سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے دوطرفہ
تعلقات مزید مضبوط ہونگے،سعودی عرب کا پاکستان کے ساتھ معاشی اور اقتصادی
تعلقات ہے، سعودی عرب سے ہمارا روحانی رشتہ ہے۔ سعودی ولی عہد ایک طویل
عرصے بعد پاکستان آرہے ہیں۔حکومت پاکستان ولی عہد کا تاریخی استقبال کریگی۔
پاکستان اور سعودی عرب کی ہر موسم کی دوستی ہے۔سعودی ولی عہد کے اس دورے سے
اس دوستی کی بنیاد اور مستحکم ہوگی۔ پاکستان اور سعودی عرب کا رشتہ سیاست
کا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب مسئلہ افغانستان اور فلسطین پر ایک بیج پر
رہے ہیں۔ سعودی ولی عہد کے دورے کے خطے پر مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاقیامت دوستی ہے ۔سعودی عرب کے ساتھ
اہمیت سے کسی سیاسی جماعت یا مکتبہ فکر کی دو رائے نہیں ہیں۔ مسلم دنیا میں
پاکستان کی نظر سب سے پہلے سعودی عرب کی طرف جاتی ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ
اقتصادی تعلق کی بھی ایک تاریخ ہے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں
پاکستان کا ساتھ دیا۔ سعودی عرب کی اقتصادی ترقی میں پاکستانی محنت کشوں کا
بھی بڑا کردار ہے۔پاک سعودی عرب تعلقات کو کوئی قوت کمزور نہیں کر سکتی ،
پاک سعودی عرب دوستی لازوال ہے ، سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان سے معاشی
اور اقتصادی میدان میں بہتری آئے گی ،پاکستان میں تاریخ کی بہترین سرمایہ
کاری موجودہ حکومت اور عوام پر سعودی عرب کا اعتماد کا اظہار ہے، ارض حرمین
الشریفین کی سلامتی و استحکام ہر مسلمان کو عزیز ہے ، پاکستان تمام اسلامی
اور غیر اسلامی ممالک کے ساتھ برابری اور احترام کے تعلقات چاہتا ہے۔ امت
مسلمہ کو وحدت اور اتحاد کی ضرورت ہے جس طرح مسلمان حرمین شریفین میں ہر
قسم کی فرقہ واریت اور تعصب سے بالا تر ہو کر متحدہوتے ہیں ، اسی اتحاد کی
ضرورت ہے۔ موجودہ حکومت پاکستان کو مدینہ منورہ کی طرز کی ریاست بنانے
کیلئے کوشاں ہے ، موجودہ حکومت کے دور میں عرب اور اسلامی ممالک سے تعلقات
میں بہتری آئی ہے ، اسلامی ممالک کے مصائب اور پریشانیوں کا حل اتحاد اور
وحدت میں ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو کوئی قوت کمزور نہیں کر
سکتی ، سعودی ولی عہد امیر محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان پاک سعودی عرب
تعلقات میں مزید استحکام پیدا کرے گا۔سعودی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو
پاکستان میں اور پاکستانی سرمایہ کاروں اور تاجروں کو سعودی عرب میں سرمایہ
کاری کا موقع ملے گا ، پاکستان کو اپنے دوست ممالک سے تعلقات میں مزید
مضبوطی پیدا کرنی ہے اور امت مسلمہ کے مسائل کے حل کیلئے اسلامی ممالک کے
درمیان پل کا کردار ادا کرنا ہے ، مسلم امۃ کی وحدت اور اتحاد کا مرکز
سعودی عرب ہے ، پاکستان اور سعودی عرب کی عوام ، علماء اور افواج نے انتہاء
پسندی اور دہشت گردی کو شکست دی ہے اور مستقبل میں بھی امت مسلمہ کے مسائل
کے حل کیلئے متحد ہو کر جدوجہد کی جائے گی۔ہر مسلمان کیلئے مدینہ منورہ اور
مکتہ المکرمہ سے مقدس اور محترم کوئی چیز نہیں ہے اور ہمارے سعودی عرب کے
ساتھ تعلقات ایمان اور عقیدے کے تعلقات ہیں۔ سعودی عرب اور پاکستان کے
درمیان اخوت اور محبت کا تعلق لازوال ہے۔عمران خان نے وزیر اعظم بننے کے
بعد پہلا دورہ سعودی عرب کا کیا اور سعودی عرب میں بھی مدینہ منورہ سے اپنے
غیر ملکی سفروں کا آغاز کیا، پاکستان اور سعودی عرب مشکلات اور مصائب میں
ایک دوسرے کے ساتھی اور دوست ہیں ، پاکستان پر کوئی جنگ مسلط ہو ، ایٹمی
دھماکے ہوں ہوں یا معاشی صورتحال میں پریشانی ہو ، سعودی عرب نے ہمیشہ ایک
اچھے اور سچے دوست ہونے کا حق ادا کیا ہے۔حالیہ معاشی بحران میں جو موجودہ
