یکجہتی کشمیر ........دعوے نہیں، عمل کی ضرورت ہے

ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے حکمرانوں اور تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کو اقتدار کے ریس کیمپ میں تبدیل کرنے والوں کو مسئلہ کشمیر سے ایساکھلواڑ زیب نہیں دیتا۔ آخر کب تک سری نگر کی مائیں ، بیٹیاں یونہی لٹتی رہیں گی اور کب تک وادی کے پیرو جواں بھارتی بھیڑیوں کے سفاکانہ مظالم کا سامنا کرتے رہیں گے؟۔ہمیں زبانی دعوؤں سے نکل کر انسانیت کے نام پر کشمیر یوں کا ساتھ دینا ہو گا۔ کشمیریوں کو آج یکجہتی کے زبانی اعلانات کی نہیں‘ عملی مدد کی ضرورت ہے۔

لہولہو وادی کشمیرکے درو دیوار سے ٹکرانے والی آواز’’ بھارتی غاصبو، کشمیر ہمارا چھوڑ دو‘‘ قومی آزادی کی وہ جانداراجتماعی آوازہے جس نے نہ صرف بھارتی ایوانوں میں زلزلہ برپا کررکھاہے بلکہ اس سے عالمی ایوان بھی لرزاں ہیں۔پیلٹ گنوں اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے لے کر جدیداسرائیلی اسلحہ سے تحریک آزادی کشمیر کو بزورطاقت دبانے کی کوششوں میں مصروف بھارتی فورسز مبقوضہ وادی میں آئے روز کئی نوجوانوں، بچوں اور بزرگوں کو شہید،زخمی و اپاہج بنارہی ہیں،ان بھیانک و انسانیت سوز مظالم اور شرمناک واقعات کو عالمی میڈیااور سوشل میڈیا رپورٹ کررہاہے۔سید علی گیلانی، سید شبیر احمدشاہ، محمدیاسین ملک، میرواعظ عمر فاروق سمیت حریت قیادت کو طویل عرصہ سے پابند سلاسل اور خانہ نظربندرکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا بھارت تمام تر حربوں کے باوجود تحریک کو دبانے میں مکمل ناکام ہوچکاہے۔ تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کیلئے بھارت نے ایک طرف مقبوضہ وادی کو فوجی کالونی میں تبدیل کرکے انسانیت سوز مظالم کی تمام حدود کو عبور کرلیا ہے تو دوسری جانب بھارتی لابی سفارتی سطح پر پروپیگنڈہ کرکے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوششوں میں بھی مصروف ہے۔ جمہوریت کے نام پر بد نما داغ بھارت نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ امریکہ، فرانس ، روس اور برطانیہ کے سربراہان کو اپنی روائتی مکاری وعیاری سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکینت کے حوالے سے بھی اپنا حمایتی بنا لیاہے۔اگر کشمیریوں کے واحد وکیل پاکستان کی بات کی جائے تو صورتحال پر افسردگی و مایوسی کے سوا کچھ نظر نہیں آتا۔پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان متعدد غیر ملکی دورے کرچکے ہیں جن میں بطورخاص اسلامی ممالک شامل ہیں۔ ان غیرملکی دوروں میں خان صاحب نے ملکی معیشت کو سہاراہ دینے کیلئے بھیک تو مانگی ہے لیکن کسی بھی مقام پر مسئلہ کشمیرپر حمائت حاصل کرنے کی بات کرنا تو درکنار، کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی مظالم کی مذمت کرنا بھی گوارا نہیں سمجھا گیا۔ یہ بھی غالباً پہلی بار دیکھنے کو مل رہاہے کہ 5فروری کو آزادکشمیر قانون سازاسمبلی اور جموں و کشمیر کونسل کا جوائینٹ سیشن نہیں ہورہاہے‘اس لئے کہ چیئرمین کونسل وزیراعظم عمران خان خان کے پاس کشمیریوں کیلئے وقت نہیں ہے۔

