غیر متحرک زندگی کینسر کا سبب

ایک جملہ جو اکثر سننے پڑھنے میں آتا ہے وہ ہے "تندرستی ہزار نعمت ہے" اس میں کوئی شک نہیں کہ تندرستی کے ساتھ ہی زندگی کو بھر پور انداز میں بسر کیا جاسکتا ہے اﷲ تعالیٰ کی بے پناہ نعمتوں میں صحت و تندرستی ایک بہت بڑی نعمت ہے اگر صحت مندی نہ ہو تو دنیا کی تمام دلچسپیاں ، نعمتیں کم نظر آتی ہیں،صحت وتندرستی میں انسان کو اکثراس نعمت کی قدر و قیمت کا احساس نہیں ہوتا،لیکن بیمار ی اور تکلیف میں سے گزر کربیماری سے شفا یابی کے بعداس نعمت کی قدر و قیمت کا احساس شدت کے ساتھ ہوتا ہے،سانچ کے قارئین کرام !یہ بھی درست بلکہ سوفیصد درست ہے کہ" جان ہے تو جہاں ہیـ"تندرستی ہزار وں نعمتوں میں سے ایک ایسی نعمت ہے جس کے بغیردنیا کی ساری نعمتیں ہیچ نظر آتی ہیں بیمار شخص کی سب سے بڑی خواہش صحت کے علاوہ کچھ نہیں ہو تی،یہ ہی وجہ ہے کہ دنیا میں جہاں تین ہزار سے زائد بیماریاں ہیں وہیں اﷲ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی پیدا کیا ہے جسکی وجہ سے انسان نے بہت سی بیماریوں پر قابو بھی پالیا ہے ایک بیماری ایسی بھی ہے جس کا نام آتے ہی ایک خوف کی لہر جسم میں دوڑ جاتی ہے اس بیماری کی وجہ سے دنیا بھر میں گزشتہ سال 96لاکھ افراد موت کا شکار ہوئے،جبکہ وطن عزیز پاکستان میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اس بیماری کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں،ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے خبردارکیا ہے کہ اگراس خطرناک بیماری سے بچاؤ کے لئے بڑے پیمانے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو سال 2030ء تک اسکی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کرایک کروڑ سترلاکھ سالانہ تک پہنچ جائے گی،سانچ کے قارئین کرام ! یہ بیماری جسکا نام اور اس سے ہونے والی ہلاکتوں کا ذکر کر رہا ہوں وہ ہے "کینسر "۔کینسر ہے کیا ؟کہا جاتا ہے کہ انسان کا جسم سینکڑوں خلیات سے مل کر بنا ہے تمام اعضا کے خلیات کی شکل وطریقہ کار مختلف ہوتا ہے خلیات کے نیوکلینس میں موجود جینز کے اندر تمام طریقہ کار جس میں تقسیم اورخاتمہ کے احکامات قدرت نے ہی متعین کر رکھے ہیں ہر خلیہ اُس کے مطابق کام کرتا ہے تقسیم ہوتا ہے نئے خلیات بناتا ہے پرانے وقت مقررہ پر ختم ہوجاتے ہیں یہ تمام کام ایک خود کار نظام کے تحت سر انجام پاتے ہیں ،کینسر کا آغاز خلیہ میں چھوٹی سی خرابی کی صورت میں پیدا ہوتا ہے نئے خلیات تیزی سے بننا شروع ہوتے ہیں اور پرانے وقت مقررہ پر ختم نہیں ہوتے ،ان نئے بننے والے خلیات کوبیمار خلیات یاکینسر کے خلیات کہا جاتا ہے نئے بننے والے خلیات تیزی سے بننے کی وجہ سے مزید اس بگاڑ کے عمل کو آگے منتقل کرتے چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے بیمارخلیات مل کر گچھوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور جسم میں گلٹی یا ٹیومر بن جاتا ہے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہر گلٹی کینسر نہیں ہوتی بعض بے ضرر بھی ہوتی ہیں لیکن جو گلٹیاں کینسر زدہ ہوتی ہیں وہ صحت مند خلیات کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں جس سے جسم کے دوسرے اعضا پر بھی اثر پڑتا ہے کینسر جسم کے مختلف حصوں میں ہوسکتا ہے جو بعد ازاں پھیل کر دیگر اعضا کو بھی متاثر کرتا ہے کینسر کا علاج تین طریقوں سے کیا جاتا ہے سرجری ،ریڈیو تھراپی یا شعاعوں سے علاج ،کیموتھراپی۔کینسر ایک خطرناک مرض ہے جسکا علاج مہنگا اور تکلیف دہ ہے، کہا جاتا ہے کہ اس بیماری کے خلاف مریض کی قوت ارادی اور خاندان کی جانب سے حوصلہ بڑھانا صحت یابی کی جانب لے جاتا ہے اﷲ تعالی کا خاص کرم مریض کو صحت مند بھی کردیتا ہے ،دنیا کو اس بیماری اور اسکے علاج سے آگہی دینے کے لئے ورلڈ کینسر ڈے کا آغاز کیا جانا ضروری سمجھا گیا ،4 فروری 2000 کو پیرس میں نئی ملینیم کے کینسر کے خلاف عالمی اجلاس میں اس پر سیر حاصل گفتگو ہوئی پیرس چارٹر کا مقصد تحقیق کوفروغ دینا، کینسر کو روکنے، مریضوں کی خدمات کو بہتر بنانے، عالمی برادری کو کینسر کے خلاف ترقی دینے کے لئے بیداری اور متحرک کرنے کا مقصد تھا۔کینسر کے خلاف آگاہی کا عالمی دن منانے کا آغاز یونین فار انٹرنیشنل کینسر کنٹرول نے 2005 میں کیا ۔