سوال(1):بچوں کو بہلانے کے لئے ہم اپنے گھروں میں گڑیا
خرید کر رکھ سکتے ہیں؟
جواب : اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ گھروں میں بلاضرورت جاندار کی تصویر
رکھنا جائز نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے تصویر کشی پہ وعید سنائی ہے لیکن
بچوں کے کھلونوں کی اجازت ہے۔صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے
مروی ہے ، وہ بیان کرتی ہیں :كنت ألعبُ بالبناتِ عند النبيِّ صلى الله عليه
وسلم وكان لي صواحبُ يلعبْنَ معي، فكان رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم إذا
دخلَ يتَقَمَّعْن منه فيُسَرِّبُهُن إليَّ فيلْعبْن معي.( صحیح
البخاري:6130)
ترجمہ:میں نبیﷺکی موجودگی میں گڑیوں سےکھیلاکرتی تھی۔ میری بہت سی سہلیاں
تھیں جومیرےساتھ کھیلاکرتی تھیں جب رسول اللہﷺگھرداخل ہوتےتووہ چھپ
جاتیں۔آپﷺانہیں میرےپاس بھیجتےپھروہ میرےساتھ کھیل میں مصروف ہوجاتیں۔
ابوداؤد میں یہ بھی مذکور ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا کے پاس گھوڑا تھا جس کے
دو پر بنے ہوئے تھے ۔(صحيح أبي داود:4932)
ان احادیث سے بچے اور بچیوں کو گڑیوں سے کھیلنے کی اجازت معلوم ہوتی ہے مگر
چند باتیں ملحوظ رہنی چاہئے ۔ گڑیوں کے کھلونے شوقیہ طوپر گاڑیوں اور گھروں
کی زینت کے لئے نہ ہوں، ایسی گڑیوں اور مجسموں سے پرہیز کیا جائے جن میں
ہوبہو جاندار کی شکل وصورت مثلا آنکھ ، کان ، ناک اور آواز ہواور ایسے ہی
بندر،کتے ،خنزیروغیرہ کے مجسموں بھی سے پرہیز کیا جائے ۔ سب سے بہتر قدرتی
مناظر اور غیرجاندار کھلونے مثلا گاڑیاں،آلات، کچن اورگھریلو سامان وغیرہ
ہیں۔
سوال(2):کیا مسافر جمعہ کی نماز کے ساتھ عصر کی نماز کو جمع کرسکتا ہے ؟
جواب : مسافر کے لئے ظہر کے ساتھ عصر کی نماز جمع کرنے کی رخصت ہے لیکن اگر
وہ مقیم کے ساتھ جمعہ کی نماز ادا کریں تو پھر عصر کی نماز جمع نہیں کرسکتے
کیونکہ جمعہ کی نمازکے ساتھ عصر کی نماز جمع کرنے کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔
سوال(3):کیا ہینگ کھانا حلال ہے؟
جواب:ہینگ کو عربی میں حَلْتِيْت اور انگریزی میں Asafoetida کہتے ہیں ۔ یہ
ایک درخت کا گوند ہے جس کا استعمال بطور دوا اور عذا ہوتا ہے یعنی اسے دوا
کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں اور کھانے کی چیزوں میں بھی استعمال کیا
جاتا ہے۔
چونکہ اشیاء میں اصل حلت ہے اس وجہ سے ہینگ کھانا ہمارے لئے جائز ہے ، اس
کے ناجائز ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔ اس میں لہسن کی طرح بو ہوتی ہے اس
وجہ سے لہسن پر قیاس کرتے ہوئے اسے کھاکر نماز کے لئے آنا مکروہ کہا جا
سکتا ہے ۔
سوال(4):کیا شوہر اپنی بیوی سے تنخواہ چھپا سکتا ہے تاکہ والدین اور دوسرے
