پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی اپنے
دیرینہ اور مخلص دوست ملک سعودی عرب کیساتھ تعلقات کو استوار کیا ہے اور
ایک طویل عرصہ کے بعد سعودی عرب کی بڑی شخصیت پاکستان کے دورہ پر آرہی ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب پاکستان کی موجودہ حکومت کو مالی بحران سے نکلنے میں
تعاون فراہم کر چکا ہے اور اطلاعات ہیں کہ شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان
کیساتھ بڑی سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں اور ان کا حالیہ دورہ پاکستان بھی
اسی کا پیش خیمہ ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معزز مہمان ولی عہد
کا فقید المثال استقبال کیا جائیگا،سرمایہ کاری اور کاروبار کے فروغ کیلئے
ہر ممکنہ سہولت فراہم کی جائے گی،پاکستان خطے میں پائیدار امن کے لیے اپنا
بھرپور کردار جاری رکھے گا۔ جمعرات کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ
پاکستان کے حوالے سے وزیر اعظم وزیر صدارت اجلاس ہوا۔وزیر اعظم نے سعودی
ولی عہد محمد بن سلمان کے پاکستان پہنچنے پر استقبال ، پاکستان میں
مصروفیات اور معزز مہمانوں کیلئے کیے جانے والے دیگر انتظامات کا خود جائزہ
لیا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ آج پاکستان بیرونی سرمایہ کاری کے لیے بہترین
مواقع فراہم کر رہا ہے۔ سرمایہ کاری اور کاروبار کے فروغ کیلئے ہر ممکنہ
سہولت فراہم کی جائے گی۔ آسان ویزہ اور کاروبار کے لیے تمام ضروری سہولیات
کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔ پاکستان خطے میں پائیدار امن کے لیے اپنا
بھرپور کردار جاری رکھے گا۔وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کہتے ہیں
کہ ولی عہدہ کے دورے سے خطے کی سیاست اور عالم اسلام پر مثبت اثرات ہوں گے،
پاک سعودی عرب تعلقات کسی ایک سیاسی جماعت کے نہیں ہیں ہر موسم کے ہیں،
مدینہ کی ریاست کے لئے عملی اقدامات کیلئے عمران خان بات کر رہا ہے، اس
حوالے سے علماء حق سے رائے لیتے رہیں گے، موجودہ حکومت میں مدارس اور مسجد
کو کسی سے خطرہ نہیں ہے،مساجد اور مدارس کو کو مکمل حقوق دے کر رہیں گے۔
تعلقات ،دل ،روح، دین ،سیاست کے دوستیوں کی تجدید ہونے جا رہی ہے، ہم سب اس
ریاست کے محافظ ہیں اور دونوں طرف کیلئے خیر ہو گی۔سعودیہ عرب نے پاکستان
کا ہر طرح تعاون کیا گیا ہے اور پاکستان نے بھی کیا ہے۔ تبدیلی کا پیغام
آیا ہے یہ اخوت اور محبت کی بات کر رہے ہیں، خطے کی سیاست اور عالم اسلام
پر مثبت اثرات ہوں گے،۔ کشمیر، فلسطین، یمن اور شام کا حل بھی اسی میں ہے،
پاک سعودی عرب تعلقات کسی ایک سیاسی جماعت کے نہیں ہیں ہر موسم کے ہیں،
ہمارے جتنے حجاج جاتے ہیں یہ کثرت صرف پاکستان کے حصے میں ہے۔نور الحق
قادری نے کہاکہ سعودی وفد ریاست پاکستان کے مہمان ہونگے۔ کسی بھی مسلک سے
تعلق رکھنے والوں کے لئے ولی عہد ایک مہمان ہے۔ سعودی شہزادہ محمد بن سلمان
کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے مابین معاشی وتجارتی تعلقات کو مزید
تقویت ملے گی۔ پاکستان کو درپیش معاشی مسائل کے حل میں سعودی عرب نے ہمیشہ
مشکل حالات میں پاکستان کو مالی معاونت فراہم کی ہے۔سعودی عرب میں لاکھوں
