سعودی عرب کی دوستی پر ہر پاکستانی کو رشک ہے

حکومت پاکستان نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران حفاظتی انتظامات کو حتمی شکل دیدی۔سعودی ولی عہد وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر دو روزہ سرکاری دورے پر ہفتہ کے روز اسلام آباد کے نور خان ایئربیس پر اتریں گے جہاں سے انہیں وزیر اعظم ہاؤس لے جایا جائے گا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے موقع پر سیکیورٹی کے علاوہ تمام تر اخرجات سعودی حکومت برداشت کرے گی۔سعودی ولی عہد محمدبن سلمان کے دورہ پاکستان کے موقع پر ان کے استقبال کے حوالے سے بنائے گئے پلان میں کچھ تبدیلی کی گئی ہے۔بتایا گیا ہے ولی عہد محمد بن سلمان 4 طیاروں میں پاکستان آئیں گے۔ پاکستان کے جے ایف 17 تھنڈر جنگی طیاروں پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی محمد بن سلمان کے طیاروں کو حفاظتی گھیرے میں لے لیں گے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر تجارت عبدالرزاق داود نے سعودی سرمایہ کاری کے خدوخال واضح کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب سے پہلے 2 سال میں 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی،سعودی عرب کی جانب سے آئل ریفائنری میں سب سے بڑی سرمایہ کاری ہوگی لیکن ابھی اس کے بارے میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ کتنی سرمایہ کاری ہوگی؟ 5 سال میں ریفائنری مکمل ہوجائے گی۔انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب سندھ اور بلوچستان میں ونڈ انرجی اور سولر انرجی میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جبکہ ان کی فوڈ اور ایگریکلچر میں بھی دلچسپی ہے، منرلز اینڈ مائنز میں بھی سعودی عرب کی کافی دلچسپی ہے۔ سعودی عرب نے حویلی بہادر شاہ اور بھکی پاور پلانٹ میں دلچسپی ظاہر کی ہے ، شروع میں انہوں نے یہ کہا کہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ ڈیل ہونی چاہیے لیکن ہم نے کہا کہ پرائیویٹائیزیشن کے قوانین کے مطابق نجکاری ہوگی،اس کی کھلی نیلامی ہوگی اور اگر سعودی عرب زیادہ بولی دینے میں کامیاب ہوا تو اس کو پلانٹس دے دیے جائیں گے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ سعودی عرب کی 20 سے 22 کاروباری شخصیات آرہی ہیں جن کی پاکستانی کاروباری افراد کے ساتھ میٹنگ رکھی ہے،اس سے سروسز اور آئی ٹی میں تعاون کو فروغ ملے گا۔ سعودی عرب نے پاکستان میں پانی کی قلت کے خدشے کے پیش نظر ڈیمز تعمیر کرنے کے معاملے پر پاکستان کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پاکستان کو ڈیمز کی تعمیر کے لیے فنڈز مہیا کیے جائیں گے۔اس حوالے سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران ایم او یو پر دستخط ہوں گے جس میں بجلی کے 5 منصوبوں کے لیے ایک ارب 20 کروڑ 75 لاکھ ریال کے ایم او یو پر دستخط ہوں گے، سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کے ساتھ ایم او او کی سمری کل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے سعودی عرب کی جانب سے 37 کروڑ 50 لاکھ سعودی ریال ، مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے 30 کروڑ اور شونتر منصوبے کے لیے 24 کروڑ 75 لاکھ ریال ملیں گے۔اس کے علاوہ جامشورو پاور پراجیکٹ کے لیے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو 15 کروڑ 37 لاکھ جبکہ جاگران ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لیے 13 کروڑ 12 لاکھ ریال فراہم کیے جائیں گے۔ سعودی عرب جہاں پاکستان کی معیشت کو سنبھالنے کیلئے بھرپور مدد فراہم کر رہا ہے۔ سعودی عرب پاکستان میں آئندہ برسوں کے دوران 20 سے 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کرے گا۔ اس سرمایہ کاری میں سب سے بڑا منصوبہ گوادر میں آئل ریفائنری کی تعمیر کا ہوگا۔ گوادر میں سعودی عرب ایشیا کی سب سے بڑی آئل ریفائنری تعمیر کرے گا۔اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب یہ ریفائنری 10 سال کے عرصے میں تعمیر کرے گا۔تاہم اب وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داود کا کہنا ہے کہ سعودی عرب گوادر میں ایشیا کی سب سے بڑی آئل ریفائنری جلد سے جلد تعمیر کرنے کا خواہاں ہے، کوشش ہے کہ ریفائنری کی تعمیر 4 سے 5 سال کے عرصے میں مکمل کر لی جائے۔ آئل ریفائنری کی تعمیر سے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات باقی دنیا کے مقابلے میں قدرے سستی ہو جائیں گی۔ دوسری جانب سعودی عرب نے پاکستان کو آبی بحران سے بچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر شروع کیے گئے 2 بڑے منصوبوں کیی فنڈنگ بھی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سعودی عرب نے دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر کیلئے پاکستان کو فنڈنگ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈیموں کی تعمیر کیلئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران باقاعدہ یاداشت پر دستخط کیے جائیں گے۔ سعودی عرب مہمند اور دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سمیت بجلی کے 5 مختلف منصوبوں کیلئے پاکستان کو 1 ارب 20 کروڑ 75 لاکھ ریال کے فنڈز فراہم کرے گا۔سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ کے ساتھ ایم او او کی سمری کل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ پاکستان کو سعودی عرب سے دیامر بھاشا ڈیم کیلئے 37 کروڑ 50 لاکھ سعودی ریال، مہمند ڈیم کیلئے 30 کروڑ اور شونتر منصوبے کیلئے 24 کروڑ 75 لاکھ ریال ملیں گے۔ جبکہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو جامشورو پاور پراجیکٹ کیلئے 15 کروڑ 37 لاکھ اور جاگران ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلئے 13 کروڑ 12 لاکھ ریال فراہم کیے جائیں۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ سعودی ولی عہد کے دورہ کے موقع پر کم از کم 8مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں ،مفاہمتی یادداشتوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کوآرڈینیشن کونسل بنائی جائیگی جس کی سربراہی پاکستان کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان اور سعودی عرب کی طرف سے کراؤن پرنس شہزادہ محمد بن سلمان خود کریں گے، ہمارے سعودی عرب کے ساتھ نئے تعلقات بننے جارہے ہیں،پچھلی حکومت کے سعودی عرب سے تعلق ختم ہوچکے تھے، دوریاں بڑھ گئیں تھیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پچھلی حکومت کے سعودی عرب سے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار تھے،سعودی عرب پاکستان کا بااعتماد دوسر تھا تاہم اس میں خلا آگیا تھا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے دو یکے بعد دیگرے ہونے والے دوروں میں پاک سعودی تعلقات میں خوشگوار تبدیلی آئی جس کا عملی مظاہرہ آپ کراؤن پرنس کے حالیہ دورہ میں دیکھیں گے۔ جب وزیراعظم عمران خان سعودی عرب تشریف لے گئے تو پہلی دفعہ ایک مدت کے بعد پاکستانی پرچم سعودی عرب کی سرزمین پر لہرا رہے تھے۔ سعودی عرب نے ہماری دل کھول کر مدد کی تین ارب انہوں نے بیلنس آف پے منٹ کی مد میں جمع کروائے اور پھر ڈیفرڈ پے منٹ کی مد میں 9.6 ارب کی سپورٹ فراہم کی۔سعودی عرب نے پہلے اپنی ٹیم روانہ کیں جنہوں نے ہوم ورک کیا یہاں انہوں نے رزاق داؤد صاحب سے ملاقات کی سرمایہ کاری بورڈ میں ان کی ملاقاتیں ہوئیں۔ اور اس ہوم ورک کے نتیجے میں کم از کم 8 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں۔ سعودی عرب کا اتنا بڑا وفد پاکستان کی تاریخ میں نہیں آیا ہوگا۔ ہم ان مفاہمتی یادداشتوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیئے کوآرڈینیشن کونسل بنائی جائے گی جس کی سربراہی پاکستان کی طرف سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور سعودی عرب کی طرف سے کراؤن پرنس شہزادہ محمد بن سلمان خود کریں گے۔وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے کہا کہ بھٹوشہید کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات اتنے بہتر ہوئے ہیں۔وزیراطلاعات نے کہا کہ سعودی عرب نے آگے بڑھ کر پاکستان کی امداد کی۔ عمران خان کو کو الیکشن جیتنے کے بعد سب سے پہلا ٹیلی فون سعودی ولی عہد کا آیا تھا۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اس دورہ سے نہ صرف پاکستان اور سعودی عرب کے دیرینہ تعلقات میں اضافہ ہوگا بلکہ آئندہ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ سعودی ولی عہد کی پاکستان آمد اور سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں 20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان ایک خوش آئند امر ہے۔سعودی عرب کی گوادر میں آئل ریفائنری لگانے اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کار سے پاکستان کی معیشت مزید مستحکم ہوگی۔اس سے ملک میں روزگار میں اضافہ ہوگا اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔سعودی عرب امت مسلمہ کا ایک اہم ملک ہے۔سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے موقع پر حکومت پاکستان کی جانب سے ان کے شاندار استقبال کا اعلان اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ یہ دورہ پاکستان کے لیے معاشی اور تعلقات کے حوالے سے انتہائی اہمیت کرچکا ہے۔توقع ہے کہ اس دورے کے بعد دیگر ممالک کے بزنس مین اور صنعتی ادارے بھی پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کریں گے۔ا اس دورے سے امت مسلمہ کے مسائل حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ شہزاد محمد بن سلمان سعودی عرب کے بہترین ولی عہد ہیں اور ان کے مختلف ممالک کے دورے سے سعودی عرب کے دیگر ممالک سے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے ۔

Mehr Basharat Siddiqui
About the Author: Mehr Basharat Siddiqui Read More Articles by Mehr Basharat Siddiqui: 18 Articles with 9976 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.