رشتہ داروں کے حقوق ادا کرسکیں ؟
جواب: شوہر کے لئے اپنی بیوی کو تنخواہ بتانا ضروری نہیں ہے اگر اسے مخفی
رکھنے میں بھلائی ہو ، بیوی کو اپنی ضروریات کی تکمیل سے مطلب ہے۔ہاں
اگربیوی پرتنخواہ ظاہر کرنے میں کوئی نقصان وفتنہ نہ ہو تو حن معاشرت کے
تئیں بتانے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ ایک طرح سے اچھی بات ہے۔
سوال(5):غیرمسلم کو دم کرنا شرعی اعتبار سے کیسا ہے ؟
جواب : بخاری ومسلم میں مذکور ہے کہ نبی ﷺ دوران سفراپنے اصحاب کے ساتھ ایک
قبیلہ پر اترے ، وہاں کے ایک سردار کو سانپ نے ڈس لیا تو چند صحابہ نے
بکریوں کے ایک گلے کی اجرت پہ جھاڑپھونک کےذریعہ علاج کردیا ، یہ قبیلہ
والے کافر تھے اور آپ ﷺ نے صحابہ کو کافر کے لئے رقیہ کرنے سے منع نہیں کیا
جو اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمان کافر کو دم کرسکتا ہے ۔ بیماری کے وقت
نصیحت کرنا بھی مریض اور گھروالوں کو فائدہ پہنچاسکتا ہے ، مریض کی ہدایت
کے لئے دعا بھی کی جاسکتی ہے ، اس پر اسلام پیش کرکے کلمہ کی تلقین بھی کی
جاسکتی ہے ۔ ایک یہودی غلام نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا جب وہ بیمار پڑگیا
تو نبی ﷺ نے اس کی عیادت کی اور کلمہ پڑھنے کو کہا تو اس نے کلمہ پڑھ کر
اسلام قبول کرلیا (بخاری:1356)
سوال(6):چالیس حدیث حفظ کرنے کی کیا فضیلت آئی ہے ؟
جواب : چالیس احادیث یاد کرنے کے سلسلے میں احادیث میں بڑے فضائل بیان کئے
گئے ہیں جبکہ اس سلسلے میں کوئی حدیث ثابت نہیں ہے یاتو موضوع ہے یا ضعیف
ہے ۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اپنی مشہور زمانہ کتاب الاربعین(تیتالیس جامع
احادیث کا مجموعہ) میں ذکر فرمایا ہے اور ان ساری روایات کے متعلق فرمایا
ہے کہ حفاظ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے اگرچہ یہ متعدد طرق
سے مروی ہے ۔(مقدمہ الاربعین للنووی)
سوال(7): عورتوں کا یوگا کرنا کیسا ہے؟
جواب : یوگا خالص ہندوانہ تعلیم ہے ،ہندو کی مذہبی کتاب ویدوں میں اس کی
تعلیم وترغیب دی گئی ہے ۔ اس وجہ سے ہندو سادھو سنت خود بھی یوگا کرتے ہیں
اور اپنے پیروکاروں کو اس کی خاص تعلیم دیتے ہیں ۔ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ
کسی بھی مسلمان کے لئے دوسری قوم کی مذہبی تعلیم کو اپنانا جائز نہیں ہے
اور یوگا ہندو مذہب کا حصہ ہونے کے سبب مسلم مرد یا مسلم عورت کے لئے اسے
انجام دینا جائز نہیں ہے ۔
سوال(8): جب عورت کسی مسلم دوکاندار کے پاس جائے تو کیا اسے سلام کرسکتی ہے
؟
جواب : سلام محبت وسلامتی کا پیغام ہے ، نبی ﷺ نےسلام پھیلانے اور ایک
دوسرے کو سلام کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ایک مرد ،دوسرے مرد کو اور ایک عورت