گزشتہ دورحکومت کی بات کی جائے تو میاں صاحب نے تو خارجہ امور کو اہمیت ہی نہیں دی اور وزیرخارجہ کا تقررتک نہیں کیاگیاتھا۔ موجودہ حکومت نے ابھی تک کشمیر کمیٹی کی تشکیل نو نہیں کی اور وزارت امور کشمیر کا قلمدان ایسے شخص کو سونپ دیا جو ریاست جموں کشمیر کا حدوداربعہ تک نہیں جانتا۔ تما م حقائق سامنے ہیں‘ایسے حالات میں ہم کیسے توقع کرسکتے ہیں کہ عالمی برادری ہماری بات سنے گی۔ یہی وجہ ہے کہ انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار اداروں سمیت تمام استعماری طاقتیں مسئلہ کشمیر سے نہ صرف لا تعلق بلکہ واضح اور دو ٹوک انداز سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت سے بھی گزیراں ہیں۔ 57اسلامی ممالک سمیت کسی بھی یورپی ،مغربی ملک نے آج 72سال گزرنے کے باوجود واضح طو رپر مسئلہ کشمیر کو انسانی حقوق کا مسئلہ قرار نہیں دیا ۔ ماسوائے اس کے کہ جب کوئی بڑا سانحہ رونما ہو جائے، روائتی سا بیان جاری کردیا جاتا ہے۔ یہ رویہ تو اسلام اور مسلمانوں کے ازلی دشمنون اور ننگِ انسانیت مادیت پرست ممالک کا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ سوچنے کا مقام ہے کہ ہمارے اپنے سیاسی اکابرین اور حکمران طبقہ خود کس حد تک مسئلہ کشمیر سے مخلص ہے ۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو ہی لے لیجیئے۔ آئے روز کسی نہ کسی ’’گورے یا گوری‘‘ کے ساتھ فوٹو بنوا کر واپس آج آتے ہیں اور پوری ریاست میں ڈنکے بجا دیئے جاتے ہیں کہ ہم نے مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا میں اجاگر کردیا ہے۔حیرت ہے، بیرسٹرصاحب ، کیا آپ سے ملاقاتوں کے بعد کسی بھی ملک کے سربراہ تو درکنار کسی سفارتکار نے ہی مسئلہ کشمیر پر کوئی ٹھوس رد عمل ظاہر کیا ہے ؟اگر ایسا ہے کہ تو وہ کون سا ملک ہے جو اقوام متحدہ میں کشمیریوں کا حمایتی ہے؟۔ سردار عتیق احمد خان کا بھی یہی حال ہے’’ ہم نے یورپی پارلیمنٹ میں مقدمہ کشمیر داخل کردیا ہے‘‘ جناب ، لوگ پوچھتے ہیں اس کا کشمیری عوام کو عملاً کیا فائدہ ہوا؟۔ آزاد کشمیر حکومت بھی اپنے وزراء کی فوج کو ’’مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کے لیے‘‘ مختلف ممالک کے دورں پر روانہ کرتی رہتی ہے اور ان دوروں پر دو اڑھائی کروڑ روپے کے اخراجات معمولی سی بات ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے حکمرانوں اور تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کو اقتدار کے ریس کیمپ میں تبدیل کرنے والوں کو مسئلہ کشمیر سے ایساکھلواڑ زیب نہیں دیتا۔ آخر کب تک سری نگر کی مائیں ، بیٹیاں یونہی لٹتی رہیں گی اور کب تک وادی کے پیرو جواں بھارتی بھیڑیوں کے سفاکانہ مظالم کا سامنا کرتے رہیں گے؟۔ہمیں زبانی دعوؤں سے نکل کر انسانیت کے نام پر کشمیر یوں کا ساتھ دینا ہو گا۔ کشمیریوں کو آج یکجہتی کے زبانی اعلانات کی نہیں‘ عملی مدد کی ضرورت ہے۔
 

Safeer Ahmad Raza Muzaffarabad AJK/Pakistan
About the Author: Safeer Ahmad Raza Muzaffarabad AJK/Pakistan Read More Articles by Safeer Ahmad Raza Muzaffarabad AJK/Pakistan: 44 Articles with 43212 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.