جاوید ملک /شب وروز
تبدیلی سرکار کے وزراء آئے روز ایسے کارنامے سر انجام دیتے ہیں کہ حیرت بھی
ہونٹ دانتوں تلے دبا لیتی ہے ۔ اکثر اوقات تو وزراء کی گفتگو سن کر یہ گمان
گزرتا ہے کہ ابھی تک دھرنا ان کے دل و دماغ سے نہیں نکلا یہ ڈی چوک میں ہی
براجمان ہیں اور عہدے کی ذمہ داری انہیں چھوکر بھی نہیں گزری ہے ۔ جہاں
مضحکہ خیز یوں کا جمعہ بازار لگا ہو وہاں کسی ایک وزیر کے ارشادات پر اظہار
حیرت یقینا درست نہیں ہے لیکن چونکہ مراد سعید کو بہترین وزیر قرار دیا گیا
ہے اور وہ وزراء کے چمپئن ہیں وزیر اعظم عمران خان نے چونکہ وسیم اکرم کا
عہدہ تو وزیر اعلی پنجاب کیلئے مختص کردیا ہے اس لیئے ہم اس بہترین وزیر کے
جارحانہ پن کو دیکھتے ہوئے انہیں کپتان کی ٹیم کا انضمام الحق قرار دے سکتے
ہیں ۔
اس سے بڑھ کر لطیفہ اور کیا ہوسکتا ہے کہ ایک وفاقی وزیر اپنے ادارے میں
بیٹھ کر بددیانتی اور لوٹ مار کی کہانیاں سنا رہا ہے ذرائع ابلاغ کے
نمائندوں کے سامنے کاغذات لہرارہا ہے کہ یہ ثبوت ہیں شاید اسے یقین ہی نہیں
کہ وہ وفاقی وزیر ہے اور بااختیار ہے اسے ثبوت لہرانے اور بلیم گیم کھیلنے
کے بجائے اقدامات اُٹھانے چاہیے ۔ مراد سعید نے چائنہ کمپنی چائنہ سٹیٹ
پرالزامات عائد کئے یہ کمپنی ملتان سے سکھر تک روڈ کی تعمیر کررہی ہے اور
یہ سی پیک کا ایک اہم حصہ ہے وفاقی وزیر کی اس دشنام طرازی نے چین کی حکومت
کو مضطرب کردیا ۔ مراد سعید کو یہ گفتگو کرتے وقت شاید معلوم ہی نہ تھا کہ
سی پیک دو حکومتوں کے درمیان طے پانے والا حساس معاہدہ ہے اور اس پروجیکٹ
پر کام کرنے والی چائنہ کی کمپنیاں سرکاری ہیں اور سرکار کی نمائندگی کرتی
ہیں اس طرح کی الزام تراشیاں دو ملکوں کے قریبی تعلقات پر اثر انداز ہوسکتی
ہیں ایک ایسے وقت کہ جب پوری دنیا اس معاہدے کو متنازعہ بنانے کیلئے ایڑی
چوٹی کا زور لگارہی ہے وفاقی وزیر مواصلات کی ایسی گفتگو یقینا غیر ذمہ
داری ہے اور اس معاملہ میں انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے وزیر موصوف کے
الزامات کو جواب دیتے ہوئے چائنہ کمپنی نے بھی تمام الزامات کو مسترد کرتے
ہوئے اس رویہ پر دکھ اور حیرت کا اظہار کیا ہے ۔
مراد سعید نوجوان وفاقی وزیر ہیں جو ش خطابت میں اکثر ایسی گفتگو کردیتے
ہیں کہ جو ایک ذمہ دار وزیر کی گفتگو ہر گز نہیں ہونی چاہیے۔ایک وزیر کا
کارنامہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے اداروں کو مضبوط کرے اور ملکی ترقی میں اپنا
کردار اداکرے یہ نہیں کہ اپنے ہی اداروں کو غیر یقینی کے ایک ایسے بھنور
میں ڈال دے کہ روز مرہ کے کام بھی منجمد ہوجائیں اور افسران کسی فائل پر
دستخط کرنے کو تیار نہ ہوں ۔
جس کارکردگی کی بنیاد پر وزیر موصوف کو چمپئن وزیر قراردیا گیا ہے معذرت کے
ساتھ وہ بھی تبدیلی سرکار کی کارکردگی کی طرح مصنوعی اور ہوائی ہے ۔مراد
سعید 219 گاڑیوں کی فروخت کا ذکر اکثر کرتے ہیں شاید انہیں کسی نے نہیں
بتایا کہ نوازشریف دور کے آخری سال تین سو گاڑیاں نیلام ہوئیں تھیں اور غیر
ضروری گاڑیوں کا نیلام معمول کا عمل ہے ۔ سڑکوں کے ارد گرد درختوں کا لگانا
اچھا عمل ہے لیکن یہ بھی وزیر موصوف کا کوئی کارنامہ ہرگز نہیں ہے پیپلز
پارٹی کے دور میں صرف ایک سڑک کے ارد گرد ورلڈ بنک کے تعاون سے آٹھ لاکھ
درخت لگائے گئے تھے اور یہ بھی معمول کا عمل ہے ۔ تجاوزات کے خاتمہ کیلئے
بھی ایک ادارہ موجود ہے جو روزانہ کی بنیادوں پر کام کرتا ہے ۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے منصوبوں کی نگرانی کرنا اور انہیں بروقت مکمل
کرانا آپ کی ذمہ داری تھی اور یہ ہی آپ کی اصل کارکردگی ہے مگر ان منصوبوں
کی حالت یہ ہے کہ غیر ضروری مداخلت کی بناء پر منصوبے التواء کا شکار ہیں
اور چھ ماہ کے دوران ایک محتاط انداز کے مطابق آٹھ سے نو سو ملین تک تاخیری
رقم کی مد میں ادارہ کے ذمہ پڑگئے ہیں ٹھیکداروں نے ہر منصوبہ پر اپنے کلیم
داخل کرنا شروع کردیے ہیں اور ایک خوفناک بحران وزارت مواصلات کے دروازے پر
دستک دے رہا ہے ۔ وزیر موصوف کے حکم پر دس دس سال پرانے منصوبوں کا از سرنو
آڈٹ کیا جارہا ہے ان سے شاید حاصل حصول تو کچھ نہ ہوالبتہ ادارہ مزید مالی
بوجھ تلے دب جائے گا۔
مراد سعید کو اپنے شیروں کی صف از سر نو ترتیب دینے کی ضرورت ہے جب وہ چلا
چلاکر یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ہم نے این ایچ اے میں ای بڈنگ شروع کردی ہے
تو شاید ان کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ای بڈنگ کیلئے پیپرا کے رولز ابھی
موجود ہی نہیں ہیں اور جب تک یہ قواعد بن نہ جائیں ای بڈنگ قوانین کے منافی
ہے ۔ ایک نوجوان وزیر سے میری گزارش ہے کہ وہ اس اہم عہدے کی ذمہ داری کو
سمجھیں اور ایسے کام کریں جس سے ادارے کی کارکردگی میں اضافہ ہو یہ ہی ان
کا سیاسی منشور بھی تھا۔
|