حکومت کو ماضی سے ملا ، ہمارے دوست ممالک بالخصوص سعودی عرب ، متحدہ عرب
امارات اور چین نے ہمارا ساتھ دیااور سب سے پہلے سعودی عرب نے معیشت کی
بحالی کیلئے قدم بڑھایا۔امیر محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے پاکستان کو
معاشی اور اقتصادی میدان میں تقویت ملے گی ، غیر ملکی سرمایہ کاری کے راستے
مزید ہموار ہوں گے ، سعودی تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے حکومت
پاکستان سے تعاون ملے گا، اخوت اور محبت کے جذبے مزید مضبوط ہوں گے۔سعودی
عرب کے شاہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کا یہ کہنا کہ
اسلامی تعلیمات سے سب کو مستفید ہونا چاہیے اور مملکت سعودی عرب سب کیلئے
اپنے دروازے کھلے رکھتی ہے ، ہمارے لیے بھی مشعل راہ ہے۔ پاکستان تمام
اسلامی ممالک میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے اور پاکستان تمام اسلامی اور غیر
اسلامی ممالک کے ساتھ محبت ، احترام اور برابری کی بنیاد پر تعلقات کا حامی
ہے۔ پاکستان میں ایشیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی کی تعمیر کا اعلان، گوادر
میں سعودی عرب کی جانب سے تعمیر کی جانے والی آئل ریفائنری دنیا کی تیسری
بڑی ریفائنری، جبکہ ایشیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی ہوگی۔ پاکستان اور سعودی
عرب کے درمیان بڑھتے ہوئے دوستانہ تعلقات کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود
قریشی کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران
تاریخی معاہدے کیے جائیں گے۔سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے بعد پاکستان
اور سعودی عرب کے درمیان، دوستانہ، برادرانہ اور اقتصادی تعلقات کے ایک نئے
دور کا آغاز ہوگا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا بتانا ہے کہ پاکستان
سعودی عرب کی سرمایہ کاری سے ایشیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی تعمیر کرنے جا
رہا ہے۔گوادر میں تعمیر کی جانے والی آئل ریفائنری دنیا کی تیسری بڑی
ریفائنری، جبکہ ایشیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی ہوگی۔دوست ملک اور دنیا میں
سے زیادہ تیل کی پیداوار والے سعودی عرب نے اپنا کیا وعدہ پورا کرنے کا
فیصلہ کیا ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں آئل ریفائنری کی تعمیر کا
وعدہ پورا کرنے کیلئے عملی اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔ سعودی حکومت نے
وزیراعظم عمران خان کے تاریخی دورہ سعودی عرب کے دوران 15 ارب ڈالرز کی
لاگت سے پاکستان کے ساحلی شہر گوادر میں آئل ریفائنری تعمیر کرنے کا اعلان
کیا تھا۔اس آئل ریفائنری کی تعمیر کے پاکستان کی معیشت پر زبردست اثرات
مرتب ہوں گے۔ بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے گوادر میں جو آئل
ریفائنری تعمیر کی جائے گی، وہ دنیا کی تیسری بڑی آئل ریفائنری ہوگی۔ اس
سلسلے میں سعودی عرب کے وزیر توانائی، صنعت ومعدنی وسائل وفاقی خالد عبد
العزیز الفلیح کی زیر قیادت سعودی وفد نے گزشتہ دنوں گوادر کا دورہ کیا تھا۔
سعودی وزیر گوادر میں آئل ریفائنری کی جگہ دیکھنے آئے تھے۔ عنقریب گوادر
میں جلد آ ئل ریفائنری قائم کی جائے گی۔ یہ منصوبہ سعودی عرب کی پاکستان
میں اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہو گی۔ اہل پاکستان اپنے مہمان ولی عہد
سعودی عرب امیر محمد بن سلمان کی آمد کی منتظر ہیں اور ہم دل کی گہرائیوں
سے انہیں خوش آمدید کہتے ہیں، حکومت تمام اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر امت
مسلمہ کو مصائب و مشکلات سے نکالنے کیلئے کوشاں ہے۔ عمران خان کا بہت واضح
مؤقف ہے کہ اسلامی ممالک کے درمیان اخوت اور محبت کے تعلقات کو مضبوط بنانا
ہو گا اور اسی کیلئے کوشاں ہے۔ |