،دوسری عورت کو سلام کرے حتی کہ مرد اپنی محرمات (عورت)سے اور عورت اپنے
محارم(مرد) سے سلام کرسکتے ہیں۔ رہامسئلہ اجنبی عورت کا دوکاندار مرد کو
سلام کرنے کا تو یہ اس وقت جائز ہوگا جب فتنے کا اندیشہ نہ ہو جیسے بوڑھی
عورت دوکاندارمرد کو سلام کرے یا عورتوں کی جماعت ہو اس وقت سلام کرے ۔جوان
لڑکی یا خوبصورت عورت کامرد دوکاندار کوسلام کرنا جائز نہیں کیونکہ اس میں
فتنہ کا اندیشہ ہے یعنی فتنے کا اندیشہ ہو تو عورت مرد کو سلام نہ کرے اور
فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو سلام کرسکتی ہے ۔
سوال(9): کسی نے قضا روزہ رکھا ہو اور طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے روزہ
توڑنے کی نوبت آجائے تو کیا کرے؟
جواب : فرض روزوں کی قضا کے وقت طبیعت ناساز ہوجائے یا کوئی عذر لاحق
ہوجائے تو روزہ توڑا جاسکتا ہے اور نفلی روزہ ہو تو بغیر عذر کے بھی توڑ
بھی سکتے ہیں ۔
سوال(10): کیا جنات بنی آدم کی عورتوں سے جماع کرتا ہے؟
جواب : علماء کے درمیان یہ شدید اختلاف کا موضوع ہے ، بعض علماء نے کہا ہے
کہ جنات نبی آدم کی عورتوں سے جماع کرتا ہے اور بعض نے کہا کہ اس سلسلے میں
کوئی صریح اور صحیح دلیل نہ ہونے کی وجہ سے جماع کرنے والی بات مردود ہے
اور ویسے بھی یہ غیبی امور میں سے ہے جس کے لئے صریح دلیل چاہئے ۔
یہ بات صحیح ہے کہ جنات غافل انسانوں پرتسلط پالیتا ہے ، کھانے پینے میں
شریک ہوجاتا ہے ، خون میں دوڑتا ہے ، بدن میں داخل ہوجاتا ہے ،طرح طرح سے
تکلیف پہنچاتا ہے، عورتوں سے کھلواڑ کرتا ہے مگر شیطان کا بنی آدم کی
عورتوں سے جماع کرنے پر کوئی صحیح اور صریح دلیل موجود نہیں ہے ۔
قرآن کی آیت : لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلا جَانٌّ
(الرحمن:56)
ترجمہ: وہاں (شرمیلی) نیچی نگاہ والی حوریں ہیں جنہیں ان سے پہلے کسی جن
وانس نے ہاتھ نہیں لگایا۔
اللہ کا فرمان :وَشَارِكْهُمْ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ وَعِدْهُمْ
ۚ(الاسراء:64)
ترجمہ: اور ان کے مال اور ان کے اولاد میں بھی شریک ہوجا اور انہیں (جھوٹے)
وعدے دے لے۔
یہ آیات صریح نہیں ہیں جبکہ غیبی امور میں صریح دلیل چاہئے ۔
نبی کے اس قول کو شیخ البانی نے بہت منکر کہا ہے :لا تقومُ السَّاعةُ حتَّى
تَكثُرَ فيكُم أولادُ الجنِّ مِن نسائِكُم( السلسلة الضعيفة:5776)
ترجمہ: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تمہاری عورتوں سے جنات کی
اولاد بکثرت نہ جائیں ۔
اسی طرح مذکور ہے :
المُؤَنَّثونَ أولادُ الجِنِّ. قيل لابنِ عبَّاسٍ: يا أبا الفضلِ، كيف ذلك؟
قال: نهى اللهُ ورسولُه أنْ يأْتِيَ الرَّجلُ امرأتَه وهي حائضٌ، فإذا
أتاها سبَقَه الشَّيطانُ إليها، فحمَلَتْ منه، فأَتَت بالمُؤَنَّثِ.
