مجھے پتہ ہے کہ ایران کو سعودی ولی عہد کے پاکستان آنے پر
بے حد تکلیف ہے۔ لیکن ایران ہمیں اتنا بتا دے کہ جب اسرائیل کا وزیرِ اعظم
بھارت آیا تھا کیا ایران نے اپنے دوست ملک بھارت کے خلاف بھی ایسا ہی
پراپگینڈہ کیا تھا؟ جب اسرائیل سے وفد بھارت آ کر کئی کئی ہفتے بھارت میں
قیام کرتا ہے کیا کبھی ان کی آمد پر بھی ایران کو اتنی ہی تکلیف ہوئی ہے
جتنی سعودی ولی عہد کے پاکستان آنے پر ایران کو اب ہوئی ہے؟ 14 پاسدارانِ
انقلاب کا خودکش حملے میں مرنا واقعی افسوسناک امر ہے۔ پاکستان ہر طرح کی
دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے چاہے ایران میں جیش العدل کرے چاہے ایران کا
دوست بھارت کشمیر میں کرے۔
ہم ایران میں حملے کی مذمت کرتے ہیں لیکن ایران کے حصے کی کچھ مذمتیں اب تک
ادھار ہیں۔ ایک ہمسایہ برادر ملک ہونے کی حیثیت سے ہم پاکستانی لوگ ایران
سے اتنی توقع ضرور رکھتے تھے کہ جب کلبھوشن یادیو نے اعتراف کر لیا تھا کہ
وہ ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہوا تو ایران بھارت سے ضرور مذمت کرتا۔
ایران بھارت سے اتنا تو کہتا کہ بھارت نے ایران کی سرزمین کو پاکستان میں
جاسوس داخل کرنے کےلیے استعمال کر کے غلط کیا۔ مگر ایران چپ رہا۔
چلو ایران نے مذمت نہ کی جانے دیا۔ لیکن اگلا سوال تو پھر بھی باقی ہے۔ جب
کلبھوشن کی مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع بھارت کو پہنچا دی تو پاکستان کو بے
خبر کیوں رکھا ایران نے؟ بھارتی میڈیا نے کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد
ابتدائی رپورٹس میں یہ انکشاف کیا تھا کہ کلبھوشن کی مشکوک سرگرمیوں کی
اطلاعات ایران پہلے ہی بھارت کو دے چکا ہے۔ اگر ایران بھارت کو ان سرگرمیوں
کی اطلاع دے چکا تھا تو پاکستان کو دینے میں کیا ہرج تھا؟ جب ایران کی
سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی تھی تو ایران نے کیوں کبوتر کی طرح
آنکھیں بند کیں؟
ٹھیک ہے ہم برادر ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے ایران کو یہاں بھی رعایت دیتے
ہیں کہ ایران نے بغیر تصدیق کے پاکستان کو غیر مصدقہ انٹیلیجنس شیئرنگ سے
گریز کیا۔ مگر جب بھارت نے پاکستان پہ یہ الزام لگایا کہ کلبھوشن کو
پاکستان نے ایران سے اغوا کیا ہے تو ایران کیوں خاموش رہا؟ کلبھوشن اعتراف
کر چکا تھا کہ وہ بھارتی جاسوس ہے اور ایران کے راستے پاکستان داخل ہوا۔ تب
بھارت نے الزام لگایا کہ کلبھوشن کو پاکستان نے ایران سے اغوا کیا ہے۔
ایران کہہ سکتا تھا کہ پاکستان نے ایران میں اغوا کی کوئی واردات نہیں کی۔
مگر برادر اسلامی ملک یہاں بھی چپ رہا، بھارت کا جھوٹ کھول دیتا تو بھارت
کلبھوشن یادیو کا کیس انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں نہ لے جاتا۔ مگر نہیں۔
بھارت پاکستان پہ کلبھوشن کے ایران سے اغوا کا جھوٹ بولتا رہا اور ایران اس
جھوٹ کو خاموشی سے سپورٹ کر رہا ہے۔ کیوں؟
ہم برادر اسلامی ملک ایران سے نہایت ادب سے گزارش کرتے ہیں کہ کلبھوشن
یادیو چھ دفعہ ایران سے پاکستان داخل ہوا۔ ایران نے شک کی بنیاد پر پاکستان
کے بجائے بھارت کو اطلاع دی، پاکستان کو بے خبر رکھا، کلبھوشن کے اغوا والے
بھارتی جھوٹ پر بھی خاموشی رکھی۔ پاکستان چاہتا تو ایران سے اعلانیہ احتجاج
کر سکتا تھا۔ لیکن ہم نے بیک ڈور چینل سے ایران کے ساتھ یہ معاملات اٹھائے۔
اس کے بدلے میں ایران ہمیں صلہ کیا دے رہا ہے؟
یہ کہ بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف اعلامیے جاری کرتا پھرے؟ یہ کہ
پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے میں مدد دینے پر سعودیہ کے خلاف
پراپگینڈہ کرتا پھرے؟ کبھی آج تک بھارت کے خلاف ایک لفظ بولا ہو ایران نے
اسرائیل سے تعلقات پر تو لائے سامنے؟ پھر ایران کا پاکستان کے ساتھ یہ سلوک
کیا محض اس لیے ہے کہ ہم برادر اسلامی ملک سمجھتے ہیں اسے؟ نہیں۔ یہ زیادتی
قابلِ قبول نہیں ہے۔ پاکستان ایران سے بھی تعلقات چاہتا ہے اور سعودیہ سے
بھی۔ اگر ایران کو یہ مراسم قبول ہیں تو ٹھیک ہے نہیں تو پاکستان مر نہیں
رہا ہے ایران کےلیے۔ یہ کیا دہرا معیار ہے کہ اپنے بدترین دشمن اسرائیل سے
بھارت کے تعلقات پر ایران ہمیشہ خوش رہے۔ لیکن جب پاک سعودیہ تعلقات کی بات
آئے تو ایران ناچنے لگے۔ |