گہرے پانیوں میں موجود رہ کر پاک سرزمین کی حفاظت
کرنے والی پاک بحریہ نے 2007 ء سے کثیر القومی امن مشقوں کے انعقاد کا آغاز
کیا تھا جو ہر دو سال بعد منعقد ہوتی ہیں ۔ پاک بحریہ کی چھٹی کثیر القومی
امن مشقیں رواں ماہ کراچی میں منعقد ہورہی ہیں، جس کا مرکزی عنوان ’’امن کے
لیے متحد ‘‘رکھا گیا ہے۔ اس میں رواں سال چین ، روس، امریکہ ، جاپان اور
برطانیہ سمیت 46سے زائد ملکوں کی فورسز اور مبصرین اپنے بحری اثاثوں کے
ساتھ متحدہورہے ہیں۔ جہاں عالمی بحری افواج امن کی غرض سے ایک پلیٹ فارم پر
جمع ہو کر مشترکہ آ پریشنز کرنے اور تجربات کا تبادلہ کریں گی۔ترجمان پاک
بحریہ کے مطابق یہ مشق میری ٹائم تعاون کو مستحکم کرنے ، محفوظ میری ٹائم
ماحول کو فروغ دینے اور علاقائی اور عالمی بحری امن و استحکام کے قیام میں
اہم کردار ادا کرے گی۔امن مشق بحری سفارتکاری ، علاقائی بحری سلامتی، تعاون
اور اشتراک میں مدد گار، اور باہمی تجربات سے استفادہ کرنے سمیت تمام
چیلنجزسے نمٹنے،خطرات کیخلاف مشترکہ آپریشنز کی استعداد کاراور جوابی
کارروائیوں کی صلاحیتوں میں اضافے کی کلیدی اہمیت کی حامل ہوگی۔ بندرگاہوں
کے تحفظ ، کھلے سمندر میں خطرات سے نمٹنے اور امدادی آپریشنز کیلئے مشترکہ
مشقیں بھی کی جائیں گی۔ مشقوں کا آغازانٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس سے ہوگا۔
اور پاک بحریہ کی امن مشقوں کے پرومو میں گزشتہ تمام امن مشقوں میں ہونے
والے سرگرمیوں کو بھی نمایاں کیا گیا ہے۔
پاک بحریہ کے زیر اہتمام ہر دوسال کے بعد اتحادی ممالک کے ساتھ ملکر امن
مشقوں کے انعقاد کا مقصد سمندری خطرات و دہشت گردی سے نمٹنے کی صلاحیتوں کے
مظاہرے کے ساتھ ساتھ شرکاء کو امن و استحکام کے فروغ کے لیے اپنی صلاحیتوں
میں اضافے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہوتا ہے۔ بحیرہ عرب میں جاری ان
عظیم الشان مشقوں میں پا کستان سمیت46 ممالک شرکت کررہے ہیں۔ بحری مشقوں
میں آسٹریلیا، چین، انڈونیشیا، ترکی، جاپان، ملائیشیا، مالدیپ، سری لنکا،
امریکہ، سعودی عرب، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، ایران، روس، آذربائیجان،
بحرین، بنگلہ دیش، برازیل،ڈنمارک، مصر، فرانس، اٹلی، قازقستان، کویت، مراکش،
میانمار، نائجیریا، شمالی سوڈان، اومان، فلپائن، پولینڈ، قطر اور جنوبی
افریقہ کے فوجی دستے بحری اثاثوں کے ساتھ شریک ہیں۔ بلاشبہ امن مشقوں کے
ذریعہ پاک بحریہ نے سمندری حدود میں ایک پل کا کردار ادا کرتے ہوئے مشرق
اور مغرب کی بحری افواج کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا ہے۔ یقینا امن 2019
ء مشقوں کے دوران قائم ہونے والے روابط اور حاصل شدہ تجربا ت شریک ممالک کے
باہمی تعاون میں اضافے کا باعث اوربحری افواج کے کثیر القومی ماحول میں
آپریشنز کے انجام دینے کی صلاحیتوں میں اضافے کا باعث بنیں گے۔ کھلے سمندر
میں بحری قذاقوں، اسلحے، انسانوں اور منشیات کی سمگلنگ وغیرہ کی صورتحال نے
عالمی امن کی صورتحال کو خطرات سے دوچار کر رکھا ہے، اس صورتحال میں میر ی
ٹائم سکیورٹی چیلنجز کثیرالقومی توجہ و یکجہتی کا تقاضا کرتے ہیں۔ پاکستان
کو اسکے محل وقوع کے باعث کئی میری ٹائم چیلنجز کا سامنا ہے، دنیا کے تین
اہم خطوں مشرق وسطی، سینٹرل ایشیاء اور جنوبی ایشیاء کے سنگم پر واقع اور
انرجی گلوبل ہائی وے خلیج عمان اور آبنائے ہرمز کی قربت کی وجہ سے پاکستان
خصوصی اہمیت کا حامل ہے جبکہ اسکے ساتھ ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری اور
گوادر بندرگاہ کے آپریشنل ہونے کے بعد شمالی بحیرہ عرب میں سمندری سرگرمیاں
کئی گنا بڑھنے کا قوی امکان ہے۔ علاقائی میری ٹائم تحفظ کیلئے پاک بحریہ نے
اپنے اتحادیوں کے ساتھ روابط کو مضبوط کیا ہے اور بین الاقوامی سطح پر اپنی
کاوشوں سے سمندری تجارت کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا ہے۔ پاک بحریہ کے جہاز
شمالی بحیرہ عرب کے ساتھ ساتھ خلیج عدن کے پانیوں میں بھی عالمی سمندری
تجارت کو یقینی بنارہے ہیں۔ سی پیک منصوبہ کی خاص طورپر سمندری حدود میں
اہمیت ہے، جس سے پاکستان کی جغرافیائی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ سمندری راستوں پر
بڑھتے ہوئے انحصار اور معاشی فوائد کی وجہ سے اس بات کی ضرورت ہے کہ سمندر
کے اندر محفوظ ماحول کو برقرار رکھاجائے۔ بحرہند میں بحری سکیورٹی کے
چیلنجز کے پیش نظربحری افواج کے درمیان تعاون لازمی ہو چکا ہے تاکہ خطرات
کا سدباب کیا جائے۔ پاکستان بحیرہ عرب میں سمندری سفر کو محفوظ بنانے اور
قانونی سمندری نظم کو برقرار رکھنے اور آزادانہ سمندری نقل و حرکت کو یقینی
بنانے کیلئے پرعزم ہے۔ بلاشبہ یہ مشقیں اس بحر ہند کو دہشت گردی، سمگلنگ
اور دیگر خرابیوں سے پاک رکھنے کیلئے منعقد کی جا رہی ہیں ، جبکہ پاکستان
کے کسی بھی ملک کیخلاف کبھی جارحانہ عزائم نہیں رہے ۔ پاکستان میں عالمی
فوجی مشقوں کا مقصد اپنے دفاع کو اس دشمن کے مقابلے میں مضبوط کرنا ہے جو
روایتی و غیرروایتی اسلحہ و بارود کے انبار لگا رہا ہے۔بھارت کا رویہ ہمیشہ
سے پاکستان کیخلاف جارحانہ رہا ہے لیکن ہماری بحریہ مضبوط اور سمندر پر
حاوی جبکہ ہمارے دیگر ممالک کے ساتھ انتہائی خوشگوار اور مضبوط ہیں۔ |