ترجمہ: عورتیں جنات کی اولاد ہیں ، ابن عباس سے پوچھا گیا کہ وہ کیسے ؟
انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول نے حائضہ عورت کے پاس جانے سے منع کیا
ہے لیکن جب کوئی اس حال میں آئے تو اس حائضہ پر شیطان سبقت حاصل کرلیتا ہے
اور وہ حاملہ ہوجاتی ہے اور لڑکی جنتی ہے۔
اسے ابن عدی نے غیرمحفوظ کہا ہے (الكامل في الضعفاء:9/58 )
اور بھی بہت سارے اقوال سے استدلال کیا جاتا ہے ، ان میں مجاہد بن جبرالمکی
کا قول بہت مشہور ہے :
إذا جامعَ الرَّجلُ ولم يُسمِّ ؛ انطوى الجانُّ على إحليلِهِ ، فجامعَ
معَهُ ، فذلكَ قولُه : لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ۔
ترجمہ: جب کوئی مرد جماع کرے اور بسم اللہ نہ کہے تو جن اس کے پیشاب کی
نالی سے چمٹ جاتا ہے اور اس کے ساتھ جماع کرتا ہے ، اس کی دلیل اللہ کا قول
: (لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ)ہے۔
اسے شیخ البانی نے منکر مقطوع کہا ہے۔(السلسلة الضعيفة:5777)
اسی طرح جس حدیث میں بحالت نماز مقعد میں شیطانی احساس کی بات مذکور ہے وہ
ثابت نہیں اور جس میں بغیر شیطان کے معقد میں حرکت(ہوا خارج ہونے) کا ذکر
ہے وہ ثابت ہے ۔(صحيح أبي داود:177)
رہ گئی بات بیت الخلا میں داخل ہونے اور جماع کے وقت شیطان سے پناہ مانگنے
کا مسئلہ تو یہ بھی اس بات کی صریح دلیل نہیں ہے کہ شیطان انسانی عورت سے
جماع کرسکتا ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ اس بات کی کوئی صریح اور صحیح دلیل نہیں کہ شیطان بنی آدم
کی عورت سے جماع کرتا ہے اور یہ بات بھی صحیح نہیں کہ شیطان انسان سے نکاح
کرتا ہے اور اس سے اولاد ہوتی ہے ۔
ساتھ ہی میں اپنی بہنوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ طہارت کا ہمیشہ خیال رکھیں،
نمازوں پر پابندی کریں، صبح وشام ، نماز اور روزمرہ کے اذکار کا اہتمام
کریں اور شیطان کے تسلط وغلبہ سے بچنے کے اسباب اپناتے رہیں ۔
سوال(11): لیکوریا کیا ہے اور اس کے کیا مسائل ہیں ؟
جواب : اعضائے تولید کی بیماری سے عورت کی شرمگاہ سے شعوری یا لاشعوری طور
پر خارج ہونے والی رطوبت کو لیکوریا کہاجاتا ہے ۔
جس عورت کو لیکوریا ہو اسے یہ مسئلہ جاننے کی ضرورت ہے کہ لیکوریا سے طہارت
پر کیا اثر پڑتا ہے ؟
اولا : لیکوریا کے سبب خارج ہونے والی رطوبت پاک ہے یعنی رطوبت کے سبب عورت
کو اپنی شرمگاہ اور کپڑے دھونے کی ضرورت نہیں ہے ۔
ثانیا: یہ رطوبت ناقض وضو ہے یعنی شرمگاہ سے رطوبت نکلنے پر وضو ٹوٹ جائے
گا ۔
ثالثا : بعض عورتوں کو معمولی رطوبت آتی ہوگی یہاں تک کہ ایک وضو سے وہ ایک
نماز پڑھ لیتی ہے اور بعض عورتوں کو مسلسل رطوبت خارج ہوتی ہوگی ایسی صورت
میں ایک نماز کے لئے وضو بنانے کے بعد اسی وضو سے ایک وقت کی فرض وسنن ادا
کرسکتی ہیں ، وضو کے بعد یا دوران نماز خارج ہونے والی رطوبت سے نماز پر
اثر نہیں پڑے گا کیونکہ وہ ایسی صورت میں مستحاضہ کی طرح معذور ہے ۔ گویا
مسلسل خارج ہونے والی رطوبت کی صورت میں عورت کو ہرنماز کے وقت وضو بنانا
ہے، ایک وضو سے ایک وقت کی مکمل نماز پڑھ سکتی ہے ۔
