دو سو ٹن سونا اور سیاسی بدمعاشیاں ۔۔۔!!

اسلامی جمہوریہ پاکستان وہ بد قسمت ملک ہے جہاں کے سیاسی لیڈر ایسے بھی گزرے ہیں اور موجودہ دور میں بھی ہیں جنھوں نے انڈر ورلڈ کی دنیا میں اپنا نام روشن کیا ، جن کے منفی کرتوتوں کے سبب پاکستان سابقہ حکومتوں میں بدنامی کی انتہا کو پہنچا ، ان کے منفی عزائم کی وجہ سے عوام روز مرتی اور روزترپتی ، کہیں خود کشی ہوتی تو کہیں چند رقم کے عیوض قتل و غارت گری کا بازار گرم رہتا، چند سیاسی رہنماانسانی اسمگلنگ ہو یا منشیات اور سونے کی ناجائز تجارت میں ملوث پائی جاتی اور اس بابت سب کو پیچھے چھوڑ دیتی، ان سیاسی شخصیات نے ملک بھر میں انارکی پھیلاکر، عوام میں نفرت کے بیج بو کر، عوام کو آپس میں الجھا کر رکھا ہواتھا اور اسی اثنا میں ملکی سیکیورٹی کو آخری حد تک بے بس کرنے میں کوئی دقیقہ نہیں چھوڑا،ملک گزشتہ دس سالوں میں ملکی باڈرز کو انتہائی کمزور کرنے میں اپنا خاص کردار ادا کیا، غیر ملکی اور پاکستان دشمن ایجنسیوں کے آلہ کاروں کو تحفط فراہم کرکے اس ملک کے حساس مقامات کو نقصان پہچانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، بلیک واٹر ہوں یا سی آئی اے، موساد، را،این ڈی ایس ، ایم او آئی ایس اور ایم چھ سمیت دیگر پاکستان مخالف ایجنسیوں کی راہیں ہموار کرکے ملک و قوم کے گناہ گار ٹھہرے ، انھوں نے معاشی و اقتصادی بد حالی پیدا کرکے ملک کو دیوالیہ کردیا ان کے مکروہ چہروں سے جس قدر نحوست ٹپکتی ہیں اور غلاظت وخباثت کے انبار نظر آتے ہیں وہ کسی طرح انہیں معافی کے قابل نہیں ٹھہراتے، ایسے سیاسی لیڈران کے مریدین یعنی چاہنے والےبھی وہی ہیں جو جرم کو عبادت سمجھتے ہیں یہ تو اللہ کا فضل ہے کہ وطن عزیز کی سلامتی کیلئے افواج پاکستان اور سپریم کورٹ و ہائی کورٹ کے جسٹس صاحبان ان کی غلاظت و خباثت سے محفوظ رہے اور اللہ تبارک تعالیٰ نے ان دو اداروں کے توسط سے ملک پاکستان کی سلامتی و بقا کی ذمہ داری عائد کی ہے، ان دو اداروں نے ہر حالات کا بہت خوبصورتی کیساتھ مقابلہ کیا اور منفی عناصر کو تہس نہس کرکے ملک پاکستان کو ترقی کی جانب گامزن کرنے کی جانب بڑھایا، موجودہ حکومت نے ان اداروں نقش قدم اور مثبت پیش قدمی کے ساتھ عہد وطن کو نبھانے کیلئے کمر کس لی ہے اور انشا اللہ پاکستان دیگراداروں کی اصلاح کرتے ہوئے بہت جلد غربت ،کرپشن، لاقانونیت کے چنگل سے باہر نکال لیں گے ۔معزز قارئین۔۔!! میری ایک دوست بسمہ نورین صاحبہ جو سچی ،ہمت والی، جفا کش ،محنتی، محقق صحافی ہیں انھوں نے مجھے کچھ ایسی خبر سے آگاہ کیا اور کہا کہ اس بابت میں اپنا کالم تحریر کروں ، میں نے انہیں یقین دلایا کہ انکی تحقیق کردہ مواد پر ضرور تحریر کرونگا یہ کالم ہی اسی بابت لکھ رہا ہوں ، انھوں نے مجھے تحریر بھیجی وہ یہ ہے۔۔۔وہ لکھتی ہیں کہ ۔۔۔۔ کراچی کے علاقے جیل روڈ حیدرآباد کالونی میں مشہور و معروف اقبال جیولر کے نام سے کون ہے اقبال آخر کیا تعلق رکھتا ہے تو یہ پردہ بھی ہم سوشل میڈیا پر اٹھارہے ہیں آخر بے نظیر کی حکومت صدر فاروق لغاری نے کیوں ختم کی اور کیوں زرداری آٹھ سال جیل میں سزا بھگتنے کے بعد بھی خود کو بے گناہ اور کوئی بھی ادارہ اسے گناہگار ثابت نہ کرسکا جعلی اکاؤنٹس بے تحاشا دولت آخر ماجرا کیا ہے منور سہروردی پیپلزپارٹی کا ایک مشہور نام کوآرڈینیٹر پیپلزپارٹی کا والد اقبال جیولری شاپ کا مالک دوسو