پاکستان کینسر کا شکار افراد کے حوالے سے ایشیا کا سرفہرست ملک ہے گزشتہ دنوں کینسر کے عالمی دن کے حوالہ سے محکمہ صحت اوکاڑہ کے زیراہتمام سیمینار کا انعقادکیا گیا ، جس میں راقم کو بطور سماجی تنظیم "ماڈا "کے صدراور کالم نگار/صحافی کے مدعو کیا گیا تھااس تقریب کے مہمان خصوصی سی او ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر عبدالمجید تھے جبکہ مہمانان اعزاز میں ایم ایس ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال ڈاکٹر رائے نیاز ، مانٹرینگ آفیسرایم این سی ایچ میاں افضل کمیانہ ، ڈاکٹر ذوالفقار، معروف فزیشن ڈاکٹر شاہد ڈوگراورڈاکٹر فرخ محمود تھے سی او ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر عبدالمجیداور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پان ، چھالیہ، سگریٹ اور الکوحل کے استعمال سے مردوں میں منہ اور پھیپھڑوں کا جبکہ خواتین میں بریسٹ کینسر کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے،کینسر ایسا مرض ہے جس کو اب قابل علاج تو کہا جاسکتاہے مگر اس سے جسم پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ دوسری یا تیسری اسٹیج کی بیماری عام طور پر لاعلاج ہوتی ہے سیمینار میں شریک حاضرین اور عوام کی آگہی کے لئے بتایا گیا کہ چند ایسی تکالیف جس میں کینسر کی بیماری کا خدشہ ظاہر ہو سکتا ہے جسکے لئے فوری ڈاکٹرکو چیک کروانا ضروری ہے خاص طور پر اگر پیشاب کرنے میں مسلسل مشکل پیش آرہی ہو یا خون آرہا ہو،جلد کے کینسر کی علامات میں جلد پر سیاہ دھبے، تل یا مسے وغیرہ، منہ کے چھالے ٹھیک نہ ہو یا درد کاجم کر رہ جانا، مسوڑھوں یا زبان پر سفید یا سرخ نشانات کا بن جانا یا جبڑوں کے قریب سوجن یا بے حسی کامحسوس ہو نا منہ کے کینسر کی علامات ہوسکتی ہیں، کھانسی جو تین ہفتے یا اس سے زائد عرصے تک برقرار رہے جبکہ بخار یا الرجی وغیرہ بھی نہ ہو تو یہ پھیپھڑوں کے کینسر کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے، فضلے میں خون آرہا ہے تو یہ آنتوں کے کینسر کی علامت ہوسکتا ہے،معدے میں مسلسل درد رہتا ہو یا ہر وقت متلی کا احساس ہوتا ہو تو یہ غذائی نالی کے کینسر کی علامت بھی ہوسکتی ہے،اگرچہ آپ صحت مند ہیں مگر پھر بھی اکثر بخار ر ہے تو یہ خون کے کینسر کی ابتدائی علامت بھی ہوسکتی ہے، اس کینسر کی ابتداء میں جسم میں خون کے سفید خلیات کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے ،گلے میں تکلیف ہو نگلنے میں مشکل پیش آئے تو یہ معدے یا گلے کا کینسر بھی ہو سکتا ہے،بغیر کسی وجہ کے وزن کم ہونا،مسلسل تھکاوٹ،اچانک ہر وقت سر درد رہنے لگے تو یہ دماغی رسولی کی علامت بھی ہوسکتا ہے،خواتین میں بریسٹ کینسر کی وجوہات میں ایک بڑی وجہ ہارمونز میں بے اعتدالی ہے چھاتیوں میں دور محسوس ہونا تھکاوٹ پیٹ میں گیس، سر میں درد، مزاج میں تیزی، افسردگی اور چڑ چڑاپن نمایاں ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ علامتیں دراصل خواتین کے جسم میں ہارمونز کا توازن بگڑنے کی وجہ سے ہوتی ہیں خواتین میں دس فیصد بریسٹ کینسر وراثتی جنیاتی نقائص کی وجہ سے ہوتاہے جبکہ جنیاتی نقائص کی خواتین کی اپنی زندگیوں میں اس مرض کے ہونے کے80 فیصد امکانات ہوتے ہیں،متوازن غذا بھی بہت ضروری ہے سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ ماہرین کے مطابق وہ خواتین جو ڈپریشن کا شکار رہتیں ہیں ان میں چھاتی کا کینسر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں ،اسکے علاوہ غیرمعمولی تبدیلیوں یا درد وغیرہ پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے ،سانچ کے قارئین کرام ! غیرمتوازن خوراک سہل پسند زندگی بھی کینسر کا سبب بن رہی ہے کینسر خاص طور پر بریسٹ کینسر سے بچاؤ کے لیے بلاوجہ ایکسرے ،سی ٹی سکین سے اجتناب برتنا ضروری ہے چیف ایگزیکٹو ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر عبدالمجید نے کہا کہ کینسر سے بچاؤ کے لئے متوازن زندگی بسر کریں اور کھانے پینے کی اشیاء میں احتیاط برتیں معروف فزیشن ڈاکٹر شاہد ڈوگر، ایم ایس ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال ڈاکٹر رائے نیاز ،مانٹرینگ آفیسرایم این سی ایچ میاں افضل کمیانہ اور راقم نے بھی کینسر کے حوالہ سے سیمینار سے خطاب کیا ، سیمینار میں محکمہ صحت سے متعلقہ افسران ، این جی اوز ، صحافیوں کے نمائندوں نے شرکت کی سیمینار کے اختتام پرکینسر سے آگہی کے لیئے علامتی واک بھی کی گئی٭

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 129 Articles with 121179 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.