محبت کے سٍوا

سانولی نے شرماتے ہوے دوپٹہ سر سے لے لیا جبکہ اپنے خاندان کی کفالت کا زمہ پہلے ہی سر پر لیا ہوا تھا۔ دوپٹہ تو وہ جب چاہے سہولت کی خاطر اتار کر رکھ سکتی تھی مگر وہ کام نہیں چھوڑ سکتی تھی ۔ دوپٹہ بھی وہ صرف حامد کے گھر ہی اتار سکتی تھی ورنہ خاندان والے تو ڈنڈا لیے کھڑے رہتے کہ دوپٹہ سرکے اور کب وہ اس کے جزبات کا دوپٹہ تار تار کر دیں اور بار بار کر دیں، بن سوچے کہ کمائ بھی اس کی کھائیں اور سر بھی اسی کا کھائیں ۔
اسی وجہ سے حامد بھی اس کا خیال رکھتا اور یہ ہمدردی کب محبت میں بدل جاے اور محبت ضرورت بن کر اپنا عادی بنا دے ، اس دھڑکے کا اظہار جب اس نے سانولی سے دھڑکتے دل کے ساتھ کیا ، جس کا دل اپنے خاندان والوں کے خوف سے دھڑکتا رہتا اور خاندان ہر چھوٹی بڑی بات پر بھڑکتا رہتا ، تو اس نے جواب دیا کہ " محبت سے میں نے یہ سیکھا ہے کی محبت نہ کی جاے اور انسان آزاد ہی رہے۔"
حامد نے کہا کہ محبت انسان کو دوسرے کے لیے جینا اور دوسرے کی خوشی میں خوش ہونا سکھاتی ہے ۔ اور تم بھی تو میری خدمت کر رہی ہو جس میں معاوضہ کا لالچ کم اور محبت کی مٹھاس زیادہ محسوس ہوتی ہے ۔
سانولی نے جواب دیا کی یہ آپ کی خوش فہمی بھی ہو سکتی ہے۔
حامد نے کہا کہ اگر ایسا ہی ہے تو مجھے خوش رہنے دو ۔ انسان اپنی ضروری ضروریات پوری کرنے کے ساتھ بھی رویہ اور اخلاق سے اخلاص کا ثبوت اور محبت کی مٹھاس پیش کر سکتا ہے۔
ابھی یہ باتیں جاری تھیں کہ دروازہ بجا اور باہر گیس کے محکمے کا کارندہ گیس کا بل لیے کھڑا تھا جو گزشتہ کئ سالوں سے آتے دس ہزار کی جگہ پچیس ہزار کا تھا ۔
سوئ گیس کا بل سوئ کی طرح چبھنے لگا، جو حامد کے بجٹ میں خسارے کا اشارہ دے رہا تھا ۔
کارندے سے بل میں تبدیلی کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ
صاحب ملک میں تبدیلی آگئی ہے۔
اب آپ کا تبدیلی سے محبت کا امتحان ہے۔
اگر آپ اس امتحان میں پورے اترے تو .....
تو انعام !! حامد نے جملہ مکمل کیا
جواب ملا
نہیں صاحب !!
پھر دوسرا امتحان !
حامد سارا محبت کا فلسفہ بھول کر بل بھرنے کی تیاری میں لگ گیا

اور بھی دٌکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 258967 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.