آپ جو بھی سوچ رہے ہیں یا اس فکر میں مبتلا ہے کہ اب کیا
ہوگا ۔حالات بہت زیادہ خرابی کی طرف جارہے ہیں ۔شاید اب وہ وقت دور نہیں جب
بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کا آغاز ہوگا ۔ کشمیر میں ہونے والے
بھارتی فوج پر خودکش حملے یابھارتی دھمکیوں پر جذباتی ہونے اور منہ توڑجواب
دینے کیلئے بے شک آپ تیار بھی ر ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ یہ سب مودی سرکار کا
ڈرامہ ہے جو انہوں نے اپنے فوج پر کشمیر میں حملہ کرکے رچایا تا کہ آنے
والے الیکشن میں جذباتی ماحول پاکستان کے خلاف بنایا جائے جو لوگ مودی
حکومت کے خلاف تھے کہ انہوں نے بھارت کو ہر لحاظ سے ناقابل تلافی نقصان
پہنچایا اوراقلیتوں پر زندگی تنگ کی ۔ ریاستی طور پر پاکستان اور کشمیر میں
دہشت گردی کو فروغ دیا جس کے ثابت کلبھوشن یادو کی شکل میں ’’را‘‘ جاسوس کے
طور پر ان کا کیس بھی عالمی عدالت میں چلایا جارہاہے جس سے پہلے انڈین
حکومت انکار کررہی تھی کہ وہ جاسوس نہیں لیکن ان کے اعترافی بیان نے سب کچھ
دنیا پر عیا ں کر دیا ۔ پاکستان اور بھارت سمیت ہمارے خطے کی سیاست ہمیشہ
جذبات پرقا ئم رہی ہے ۔ عام آدمی کو بیو قوف بنانا سیاست دانوں کا شیوہ رہا
ہے جس کی وجہ سے وہ اقتدار کے کرسی تک پہنچتے ہیں ۔مودی بھی اس کا بھر پور
فائدہ اٹھا رہے ہیں تا کہ ان کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو سہارا ملے۔
بھارت سرکار ہمیشہ انتخابات سے قبل پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دیتے ہیں تا
کہ ان کی ناکامیوں پر سوالات نہ اٹھے۔ اب تک کو ئی شواہد بھارت نے پاکستان
کو پیش نہیں کیے جس سے شک و شبہ پیدا ہوکہ اس حملے میں پاکستان کی سر زمین
استعمال ہوئی ۔ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ بطور
وزیراعظم بھارت کو وہ جواب دیا جس کو پوری دنیا نے سراہا ۔ اب بھارت کے پاس
پا کستان کوجواب نہیں کہ وہ کیا کریں۔ بھارت کی جانب سے دھمکیاں پہلی دفعہ
نہیں دی جارہی ہے بلکہ پہلے بھی اس طرح دھمکیا ں دی جاتی رہی جس کی وجہ سے
پاکستان کو تو کچھ نقصان نہیں ہوا ،البتہ بھارت اور کشمیر میں مسلمانوں کو
تکلیف ضروردی گئی اب بھی ایسا ہی ہورہاہے کہ بھارتی دہشت گرد اور انتہا
پسند مسلمانوں پر ظلم اور تشدد کرر ہے ہیں جس پر دنیا کو احتجاج کرنا چاہیے
کم ازکم سوشل میڈیا پر بھارت سرکار کا مگروہ چہرہ بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے
۔ بھارت کو معلوم ہے کہ پاکستان کی قوت کیا ہے ہم سیاست کریں گے اور
پاکستان ہمارے خلاف بھر پور کارروائی کردے گا ۔ جنگ شروع کرنا آسان تو ہے
لیکن اس کو ختم کرنا پھر کسی کے بس میں نہیں ہوتا ۔دنیا میں جنگوں سے حاصل
کردہ سبق یہی ہے کہ آج تک کسی جنگ سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا ۔ بھارت کو آج
نہیں تو کل کشمیر کے مسئلے کو حل کرنا ہوگا اور پا کستان کی نہیں بلکہ
اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل کرنا ہوگا۔ اب بھارت جتنا بھی کوشش اور چا
لاکیاں کریں ۔کشمیر میں جاری بھارت کی ریاستی ظلم وجبر پر دنیا آنکھیں بند
نہیں کرسکتی ۔ پاکستان کی نئی حکومت نے کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی پر
آواز بلند کی تو بھارت سرکار اس سے منہ چھپائے پھر رہاہے اور ایک نئے
منصوبے سے کشمیر میں اپنے فوج پر حملہ کرکے جس میں بھارتی فوج کا بارود
استعمال ہوا اور اب تک بھارتی میڈیا کا تمام پر وپیگنڈہ اور جھوٹ پوری دنیا
