سعودی ولی عہد کا دورہ اور تاریخی معاہدے

بسم اﷲ الرحمن الرحیم
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان دورہ پاکستان مکمل کر کے واپس روانہ ہو چکے ہیں۔ ان کا یہ یادگار اور تاریخی دورہ ہر لحاظ سے بہت کامیاب رہا۔ وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر سعودی ولی عہد نے مملکت سعودی عرب کی جیلوں میں قید اکیس سو سے زائد قیدیوں کی فی الفور رہائی کا حکم دیاہے۔ اسی طرح دوسری درخواست ان سے یہ کی گئی تھی کہ پاکستانیوں کیلئے ویزہ فیس میں کمی کی جائے جس پر ان کا یہ مطالبہ بھی پورا کر دیا گیا ہے۔ پاکستانی پہلے سنگل انٹری کیلئے دو ہزار ریال اور ملٹی پل انٹری کیلئے تین ہزار ریال ادا کرتے تھے لیکن اب ویزہ فیس میں نمایاں کمی کرتے ہوئے سنگل انٹری فیس تقریبا تین سو چالیس ریال اور ملٹی پل انٹری فیس پونے سات سو ریال کر دی گئی ہے۔ سعودی ولی عہد دیگر اعلیٰ حکام اور بڑے تجارتی وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچے اور دونوں ملکوں کے دوران سیاسی، معاشی، تجارتی، سکیورٹی اور دفاعی شعبہ جات میں ادارہ جاتی سطح پر تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس دورہ میں تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی اور برادر اسلامی ملک نے پہلے مرحلہ میں20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ دونوں ملکوں نے مختلف شعبہ جات میں کئی معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پاکستان آمد پر جے ایف تھنڈر اور ایف سولہ طیاروں کے ذریعہ ان کا بھرپور استقبال کیا گیا۔ ان کا طیارہ جونہی پاکستانی حدود میں داخل ہوا پاکستانی جنگی طیاروں نے اپنے حفاظتی حصار میں لے لیا اور زبردست پروٹوکول کے ساتھ انہیں خوش آمدید کہا گیا۔ اس دوران جڑواں شہروں کو دلہن کی طرح سجایا گیاجبکہ پوری پاکستانی قوم نے معزز مہمانوں کیلئے نیک خواہشات اور والہانہ محبت کا اظہار کیا۔ بین الاقوامی میڈیا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے صدر کم جونگ کی ملاقات سے زیادہ سعودی ولی عہد کی آمد کا چرچا رہا۔محمد بن سلمان نے دورہ پاکستان کے دوران وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ صدر پاکستان کی طرف سے انہیں اعلیٰ ترین سول اعزاز نشان پاکستان سے نوازا گیا۔وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد کے اعزاز میں عشائیہ دیا جس میں جنرل قمر باجوہ سمیت دونوں ملکوں کے وفود نے شرکت کی۔وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی مشترکہ صدارت میں سپریم کوآرڈینیشن کونسل کا افتتاحی اجلاس بھی ہوا۔ اعلیٰ اختیاراتی سپریم کوآرڈینیشن کے قیام کی تجویز وزیراعظم عمران خان کے اکتوبر 2018ء میں سعودی عرب کے دورہ کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیش کی تھی۔ کونسل کا مقصد دو طرفہ تعاون کے کلیدی شعبوں میں تیز تر فیصلوں اور ان پر عملدرآمدکی بغور نگرانی کیلئے اعلیٰ سطح کا ادارہ جاتی نظام وضع کرنا تھا۔ کوآرڈینیشن کونسل میں دونوں ممالک کے متعلقہ وزرائے خارجہ امور، دفاع، دفاعی پیداوار، خزانہ، توانائی، پٹرولیم، آبی وسائل، اطلاعات و ثقافت، داخلہ، تجارت اور سرمایہ کاری اور انسانی وسائل شامل ہیں۔ یہ کونسل سیاسی و سلامتی، اقتصادی، سماجی و ثقافتی کے تین اہم شعبوں پر محیط ہوگی۔وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم سعودی ولی عہد اور ان کے وفد کو وطن عزیز پاکستان میں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔یہ پاکستانیوں کیلئے عظیم دن ہے۔ برادر اسلامی ملک ہمیشہ ہمارا بھائی اور دوست رہا ہے۔ سعودی قیادت اور عوام ہمارے دلوں میں بستے ہیں۔ ہر مشکل وقت میں امت مسلمہ کے دینی مرکز سعودی عرب نے ہمارا ساتھ دیا ہے۔ میرے لئے مکہ اور مدینہ کا سفر سب سے بڑا اعزاز ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب اپنے تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جارہے ہیں۔ ہمیں سیاحت کے میدان میں بہت کچھ کرنا ہے۔ پاکستان میں سیاحت کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ پیٹرو کیمیکل اور معدنیات کے شعبے میں مفاہمت بہت زیادہ اہم ہے۔ سی پیک سے دنیا کی بڑی مارکیٹ سے روابط بڑھیں گے۔ہم دوست ملک سعودی عرب کی امداد پر شکرگزار ہیں۔یہ سعودی سرمایہ کاری دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ اور روانگی کے موقع پر پریس بریفنگ میں کہاکہ پاکستان ہمارا دوسرا گھر اور جیو سٹریٹیجک اعتبار سے انتہائی اہم ملک ہے۔ وطن عزیز پاکستان زبردست قیادت کے باعث روشن مستقبل رکھتا ہے اورآئندہ چند برسوں میں یہ دنیا کی بڑی معیشت بن جائے گا۔ ابھی شروعات ہے مستقبل میں کاروباری شراکت مزید بڑھے گی اور تعلقات مضبوط و مستحکم ہوں گے۔ سعودی ولی عہد نے وزیر اعظم عمران خان کے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے عزم کو بھی سراہااور کہاکہ سی پیک خطہ کی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