سوال(12): ایک مرد کی دو ساس ہو تو کیاسوتیلی ساس کے لئےداماد محرم ہوگا؟
جواب : سوتیلی ساس داماد کے لئے محرم ہے ، صرف اس کی حقیقی ساس ہی محرم ہے
۔ اس وجہ سے سوتیلی ساس اس مرد سے پردہ کرے گی ، خلوت سے بچے کی ، اس کے
ساتھ سفر نہیں کرسکتی اور شوہر کے انتقال کے بعد چاہے تو اپنے سوتیلے داماد
سے شادی کرسکتی ہے ۔
سوال(13): کیا کوئی عورت مرد ڈاکٹر سے حجامہ کرواسکتی ہے ، اسی طرح اس کے
برعکس؟
جواب : شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے بطور علاج ومعالجہ مرد کو عورت کے
سامنے اپنی شرمگاہ ننگا کرنے اور عورت کو مرد کے سامنے اپنی شرمگاہ ننگا
کرنے کی اجازت ذکر کی ہے مگر دوشرطوں کے ساتھ ۔ پہلی شرط یہ ہے کہ فتنے کا
خوف نہ ہو اور دوسری شرط یہ ہے کہ خلوت نہ ہو ۔ دیگر علماء نےبطور ضرورت
ایک جنس کا دوسرے جنس کے سامنے ستر کھولنے کی اور بھی شرطیں ذکر کیں ہیں ان
سب کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر عورت کو علاج کی ضرورت ہو اور کوئی ماہرلیڈی
ڈاکٹر نہ ہو تو مرد سے علاج کرواسکتی ہے لیکن ساتھ میں محرم ہونا ضروری ہے
تاکہ خلوت اور اس کے فتنے سے مامون ہوا جاسکے۔
سوال(14): کیا کوئی چیز بھول جائے تو درود پڑھنے سے مل جاتی ہے ؟
جواب : سخاوی نے درود پر مشتمل اپنی کتاب"القول البديع في الصلاة على
الحبيب الشفيع" میں بھولنے پر درود پڑھنے سے متعلق تین روایات ذکر کی ہے۔
پہلی روایت : إذا نسيتم شيئًا فصلُّوا عليَّ تذكروه إنَّ شاء اللهُ تعالَى۔
ترجمہ: جب تم کوئی چیز بھول جاؤ تو مجھ پر درود بھیجو ان شاء اﷲ وہ (بھولی
ہوئی چیز) تمہیں یاد آجائے گی۔
اس کی سند کو ضعیف کہا ہے ۔
دوسری روایت : من أراد أن يحدث بحديث فنسيه فليصل علي فإن في صلاته علي
خلفا من حديثه ، وعسى أن يذكره۔
ترجمہ: جو کوئی حدیث بیان کرنا چاہے اور وہ بھول جائے تو وہ مجھ پر درود
بھیجے کیونکہ مجھ پر درود پڑھنے کے بعد ممکن ہے یاد آجائے ۔
اس کی سند کو بھی ضعیف کہا ہے ۔
تیسری روایت: من خاف على نفسِه النِّسيانَ فليُكثِرِ الصَّلاةَ على
النَّبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم۔
ترجمہ: جس اپنے اوپر بھول کا خوف محسوس کرے وہ نبی ﷺ پر کثرت سے درود پڑھے
۔
اس کی سند کو منقطع کہا ہے ۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ کوئی چیز بھولنے پر درود پڑھنا ثابت نہیں ہے اور نہ ہی
شریعت میں ایسا کوئی مخصوص ذكر ہے جس کے پڑھنے سے فورا جادوئی طورپروہ چیز
مل جاتی ہے بلکہ اللہ کا فرمان ہے : وَاذْكُرْ رَبَّكَ إِذَا نَسِيتَ(سورہ
کہف:24)
جب کوئی چیز بھول جاؤ تو اپنے رب کو یاد کرو یعنی کچھ بھولنے پر اپنے رب کی
تسبیح وتحمید اور استغفار کرو اور اس سے مدد طلب کر و,وہی تمہاری مدد کرنے
والا ہے۔
سوال(15): اگر کوئی عورت وضو کرے اور میک اپ کرے تو کیا وضو باقی رہے گا اس
سے نماز ادا کرسکتی ہے؟
جواب : ہاں ، اس کا وضو باقی رہے گا ، اس وضو سے اپنی نماز ادا کرسکتی ہے ۔
یہ بھی یاد رہے کہ عورت کو مصنوعی زینت کی بجائے نماز کے لئے مکمل ستروحجاب
کے ساتھ نیت کاحسن، دل کا جمال اور عبادت میں خشوع وخضوع اختیار کرنا
چاہئے۔
|