پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کا ساحلی ضلع
گوادرپاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی وجہ سے عالمی توجہ کامرکزبن چکاہے
جہاں عالمی طاقتیں اپنے مفادکیلئے تعاون اورسازش کی گتھیوں میں الجھی ہوئی
ہیں۔پچھلی چار دہائیوں سے عالمی معیشت پرچین کے تیزی سے بڑھتے ہوئے معاشی
غلبہ نے جہاں یورپی یونین،امریکاکی برتری کو چیلنج کررکھا ہے وہاں پاکستان
کاازلی دشمن اورہمسایہ متعصب بھارتی ہندوریاست بھارت ان تمام جارح قوتوں کی
کاسہ لیسی کرتے ہوئے سی پیک کی دشمنی میں ہرقسم کی دہشتگردی میں مصروف ہے
جبکہ خودچین بھارت کاکاروباری حجم پچھلی تین دہائیوں سے کئی گنابڑھ
چکاہے۔اس وقت چین نے بھارت کو8۔65بلین ڈالرکی اشیا ایکسپورٹ کی ہیں جبکہ
بھارت نے اس کے مقابلہ میں چین کو09۔10بلین ڈالرزکی اشیا ایکسپورٹ کی ہیں
گویابدترین دشمنی کے باوجود دونوں ملکوں میں تجارت اپنے جوبن پرہے لیکن سی
پیک کے معاملے پرپاکستان کوتختہ مشق بنایاجارہاہے۔
یہی وجہ ہے جب گزشتہ برس دواکتوبرکوسی پیک میں تیسرے پارٹنراور پاکستان کے
اہم اتحادی سعودی عرب کااعلی سطح کاتجارتی وفدجب گوادرپہنچاتھاتوملک میں
کئی اطراف سے شورو غوغا ہواتھااورقوم کوگمراہ کرنے کیلئے مختلف پروپیگنڈہ
کرکے کالاباغ ڈیم والی کیفیت پیداکرنے کی کوشش کی گئی تھی جبکہ میں نے
سعودی عرب کی سرمایہ کاری کواہم جزوقراردیتے ہوئے اور بھی مسلمان ملکوں
کوسرمایہ کاری کی بھرپورمثبت دعوت کوامت مسلمہ میں اتحادواتفاق کااہم زینہ
قرار دیتے ہوئے اس کی بھرپورتائیدکی تھی۔سعودی وفد جس کی قیادت سعودی وزیر
پیٹرولیم خالد بن عبدالعزیز کررہے تھے،اس میں دیگرسعودی اہم وزرابھی شامل
تھے،ان کو گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین نے فری اکنامک زون کے متعلق
ترقیاتی منصوبوں پر بھی بریفنگ دی جس کے بعدیہ وفداسلام آبادمیں اہم
مذاکرات کے بعدوطن واپس لوٹ گیا۔یادرہے کہ اس سے قبل لندن برطانیہ میں اہم
اعلی سطحی برطانوی تجارتی وفدکو گوادر پورٹ میں سرمایہ کاری کیلئے"لندن
انسٹیوٹ آف سائوتھ ایشیا"لیزا(LISA)کی طرف سے انتہائی کامیاب اہتمام بھی
کیاگیاتھاجہاں گوادرپورٹ کی عالمی تجارتی اہمیت کے علاوہ مستقبل کے
دیگرصنعتی وتجارتی ترقی کے بہترین اورروشن مستقبل پربڑی سیرحاصل معلومات
فراہم کی گئی تھیں اورآج تک یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔
بعدازاں وفاقی وزیرپیٹرولیم غلام سرورخان کے مطابق سعودی عرب سے گوادر میں
آئل ریفائنری کے قیام پراتفاق ہوا ہے اور سعودیہ کوتیل اورگیس کی تلاش کے
10 نئے ذخائر کی تلاش کی بولی میں حصہ لینے اورسرمایہ کاری کی دعوت دی گئی
جس پراکتوبرکے آخرمیں سعودی عرب کے احمدالغامدی مشیربرائے توانائی، صنعت
اورمعدنیات کے دورے پر دونوں ملکوں نے ایم اویوزپر دستخط کئے۔اس موقع
پرچیئرمین گوادرپورٹ اتھارٹی اورادارہ ترقیات گوادر کے ڈائریکٹر جنرل نے
مزیدان شعبوں کی نشاندہی کی جس میں سعودی عرب سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔انہوں
نے سرمایہ کاروں کوعلاقے میں حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولتوں
اور سیکیورٹی کے انتظامات سے بھی آگاہ کیاجس کے بعد سعودی وفد نے گوادر میں
سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی او یہاں دستیاب سہولتوں اور
سیکیورٹی کی صورت حال پر اطمینان کا اظہارکیا۔یادرہے کہ سعودی عرب مہاراشٹر
