حساب بھی ہوگا، احتساب بھی

درناک، المناک سانحہ ساہیوال کے ذمے دار سی ٹی ڈی اہلکاروں کی سزا پر سب متفق ہیں، کوئی دو رائے نہیں، ہو بھی نہیں سکتی،البتہ یہ امر قابل غور ہے کہ بدترین سانحے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے، جس سے مقدمہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے، جس کا نقصان متاثرہ خاندان کو ہوگا، قومی اسمبلی اجلاس دیکھنے کا موقع ملا، جس میں سابق خادم اعلیٰ پنجاب اور موجودہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بڑی شان و شوکت سے تحریک انصاف کی وفاقی حکومت پر تنقید کے نشتر چلائے، منتخب وزیراعظم کو سلیکٹڈ وزیراعظم مخاطب کرکے پارلیمان کی توہین کی اور استعفے کا مطالبہ بھی دھر دیا، چھوٹے میاں کی ان باتوں پر یہ شعر کہنا غلط نہ ہوگا۔۔ "یاد ماضی عذاب ہے یا رب"۔۔۔"چھین لے مجھ سے حافظہ میرا"۔۔۔ انہیں تنقید کا پورا حق ہے لیکن ووٹ کی توہین کا نہیں، شاید وہ بھول گئے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے وقت وہ وزیراعلیٰ پنجاب تھے، جب سترہ جون دو ہزار چورہ کو پُرامن احتجاج کرنے والے عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے کارکنوں پر کالی وردی والوں نے گولیاں برسائیں، زہریلی گیس کا استعمال کیا، لاٹھی چارج سے بھی بربریت دکھائی، دو خواتین سمیت چودہ افراد کو ناکردہ گناہ کی سزا میں موت کی نیند سلادیا گیا،نوے سے زائد لہولہان ہوئے،رات بھر پنجاب پولیس کی لاقانونیت عروج پر رہی، اس وقت خادم اعلیٰ پنجاب کہاں تھے۔۔؟ ان کا انصاف کہاں تھا۔۔؟ انسانیت کا درد کہاں تھا۔۔؟ حیران کن طور پر موصوف نے معصومانہ انداز میں سانحے سے لاعلمی ظاہر کردی، مقدمہ درج ہوا، جوڈیشل کمیشن بنا، رپورٹ میں شہباز شریف ملزم بھی ٹھہرے لیکن وہ دن ہے اور آج کا دن، کسی کو انصاف ملا نہ ہی معلوم اور نامعلوم کرداروں کو سزائیں،کیوں کہ پوری مشینری، بیورو کریسی شریف برادران کی وفادار اور تابعدار تھی،موجودہ صورتحال میں ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ اپوزیشن سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کرتی، ملزمان کو عبرتناک سزا دلوانے میں کردار ادا کرتی، حکومت پر دباو بڑھاتی لیکن اپوزیشن نے قومی سانحے پر سود مند تجاویز کے بجائے تنقید پر وقت ضائع کیا، شہباز صاحب پاکستانی قوم کی یاد داشت کمزور ضرور ہے لیکن وہ دماغی طور پر مفلوج نہیں،اب ووٹر سمجھدار ہے،احتساب کو بھی تیار ہے، جس کی موجودہ مثال مرکز اور صوبوں میں نے والی تبدیلی ہے، حساب بھی ہوگا، احتساب بھی ہوگا، اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے۔۔

Adnan Bonairee
About the Author: Adnan Bonairee Read More Articles by Adnan Bonairee: 15 Articles with 13424 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.