ٹن سونا لےگئے جس میں قتل ہوا ایک صحافی اپنے لالچ میں آکر جی ہاں وہی اشرف عاصی جو نواز شریف کے بائیس ہزار آٹھ سو کھرب کے ہیروں کا بھی چشم دید گواہ تھا اور اپنے بلیک میلنگ اور لالچ کے چکر میں قتل ہوا روزنامہ مشرق لاہور سے تعلق رکھنے والا اشرف عاصی پچاس ٹن سونا پنجاب گورنر ہاؤس منتقل ہوا جبکہ باتھ آئی لینڈ میں صدرالدین ہاشوانی کے گھر بھی ڈیڑھ سو ٹن سونا منتقل ہوا جسکی خبر اسوقت سابقہ صدر پاکستان فاروق لغاری کو ملتے ہی کہ پچاس ٹن سونا گورنر ہاؤس پنجاب میں لین دین ہورہی ہے جس پر سابقہ صدر فاروق لغاری نے اور نواز شریف نے بینظیر کا تختہ الٹ دیا اور زرداری گرفتار ہوا اور پچاس ٹن سونے میں سے دس ٹن سونا اور ستر کروڑ روپے برآمدگی ظاہر کی گئ پھر بھی کہا جاتا ہےکہ کوئی ثبوت نہیں زرداری کےخلاف بہرحال آٹھ سال سزا زرداری نے جیل میں کاٹی اور بے نظیر کی حکومت کا تختہ الٹ گیا جبکہ اقبال جیولر جس کا اصل مالک زرداری ہے ، اس کو پیپلزپارٹی کا کوآرڈینیٹر منور سہروردی چلاتا رہا تھااسی دوران ایک جیولرز گولڈ میں انعامی سلسلے بھی چلتے رہے کسے یاد نہیں ہوگا یہ دس تولے سونا جیتنے کا سنہری موقع جیل روڈ حیدرآباد کالونی کراچی میں واقع اقبال جیولر زیرزمین زیورات تیار کئے جاتے رہے جسکے ساتھ ہی ایک اور نام جو کہ دبئی کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک میں بھی صورتی کے نام سے چلتا رہا جبکہ اصل مالک ذرداری ہی تھا آٹھ سال سزا کاٹنے کے بعد جب وہ ایک ہفتے میں منور سہروردی سے جیل روڈ حیدرآباد کالونی کراچی میں ملاقات کی تو دوسرے ہفتے میں راز کھل جانے کے خوف سے منور سہروردی کو بھی قتل کرادیا گیا جو کیس نہ ہی تو آج تک اوپن ہوسکا نہ ملزمان گرفتار ہوسکے نہ ہی تفتیش کی طرف کسی نے رخ کیا اور منور سہروردی ایک اہم گواہ اپنی جان سے گیا اور زرداری اب تک آزاد بے پناہ دولت کا مالک اسی طرح نواز شریف بھی بے پناہ دولت کا مالک دوسو ٹن سونا انیس سو چھیانوے میں زرداری دور سات ہزار سات سو چھیالیس سونا نواز شریف کے دور انیس سو اٹھانوے میں گیارہ ہزار ٹن چاندی چھیاسی ہزار ٹن تانبا بائیس ہزار آٹھ سو کھرب کے ہیرے تو یوں تانا بانا بنتا ہے نواز شریف چور اور زرداری چور کا جو ایک دوسرے کے رازوں سے واقف ہیں مگر حیرت ان اداروں پر ہے جن میں سےبیشتر اداروں کے سینئر ترین افسران اس ساری کارروائی سے واقف ہوتے ہوئے بھی کچھ نہیں کرپاتے کرپٹ ترین مافیا کرپٹ ترین ادارے کرپٹ ترین اور انصاف کی توہین کرتی یہ عدالتیں شیشے کی طرح شفاف کیسز میں بھی مجرم صاف بچ جاتے ہیں آخر کیوں ایک سوالیہ نشان ہر ادارے اور عدالتوں پر جو مملکتِ پاکستان اسلامی ریاست کی جڑیں کھوکھلی کئے ہوئے ہیں آخر کون پوچھے گا ان سے سوال کہ غریب کا حق کھانے والے یہ چور یہ غدار وطن سیاست دان کب تک عدلیہ اور سیاست کی آڑ میں معاشی قتل عام کے ساتھ ساتھ آئین کی صریحاً خلاف ورزی میں ملوث عدلیہ کی آڑ لئے یہ جج صاحبان اور عدالتی عملہ آخر کب تک لاچار بے بس مجبور عوام کی زندگیوں اور جذبات کے ساتھ یونہی کھیلتا رہےگا اور چیف جسٹس سندھ کا ہو یا پاکستان کا کےسامنے کیسز جاتے ہی یہ سارے چور غدار شریف نظر آئیں گے اور ادارے پر الزامات دئیے جائیں گے کہ چوروں کی پگڑیاں کیوں اچھالیں واہ کیا کہنے ان وقت کے حاکموں سے کوئی سوال نہ کرے جب وقت کے حاکم عمر بن خطاب سے ایک کرتے کا حساب لیا گیا تھا انکی تو پگڑی نہیں اچھلی تھی ان غبیث لوگوں کی اوقات کیا ہے جو جج انکی وکالت کررہے ہیں کہ شریف مالدار ہیں انکی پگڑیاں نہ اچھالی جائیں تو کیا یہ مفلس لاچار عوام ہی ناسور ہےجو اسلامی ریاست پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کرتی آئی ہے کیا یہ غریب عوام ہی ان حالات کی ذمہ دار ہے کیا یہی عوام ہے جو آئین جانتے ہوئے بھی صریحاً خلاف ورزی کی مرتکب ہے۔