کہا جاتا ہے قرآن میں جن ذولقرنین کا ذکر ہے وہ دنیا کے
فاتح سکندراعظم ہیں میں بھی اس گمان میں جی رہی تھی مگر کچھ مہینوں پہلے
دیوار ذوالقرنین اوریاجوج ماجوج دو قبائل کے متعلق مطالعہ کیا تو ذہن کے
دریچے یکا بعد دیگرے کھلنے لگے ایران کے بادشاہ سائرس دی گریٹ کو (Cyrus
the great)ذوالقرنین کہاں جاتا ہے ان کا ہی ذکر قرآن میں موجود ہے نہ کہ
الیگزینڈر کا۔ سائرس دی گریٹ نے معاہدہ عمرانی کی طرح ایک معاہدہ بھی کیا
جسے سائرس سیلینڈر جاتا ہے ۔
آرٹیکل کے تیسرے حصے کو پہلے بیان کرنے کا مقصد یہی تھا کہ پہلے لوگوں کو
سائرس اور الیگزینڈر کا فرق معلوم ہوجائیں۔ اب آتے ہیں سی پیک کی جانب سی
پیک کا ذکر شاہ نعمت اللہ ولی نے اپنی فارسی اشعار میں ضرور کیا ہوگا ۔کیونکہ
ان کے 4000 اشعار میں سے مشکل سے ہمیں 300 اشعار ملے جس میں دنیا میں ہونے
والے بڑے واقعات ،حادثات ،اتارچڑھاؤ اور جنگوں کا ذکر بھی موجود ہے غرض آنے
والے مستقبل کے متعلق بھی پیشن گوئی کی گئی ہے ماضی سے متعلق ان کی ہر بات
حق اور سچ ہوئی ۔سی پیک اس وقت دنیا کی نظروں میں کوہ نور کے ڈائمنڈ کی
مانند ہے ۔
جس کی وجہ مختلف ممالک کے بااثر اور مشہور ناموں کا اس میں انویسٹ کرنا ہے
سی پیک نامی مخلوق کو دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین نے شروع کیا
اور جب اسے ایک بلوچستان میں اپنے کاروبار کو وسیع پیمانے پر پھیلانے کے
لئے زمین کی ضرورت پڑی تو اس نے پہاڑوں کو کاٹ کر سرنگ بنانا شروع کردیں اب
ذہن میں یہ سوال آرہا ہوگا کہ سرنگیں بنائی تو کیا گناہ کیا ؟؟؟؟
ان سرنگوں کے پیچھے چھپی ہے ذوالقرنین علیہ السلام کی دیوار جو حضرت
ذوالقرنین نے ہی یاجوج ماجوج دو قبائل کی وجہ سے بنائی تھی۔ اس پاس کے
قبائل پر یہ دونوں قبیلے ستم ڈھاتے تھے اور فساد برپا کرتے تھے لہذا ان
دونوں سے دوسرے قبائل کو محفوظ کرنے کے لئے دیوار ذوالقرنین بنائی گئی تھی
۔سی پیک میں بننے والی سرنگیں اس دیوار میں اوزون لیر کی طرح سوراخ کر رہی
ہیں ان سرنگوں کی وجہ سے دیوار ذوالقرنین میں شگاف پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے
یہ دونوں قبیلے پھر سے دنیا میں تباہی مچانے کے لیے سرگرم ہوجائیں گے یاجوج
ماجوج کا ذکر قرآن میں مختصر لیکن احادیث میں تفصیلا بیان کیا گیا ہے ۔نبی
کریم صلی علیہ وسلم نے حضرت ابوہریرہ سےارشاد فرمایا:
" قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تم ان لوگوں سے جنگ نہ کرلو جن کی
آنکھیں چھوٹی ،چپٹے چہرے ،بیٹھی ہوئی ناک، چہرے تہ در تہ ڈھال کی طرح ہوں
گے "
اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا اشارہ چائنہ کی معاشی ترقی کی
جانب ہےاس وقت چائنا کی معیشت دنیا کی بڑی معیشت ہےجس کا مقابلہ آج امریکہ
بھی کرنے سے قاصر ہے نبی کریم صلی اللہ وسلم کی احادیث سے متعلق جدید
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے باشندے ہوسکتے ہیں کیوں کہ حضور کریم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کی علامتیں بھی زیادہ تر چین کی جانب اشارہ کرتی ہیں اور
دیکھا جائے تو موجودہ دور میں چین معاشی ترقی میں اس قدر آگے پہنچ چکا ہے
کہ اب وہ پاکستان میں سی پیک کے نام پر منصوبے کے ذریعے تمام ممالک کو اپنی
جانب کھینچ رہا ہے یاجوج ماجوج کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ حضرت نوح
علیہ السلام کے تیسرے بیٹے حضرت یافث علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں حضور
کریم صلی وسلم کی مختلف احادیث، مسند احمد میں یاجوج ماجوج کا ذکر موجود ہے
یہ تمام قیاس آرائیاں ہیں سی پیک کوبدنام کرنے کے لئے یا پھر واقعی اس کا
ذکر قرآن اور احادیث میں موجود ہے اس کا فیصلہ آپ کی رائے کریں گی ۔۔۔۔ |