بھارت کی ریفائنری میں68بلین ڈالرکی سرمایہ کاری پربھی ایک معاہدہ کرچکاہے
اوراسی منصوبے کے تحت سعودی عرب کی سب سے بڑی ریفائنری"آرامکو" میں ایک
خاصی بڑی بھارتی افراد کی تعداد امریکیوں کی رخصتی پرکام سنبھال چکی ہے۔
اس سے قبل ایران کے ایک اعلی سطحی وفد نے گزشتہ سال اپریل میں پاکستان کا
دورہ کیاتھااور سی پیک کے مختلف منصوبوں میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان کی حکومت نے 60 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے پاک چین اقتصادی راہداری
منصوبے میں بھارت سمیت افغانستان اوردیگر ممالک کو شراکت کی دعوت دی ہے
اوربعض ممالک نے اس سلسلے میں کافی مثبت ردعمل کااظہارکیاہے۔اب گوادرمیں
سعودی عرب کی شمولیت کوچین کی طرف سے خوشدلی سے قبول کرلیا گیاہے جبکہ
سعودی وزیرپٹرولیم وانرجی خالدبن عبدالعزیزنے حالیہ پاکستانی دورے پرپاک
چین بلاک بننے کاشارہ دیتے ہوئے کہاکہ گوادرپورٹ خطے کی اہم بندرگاہ ہے
اورسعودی عرب اس سے ضرورعملی استفادہ کرنے کاخواہشمندہے۔ پاکستان،چین
اورسعودی عرب کی دوستی اوراشتراک عالمی مثال ہوگا۔وفاقی وزیربرائے پورٹ
اینڈ شپنگ علی زیدی اور وفاقی وزیربرائے پٹرولیم غلام سرورکے ہمراہ
گوادرپورٹ کادورۂ کرتے ہوئے سعودی وزیرنے کہاکہ آئل سٹی بنانے کا معاہدہ
اگلے ماہ ہوگاجہاں چیئرمین جی پی اے اورڈی جی نے وفدکو گوادر پورٹ میں جاری
ترقیاتی منصوبوں پربریفنگ بھی دی۔
سعودی وزیرپٹرولیم وانرجی خالدبن عبدالعزیزکاکہناتھاکہ سعودی عرب پاکستان
میں دنیاکی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کرے گا۔سعودی عرب اورپاکستان
خطے میں امن واستحکام کیلئے انتہائی اہمیت کے دواہم ملک ہیں۔سعودی عرب کی
سی پیک میں شمولیت کی وجہ سے اس منصوبے کی عالمی اہمیت میں مزیداضافہ
ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ خطے میں سعودی عرب اورپاکستان کی جغرافیائی حیثیت
کی وجہ سے گوادرعالمی لحاظ سے خطے کی اہم بندرگاہ بننے جارہی ہے جبکہ
پاکستانی وزیرپٹرولیم نے سعودی وزیرکوپاکستان میں زراعت کے شعبے میں سرمایہ
کاری کے وسیع مواقع میں حصہ لینے کی دعوت بھی دیتے ہوئے کہاکہ اس سلسلے میں
سی پیک منصوبہ کی اہمیت اورافادیت دوچندہوجاتی ہے اوراب گوادر میں سعودی
عرب کی سرمایہ کاری کو چین نے جس اندازمیں خیرمقدم کیاہے ،اس سے وہ تمام
خدشات بھی دورہوگئے ہیں جو دشمنوں کی طرف سے پھیلائے جارہے تھے۔
انہوں نے یہ بھی بتایاکہ حالیہ سعودی عرب کی طرف سے سرمایہ کاری کے اقدامات
پربلوچستان حکومت کوپھرپوراندازمیں اعتمادمیں لیاگیاہے اوراب سعودی
وزیرپٹرولیم وانرجی خالدبن عبدالعزیز کے دورے کے بعدسعودی ولی عہدشہزادہ
محمدبن سلمان کادورۂ گوادربھی متوقع ہے۔انہوں نے بتایا کہ سعودی ولی
عہدمحمدبن سلمان کے دورۂ گوادرکے موقع پرمجوزہ تیل ریفاینری کے سمجھوتے
پردستخط کے علاوہ دیگرکئی معاہدوں پردستخط ہوں گے جس کے بارے میں سعودی
وزیرپٹرولیم وانرجی خالدبن عبدالعزیزنے اشارہ کیاتھا جس کے بعدبہت جلد
بلوچستان میں ایک جدیدآئل ریفائنری کے کاسنگ بنیادرکھاجائے گاجس کوتیزی کے
ساتھ چندسالوں میں مکمل کرکے جہاں پاکستان کی ترقی میں بے پناہ اضافہ
ہوگاوہاں پاکستان سے بیروز گاری کوختم کرنے میں بھی بڑی مددملے گی اس طرح
بلوچستان کاصوبہ میں ترقی یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ دوسری تجارتی سرگرمیوں
کابھی مرکزبن جائے گاجس سے بلوچستان کے احساس محرومی کابھی خاتمہ ہوگاان
شاء اللہ۔ |