پاکستان تحریک انصاف ایک ایسی جماعت ہے جو خود کو پاکستان
کی خیرخواہ جماعت کہلوانا پسند کرتی ہے مگر تھوڑا پیچھے تاریخ میں چلیں تو
ہمیں جاننے کو ملے گا کہ اس جماعت کی تشکیل کیسے ہوئی۔
جب 1992میں پاکستان کرکٹ ورلڈکپ جیتنے میں کامیاب ہوا اس وقت ٹیم کا کپتان
عمران نیازی تھا جو کہ ایک عیاش صفت انسان ہے اس نے کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے کا
پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے 25اپریل 1996میں اپنی جماعت پی ٹی آئی کو تشکیل دیا۔
اس جماعت میں پہلے ان کے امیر ترین دوست شامل ہوئے جو پاکستان کی غریب عوام
کا ذرا بھی دکھ درد نہیں جانتے تھے اس جماعت کا کام دوسروں پر کیچڑ اچھالنے
کے سوا کچھ نہیں تھا پھر ان لوگوں نے 2014 میں دھرنا دیا جو 14اکست سے
17دسمبر تک جاری رہا۔
اس دھرنے کی وجہ سے پورے ملک کو معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا ملک کی
املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا ان ہی کی بدولت پاکستان میں دھرنوں کی
سیاست کو فروغ ملا اور پی ٹی آئی کی طرف سے اس قسم کے دھرنوں کی سیاست کو
تبدیلی کا نام دیا گیا۔
اس نام نہاد تبدیلی میں صرف پی ٹی آئی جو کرتی وہی صحیح مانا جاتا۔ اب آتے
ہیں 2018 کی الیکشن مہم کے طرف جس میں تحریک انصاف کے لیڈروں نے بڑے بڑے
دعوے کیے جس میں ایک دعویٰ پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانا تھا ان کے ایک
لیڈر نے تو جزبات میں آکر یہ تک کہا دیا تھا آج پی ٹی آئی کا وزیراعظم آئے
گا اور کل پاکستان کی غربت ختم ہوجائے گی۔
ہمارے ملک کی معصوم عوام نے ان کے دعووں کو سچ مان کر ان لوگوں کو خود پر
مصلت کرلیا اور جب سے پاکستان کی عوام مہنگائی اور بے روزگاری کے بوجھ تلے
دبتی جا رہی ہےاور مدینے کی ریاست کا دعویٰ کرنے والوں نے آتے ہی حج پر
سبسڈی نہ دینے کا فیصلہ کیا جس وجہ سے جو حج 2.80000 کا ہوتا تھا اب
4.36000 کا ہوگیا ہے۔
ابھی تبدیلی سرکار کو آئے ہوئے صرف 6ماہ ہی ہوئے ہیں جس میں یہ زیادہ تر
اپنے دعووں اور وعدوں سے مُکر چکے ہیں اور ان 6ماہ میں یہ کئی بار بجٹ پیش
کرچکے ہیں اور ہر بجٹ کے ساتھ عوام کو مہنگائی کے طوفان کا سامنا کرنا پڑتا
ہے ابھی ان کا اقتدار 4سال 6ماہ کا باقی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ تبدیلی کا
باغباں آگے اور کیا کیا گل کھلائے گا؟؟ |