فیض اللہ خان الیکٹرونک میڈیا کا ایک معروف نام ہے۔۔
آپ ان کے متعلق بہت کچھ جانتے ہونگے مگر میں نے ایک تفصیلی ملاقات کے
بعد ان کو جو سمجھا وہ یہ ہے ’’ غربت میں نام کمانے /شہرت پانے کے لیے
بڑے سےبڑے رسک/ چیلنج قبول کرنے کا نام فیض اللہ خان ہے‘‘ یہاں غربت سے
مطلب پیشے میں غربت ہے مالی غربت نہیں۔[یعنی اپنے پروفیشن میں نام پیدا
کرنا]۔ ایک طویل عرصے سے فیض سے فیض وصول ہوتا رہا تاہم آج ان کے ساتھ
کئی گھنٹے گزرے۔۔ بہت سے اہم موضوعات کو ڈسکس ہوٸے۔۔انہوں نے اپنی نئی
نویلی دلہن(کتاب) ’’ ڈیورنڈ لائن کا قیدی‘‘ انتہائی خلوص و محبت سے پیش
کیا۔ ان شاء اللہ مکمل پڑھ کر محبت کے ساتھ تعارفی تبصرہ کیا جائے گا۔
ان کی کہانی خود ان کی زبانی سن کر دل میں ایک خیال آیا کہ ان کو سیر
و تفریح اور کچھ اہم شخصیات کے انٹرویو کا جھانسہ دے کر گلگت بلتستان
بلاوں اور خنجراب تک گھمانے کے لیے، لے جا کر چائنہ حکومت کے ساتھ ساز
باز کرکے ان کو قید ی بنوا دوں اور پھر ان کی رہائی کے لیے لابنگ
کروں۔۔۔پانچ چھ ماہ تک ایک دنیا ان کے لیے احتجاج کرے اور پھر وہ ملالہ
یوسف زئی جیسی کسی یہودی ایجنٹ کی سفارش پر رہا کیا جائے اورفیض اللہ
خان دوسری دلہنیا کے لیے پرتولے اور ایک کتاب لکھیں، جس کا نام ہوگا ’’
سی پیک کا قیدی‘‘۔۔۔۔۔ تو
*احباب کیا کہتے ہیں۔۔۔۔؟*
جنوری 2017
|