکن اس وقت ریمنڈ ڈیوس کا کیس عدالت میں چل رہا ہے اس لئے امریکہ کو بھی ہماری عدالتوں کے فیصلے کا احترام کرنا چاہئے کیونکہ اس کے برعکس اگر ہم بات کریں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی تو اسے ایک بے بنیاد الزام کے تحت امریکی عدالتیں چھیاسی برس کی قید سنا سکتی ہیں تو پاکستان بھی ایک امریکی مجرم کو استثنیٰ نہیں دے سکتا ،پاکستانی حکومت کو اب امریکہ کو دو ٹوک جواب دینا چاہئے اور یہ واضح کر دینا چاہئے کہ عدالتیں جو فیصلہ کریں گی امریکہ کو اس کا احترام کرنا ہوگا۔

اب بات کریں شمائلہ کی خودکشی کی تو اس کے جان دیتے ہوئے آخری الفاظ ہمیں جھنجوڑ رہے ہیں اور ہمیں سوچنے پر مجبور کر رہے ہیں کہ آخر ایسا کون سا دباﺅ تھا جس کی وجہ سے شمائلہ نے موت کو گلے لگا لیا، آخر ایسی کون سی وجوہات تھیں جس کی وجہ سے شمائلہ اس معاشرے سے مایوس ہوگئی اور اپنی جان قربان کر دی،یہاں پہ یہ سوال نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ شمائلہ نے عوام سے میڈیا سے اور شہباز شریف سے اتنی امیدیں کیوں باندھیں ؟؟؟کیا عوام اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر شمائلہ کے مجرم کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے؟ کیا خادم اعلیٰ شہباز شریف صاحب امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں گے اور امریکی دہشت گرد ریمنڈ ڈیوس کواس کے جرم کی سزا دلواپائیں گے؟؟؟تیونس میں بھی ایک ابو عزیزی نامی نوجوان کو ایک شاہی ملازم نے تھپڑ مارا تھا جس کی بازگشت پورے ملک میں سنائی دی تھی اور ابو عزیزی نے خود کشی کر لی جس کی موت کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے ملک میں پھیل گئی اور تیونس میں انقلاب کی وجہ بن گئی لیکن پاکستان میں در در کی ٹھوکریں کھانے والے،انصاف کے منتظر کئی ابو عزیزی موت کو گلے لگا رہے ہیں لیکن ہم کل بھی سو رہے تھے اور آج بھی خاموش ہیں لیکن اب ہمیں بیدار ہونا پڑے گا کیونکہ
اٹھو وگرنہ حشر نہ ہو گا پھر کبھی
دوڑو کہ زمانہ چال قیامت کی چل گیا

ہمارے حکمران طبقہ کو شمائلہ کی خودکشی کا نوٹس لینا چاہئے اور اسے انصاف مہیا کرنا چاہئے اگر اسے انصاف نہ ملا تو بعید نہیں کہ تیونس کے طرز پر انقلاب بھی آسکتا ہے ویسے بھی میں نے تو پہلے بھی کہا تھا کہ 2011 ءانقلاب کا سال ہے،پہلے تیونس میںانقلاب آےا،اب مصر اور ےمن میں انقلابی تبدیلیا ں ہو رہی ہیں اور پاکستان کی کابینہ میں بھی تبدیلیا ں ہو رہی ہیں یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ پاکستان کی کابینہ کا سائز کم ہو جائے گا تو امید ہے کہ اخراجات میں بھی کمی آ جائے گی۔ کم علمی کی وجہ سے کالم کے عنوان سے بھٹک گیا ہوں ہمیں شمائلہ کو انصاف دلانا ہے اور ان کے یہ الفاظ نہیں بھولنے ہیں کہ مجھے انصاف چاہئے، مجھے انصاف چاہئے، خون کے بدلے خون چاہئے۔
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 201652 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.