کے تعد اد میں پاکستانی محنت و مزدوری کرکے زرمبادلہ پاکستان بھیجواتی ہیں۔
ملک کی معیشت میں یہ محنت کش ریڑھ کی ہڈی کی طر ح کردار ادا کررہے ہیں۔
پاکستان کے ذرائع ابلاغ اور عہدیدار وں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن
سلمان کے آئندہ ہفتے ہونے والے غیر معمولی اور انتہائی اہم دورے کی زبردست
پذیرائی شروع کردی۔ پاکستانی عہدیداروں نے اس دورے سے وابستہ امیدوں،
آرزوؤں اور متوقع نتائج کا اظہار بھی کیا ہے۔ پاکستانی خبررساں ایجنسی اور
پھر سعودی خبررساں ادارے نیز انٹرنیٹ نیوز ویب سائٹس خصوصا حرمین نیوز ڈاٹ
کام نے بھی اس حوالے سے زبردست کوریج کا اہتمام کیاہے۔ پاکستان کے وزیر
خزانہ اسد عمر نے کہا کہ اس سے اسٹراٹیجک بامقصد تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔
تجارتی لین دین بڑھے گا۔ دونوں ملک نوجوانوں کو سماجی اور اقتصادی ترقی کے
پروگراموں میں کلیدی کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کریں گے۔ پاکستانی
وزیراعظم کے مشیر برائے امور تجارت و سرمایہ کاری رزاق داؤد ، وزیر اطلاعات
فواد چوہدری، چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی ، معاون وزیراعظم ذوالفقار
بخاری، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت تمام اہم وزراء نے دورے سے دونوں
ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون مستحکم بنیادوں پر استوار ہونے کی
تفصیلات بھی سنائیں۔ پاکستان کے تمام حلقوں کی جانب سے اس دورے پر سعودی
ولی عہد سے گہری محبت اور تعلق کا بھی اظہار کیا جارہا ہے۔ ان میں مذہبی
حلقے بھی پیش پیش ہیں۔ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اﷲ خالد نے بھی سعودی ولی
عہد محمد بن سلمان کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے دورے سے پاک
سعودی تعلقات میں مزید مضبوطی آئے گی۔ پاکستان علماء کونسل کے سربراہ حافظ
طاہر محمود اشرفی نے لاہور ،اسلام آبادسمیت مختلف شہروں اور علاقوں میں بڑے
بڑے بورڈ نصب کرائے ہیں جن پر سعودی عرب ، اس کے قائد اعلیٰ شاہ سلمان ،
ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان اور خود ان کے فوٹو چسپاں ہیں۔ شہزادہ محمد بن
سلمان کی تصویر کو درمیان میں نمایاں طریقے سے اجاگر کیاگیا ہے۔سعودی ولی
عہد محمد بن سلمان کی پاکستان آمد پر وفاقی دارالحکومت کے 8 بڑے ہوٹلوں کے
750 ایگزیکٹیو رومز بک کر دئیے گئے ہیں۔سعودی ولی عہد کے ہمراہ 40 افراد پر
مشتمل وفد اور 130 رائل گارڈز 16 فروری کو سہہ پہر نور خان ائیر بیس پر
پہنچے گا۔ حساس ادارے 8 ہوٹلوں کی ایڈمنسٹریشن کو سیکورٹی کلئیرنس کے لیے
سمبھالیں گے جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے جڑواں شہروں میں
سینکڑوں چوکیاں قائم کر دی گئی ہیں۔وفاقی دار الحکومت کا ریڈزون 15 فروری
کو مکمل طور پر سیل کر دیا جائے گا۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ریڈزون اور
گردونواح میں کسی بھی ڈرون کو اڑنے پر گرانے کے احکامات جاری کر دئیے گئے
ہیں۔اس کے علاوہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے پیش نظر
سکیورٹی پلان ترتیب دے دیا گیا ہے۔محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے موقع