سعودی عرب اس وقت پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہاہے۔ اس سلسلہ میں سب سے بڑا منصوبہ گوادر میں آئل ریفائنری کی تعمیر ہو گا جو چار سے پانچ سال کے عرصہ میں تعمیر کی جائے گی۔ اس منصوبہ کی تکمیل دس سال میں ہونا تھی تاہم سعودی عرب ایشیاء کی اس سب سے بڑی آئل ریفائنری کی تعمیرجلد سے جلد مکمل کرنے کا خواہاں ہے۔وزیر اعظم پاکستان کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤ د کا بھی کہنا ہے کہ مذکورہ آئل ریفائنری کی تعمیر سے پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات باقی دنیا کے مقابلہ قدرے سستی ہو جائیں گی۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا یہ پہلا دورہ پاکستان تھا۔ گزشتہ پانچ سالہ دور میں اگرچہ پاک سعودی تعلقات میں کمزوری آئی مگر موجودہ دور حکومت میں دونوں ملکوں کے مابین تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہوئے ہیں ۔خاص طور پر سعودی عرب کی سی پیک میں شمولیت سے دونوں ملکوں کی سٹریٹیجک شراکت داری مزید مضبوط ہوئی اور ایک نیا ولولہ دیکھنے میں آیا ہے۔سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم رشتوں میں کوئی کمزوری نہیں آئی بلکہ دن بدن اس میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب یک جان دو قالب سمجھے جاتے ہیں اس لئے وطن عزیز پاکستان کا ہر شہری چاہے وہ کسی بھی مکتبہ فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا کیوں نہ ہو سرزمین حرمین الشریفین کیلئے ہمیشہ دل کی اتھاہ گہرائیوں سے دعائیں کرتا ہے اور سعودی عرب کا نام سنتے ہی محبت، اخوت اور ایثارو قربانی کا جذبہ اس کے دل میں جاگزیں ہونے لگتا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی موجودہ حکومت نے جس طرح سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارت اور دیگر ملکوں سے تعلقات بڑھائے اور اقتصادی معاہدے کئے ہیں اس سے پاکستان چند ماہ پہلے کی نسبت قدرے مضبوط و مستحکم دکھائی دیتا ہے اور یہ چیز لازمی طور پر موجودہ حکومت کے کریڈٹ میں جاتی ہے۔ افغانستان میں امن عمل کی کامیابی میں بھی پاکستان کے کردار کو کلیدی حیثیت میں تسلیم کیا جارہا ہے اس سے بین الاقوامی سطح پرملک کی اہمیت اور زیادہ بڑھ گئی ہے۔ بھارت، امریکہ اور بعض دیگر قوتیں پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنا چاہتی تھیں۔اس کیلئے ایک طرف وطن عزیز میں دہشت گردی و تخریب کاری کی آگ بھڑکائی گئی تو دوسری جانب دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے بے پناہ قربانیاں پیش کرنے والے ملک کیخلاف ہی دہشت گردی کے جھوٹے الزامات لگائے جاتے رہے لیکن پاکستان کیخلاف بنے گئے سازشوں کے سب جال آہستہ آہستہ کاٹے جاچکے ہیں۔ پاکستان اس وقت دنیا میں تنہا نہیں بلکہ عالم اسلام کی قیادت کرتا دکھائی دیتا ہے۔سی پیک میں سعودی عرب کی شمولیت اور دونوں ملکوں کے مابین اربوں ڈالر کے معاہدوں سے پاکستان ترقی کے نئے دور کا آغاز کر رہا ہے۔دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات کا یہ بلا شبہ سنہری دور ہے۔پاکستان اور سعودی عرب کی سیاسی و عسکری قیادت کے اہم فیصلوں سے جہاں دہشت گردی ختم کرنے کیلئے کامیابیاں حاصل ہورہی ہیں وہیں تمام مسلمان ملکوں کے مابین اتحاد ویکجہتی کیلئے کی جانے والی کوششیں بھی اﷲ کے فضل و کرم سے ثمر آور ثابت ہو رہی ہیں۔بہرحال پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سرمایہ کاروں کے تاریخی معاہدوں سے ترقی کے جس نئے سفر کا آغاز ہوا ہے اس پر پوری پاکستانی قوم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیر اعظم عمران خان کی شکر گزار ہے۔ موجودہ حکومت سی پیک منصوبوں اور سعودی عرب کی سرمایہ کاری سے جس طرح بھرپور استفادہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے اس سے آئندہ چند برسوں میں پاکستان کی معیشت بہت بہتر ہو گی اور کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا یہ ملک دنیا کے نقشے پر ان شاء اﷲ ایک مضبوط و مستحکم قوت بن کر ابھرے گا۔
 

Munzir Habib
About the Author: Munzir Habib Read More Articles by Munzir Habib: 193 Articles with 134857 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.