دسمبر کی یخ بستہ صبح میں سڑک کے کنارے کالج وین کا
انتظار کرتے ہوے میری نظر اک بھکاری بچے پر پڑی 'اس کی عمر لگ بھگ سات سال
ہو گی میلے کچیلے کپڑے پہنے سویٹر اور جوتوں سے بےنیاز بھیک مانگنے میں
مصروف تھا .جونہی وہ میرے نزدیک آیا میں نے بیگ سے پانچ روپے کا سکہ نکال
کر اسے دیا اور کہا 'تمہیں ٹھنڈ نہیں لگتی 'نا سویٹر پہنا ہے نا جوتے 'تمہیں
زندہ نہیں رہنا کیا ؟اسنے ایک طائرانہ سی نظر مجھ پر ڈالی اور کسی فلسفی کی
طرح بولا 'زندہ رہنے کے لیے "روٹی " کی ضرورت ہوتی ہے جوتی کی نہیں .اور
میں یہ سوچتی رہ گئی کہ زندگی کیا ہے - |