پر سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے راولپنڈی میں 100 سے زائد چیک پوائنٹس
قائم کی جائیں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ سعودی ولی عہد کے پاکستان میں قیام کے
دوران راولپنڈی کی اہم شاہراہوں پر بڑی گاڑیوں کا داخلہ 2 روز کے لیے بند
رہے گا جبکہ فضاؤں میں تربیتی پروازیں معطل اور ڈرونز اْڑانے پر بھی پابندی
عائد ہو گی۔جڑواں شہروں کی میٹرو بس سروس راولپنڈی تک محدود رہے گی۔ اس کے
علاوہ 16 اور 17 فروری کو جڑواں شہروں کے مخصوص علاقوں میں موبائل سروس بھی
بند رکھی جائے گی۔ سکیورٹی اداروں کے اہلکار جڑواں شہروں کی اہم شاہراہوں
پر تعینات ہوں گے۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے شاہی دورے کے لیے 300
پراڈو گاڑیوں کا انتظام مکمل کر لیا گیا ہے، ولی عہد کے استعمال کے لیے
گاڑیاں سعودی عرب سے لائی جائیں گی۔ سعودی آرمی، اسلامی فوجی اتحاد کے 235
اراکین پر مشتمل دستہ پاکستان پہنچ گیا ہے، سعودی ولی عہد کے ساتھ 130 شاہی
گارڈز بھی ساتھ ہوں گے۔ پشاور، کہوٹہ اور مری سے آنے والی ٹریفک کو متبادل
راستے فراہم کرنے کے لیے ٹریفک پلان بھی ترتیب دے دیا گیا ہے۔پاکستان اور
سعودی عرب کے درمیان قائم برادرانہ تعلقات مزید سے مزید مضبوط تر ہوتے جا
رہے ہیں۔ایسے میں حکومت پاکستان کی جانب سے اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت
پاکستان نے سعودی شہریوں کیلئے پاکستان کے ویزہ فیس میں نمایاں کمی کرنے کا
فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے سعودی شہریوں کیلئے ویزہ فیس میں کمی کا فیصلہ فوری
نافذ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ سعودی شہریوں کیلئے ویزہ فیس میں نمایاں
کمی کرنے کا فیصلہ 15 فروری سے نافذ کر دیا جائے گا۔اس فیصلے کے باعث ناصرف
پاکستان کی سیاحت میں اضافہ ہوگا، بلکہ سعودی عرب کے سرمایہ کار بھی بڑی
تعداد میں پاکستان کا رخ کریں گے۔دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان
کے دورہ پاکستان کے دوران سعودی حکومت نے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزافیس
میں کمی کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔ ویزا فیس میں کمی کا اطلاق 15 فروری سے
متوقع ہے۔ موجودہ وزٹ ویزا فیس تقریباً 2000 سعودی ریال ہے۔ذرائع کے مطابق
وزٹ ویزا فیس338 ، سنگل انٹری فیس338 اور ملٹی پل ویزافیس 675 ریال ہوگی
جبکہ موجودہ وزٹ ویزا فیس تقریباً 2000 سعودی ریال ہے۔دوسری جانب سعودی عرب
کی حکومت نے پاکستان کو ای ویزہ کی سہولت دینے کا عندیہ بھی دیا ہے جس سے
پاکستانی عازمین حج کو ویزہ انٹرنیٹ سے آن لائن دیا جاسکیگا۔اس کے علاوہ
سعودی حکام سے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر امیگریشن کاؤنٹر بنانے
کی درخواست بھی کی جائے گی۔اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور کا
کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے موقع پر ان سے
پاکستان کے حج کوٹہ میں اضافے کی بات بھی کریں گے۔اس کے علاوہ روڈ ٹو مکہ
منصوبہ کا سعودی حکومت کے ساتھ معاہدہ ہوگیا ہے، سعودی حکومت نے اس سال
پاکستان کو روڈ ٹو مکہ منصوبے میں شامل کرلیا ہے، لاہور اور کراچی سے روڈ
ٹو مکہ منصوبے کا آغازہوگا۔ |