نے دیکھ لیا ہے کہ صرف الزامات لگائے گئے ہیں۔
بھارت سرکار پاکستان کے خلاف فوجی جنگ تو شروع نہیں کرسکتی البتہ انہوں نے
پروپیگنڈے کی جنگ ہر جگہ پاکستان کے خلاف شروع کی ہے تا کہ پاکستان میں
تبدیلی کا جوسفر شروع ہے وہ رک جائے اور عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا
کیاجائے۔کچھ ماہ پہلے جو معاشی صورت حال بنائی گئی تھی ۔ مودی کی وہ دھمکی
کہ معاشی طور پر ڈوبتا ہوا پاکستان بھارت کا مقابلہ کرنے چلا ہے لیکن اس
تمام صورت حال سے پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ کیا ۔اب پاکستان معاشی طور پر
آگے بڑھ رہاہے۔ سعودی ولی عہد کا پاکستان میں تین ہزار ارب تک سرمایہ کاری
کی وجہ سے پا کستان معاشی طور پر مستحکم ہوجائے گا۔ پاکستان اور سعودی عرب
کی افغان جنگ کو ختم کرنے اور امت مسلمہ میں مضبوط روایت اور بھائی چارے کے
فروغ کیلئے عمران خان کی کوششوں سے بھارت بھی کافی خوف زدہ دکھائی دیتا ہے۔
اعلیٰ سطح پرسعودی ولی عہد کادورہ 30سال بعد ہوا اور پاکستان کی تاریخ میں
پہلی دفعہ سعودی عرب کی جانب سے اتنی سرمایہ کاری کے معاہدے ہوئے جس کا
کریڈٹ موجودہ حکومت خاص کرعمران خان کو جاتا ہے لیکن سب سے اہم فیصلے جو اس
وزٹ سے ہوئے وہ سعودی عرب میں مقیم جیل میں بندپاکستانیوں کی رہائی ہے کہ
جب وزیراعظم نے ماضی کے حکمرانوں کے برعکس ولی عہد سے درخواست کی ، تو
انہوں نے فوراً اس کو قبول کیا۔ اس کا اندازہ وہ غریب خاندان کے سوا کوئی
نہیں لگا سکتا جن کے پیارے سالوں سال سے سعودیاں کے جیلوں میں بند ہے ۔
عمران خان نے عمر بھر کے لئے ان غریب خاندانوں کی دعائیں لی جس کا آج تک
کوئی آسرہ نہیں تھا جبکہ دوسرا اہم کام بھی غریبوں کیلئے ہوا جو محنت
مزدوری کرنے سعودی عرب جاتے ہیں جس پر ولی عہد کو عمران خان نے کہا کہ یہ
مز دور لوگ میر ے دل کے بہت قریب ہے۔ آپ نے ان غریب پاکستانیوں کا خاص خیال
رکھنا ہے جس پر دنیا ئے تاریخ میں پہلی دفعہ منصب اعلیٰ پر فائز ہو نے والے
نے یہ کہا کہ خان صاحب اپ بے فکر رہیں، میں سعودی عرب میں پا کستان کا سفیر
ہوں۔ سعودی عرب نے ویز ہ فیس جو پہلے 70 ہزاراور1لاکھ 14ہزار روپے تھی وہ
کم کرکے 13 ہزار اور24ہزار روپے کردیے جس سے اب غریبوں کو مزدوری کیلئے
سعودی عرب میں جانے پرکم پیسے خرچ کرنے پڑیں گے ۔ساتھ میں حجاج کرام کا
امیگریشن جو پہلے سعودی عرب میں کیا جاتا تھا اور حاجیوں کو پانچ پانچ
گھنٹے انتظار کرنا پڑتا تھا اب وہ پاکستان میں ہوگا اور بغیر وقت ضائع کیے
ان کی امیگریشن ہوگی ۔ عمران خان کے ان فیصلوں سے بڑے لو گ یعنی امیروں کو
تو فائدہ نہیں لیکن غریبوں کیلئے اس سے بڑا انعام کچھ بھی نہیں ہے جس طرح
امت مسلمہ کیلئے عمران خان کی سوچ اور فکر ہے ، اب امید ہے کہ سعودی ولی
عہد بھی عمران خان کے وژن کو سپورٹ کرکے اور مسلم ممالک میں پایا جانے والا
دہشت گردی کے واقعات یا غلط فہمایاں کودور یا کم کرنے کی کوشش ہوگی جو امت
کیلئے یکسوئی کا سبب بنے گی۔
پاکستان میں تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے اب عالمی سطح پر پاکستان کی عزت
افزائی کی جارہی ہے ۔ سعودی ولی عہد کا دورہ جس طرح اہم تھا۔ اب جو ہونے
جارہاہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دوسرے ممالک خاص کر ملایشیاء ، ترکی ،چین
،روس ، برطانیہ اور امریکی صدور بھی پاکستان کا دورہ کریں گے اور پاکستان
کے ساتھ نئے تعلقات شروع کریں گے جس کا کریڈٹ یقینی طور پر وزیراعظم عمران
خان کو جائے گا۔
|