چیف جسٹس سندھ اور پاکستان میرے سوالات کا جواب دیں عدالت میں پورے تحمل کے ساتھ ان کیسز کو سنیں اور عمر بن خطاب کی پیروی کرتے ہوئے مجرم کو قہر کی نگاہ سےدیکھیں تاکہ مجرم اپنا جرم آنکھوں کے قہر سے ہی قبول کرلے ۔معزز قارئین۔۔۔!!یہ تھی بسمہ نورین کی تحریر، ان کی تحریر کے بعد جب میں نے مختلف حلقوں میں جاکر عوام سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ اس سے دو باتیں واضع ہوتی ہیں اور ان دو باتوں کو ہماری خفیہ ایجنسیوں نے بھی آگاہ کیا ہے کہ تمام تر تحقیق اور شوائد سے ثابت ہورہا ہے کہ ملکی خذانے اور ملکی سلامتی کیلئے جس قدر ان سیاسی مافیا نے نا تلافی نقصان پہنچایا ہے وہ بلیک ہسٹری کا حصہ بن چکی ہیں ، مولانا فضل الرحمٰن، اسفنند یار ولی، محمود خان اچکزئی، الطاف حسین، میاں نواز شریف اور آصف زرداری کی تمام تر کاروائیاں ملک خداری کے زمرے میں آتی ہیں مزید برآں عوامی حلقے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان مفاد پرست، غدار، منافق، غبیث، غلیظ سیاسی قیادت کو سب سے زیادہ تقویت ہماری میڈیا نے دی ہے اور وہ بھی ایسے اینکروں کے ہاتھوں جن کا کوئی کردار نہیں، کوئی ضمیر نہیں،کوئی عزت و وقار نہیں ،ایسے بے حیا بے شرم اینکروں کو لگام کیوں نہیں دی جاتی اور ان کی تنخواہیں مراعات ایسی ہیں جیسے کسی بادشاہ یا شہزادے کی ہوں ، عوامی حلقے کا یہ بھی کہنا ہے کہ میڈیا مالکان کو اس بابت سنجیدگی اختیار کرنی ہوگی کہ ان کے میڈیا ہاؤس میں ایسے لوگون کی کوئی جگہ نہیں، انہیں اسلام دشمن اور ملک دشمن اینکروں کا مکمل بائیکاٹ کرنا چاہیئے۔جب سینئرز شہریوں سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ میڈیا کو احتساب کیئے بغیر ہمارا ملک کبھی بھی آگے ترقی نہیں کرسکے گا، ان کا کہنا تھا کہ ایک مرد مومن ،سچا ،نڈر اینکر تھا ڈاکٹر شاہد مسعود جسے میڈیا کے مافیا گروپ نے سازش کرکے جیل روانہ کیا لیکن یہ مافیا بھول گیا ہے کہ وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا ،بے گناہ نا کردہ گناہ کی سزا اگر بھگتا ہے تو اللہ اس کے درجات مزید بلند کرتا ہے وہ پہلےسے زیادہ عزت و مقام بھی حاسل کرلیتا ہے لیکن جھوٹے لوگ جب پکڑے جاتے ہیں وہ بے انتہا زلیل و رسوا ہوتے ہیں صرف دنیا ہی نہیں بلکہ آخرت میں بھی ذلت ان کا مقدر بن جاتی ہے ۔ اللہ ہمیں سچ و حق پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور مجھے ایک سچا صحافی بن کر ملک و قوم کی خدمت اور اللہ کی رضا حاصل کرنے والوں مین شامل عطا فرمائے آمین ثما آمین ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔پاکستان زندہ باد،پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔۔۔ !!

جاوید صدیقی‎
About the Author: جاوید صدیقی‎ Read More Articles by جاوید صدیقی‎: 310 Articles with 244842 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.