عسکری و سیاسی قیادت کا ایک پیج پر رھنا ملکی تقدیر کو بدل سکتا ھے

سعودی وزیرخارجہ بھارت سمیت پاکستان برائے دورہ امن تشریف نہیں لائیں گے۔۔ عرب ممالک بارے یہاں یہ باتیں چل رہی ہیں کہ وہ پاک بھارت کشیدگی میں کردار ادا نہیں کریں گے کہ پاکستان کو جو امیدیں " او آئی سی " اجلاس کے انعقاد پر تھیں وہ پوری نہ ھو سکیں۔۔ سعودی عرب کے وزیرخارجہ نے پہلے ایک دن کیلئے اپنا دورہ مؤخر کیا پھر ایک دن مزید تاخیر کر دی اب انکے بارے میں خبر آئی کہ ایک اب وہ ایک ھفتے بعد آئیں گے اور یہ سات دن تاخیر کی تصدیق سفارتی ذرائع نے کی ھے جبکہ باقاعدہ سعودی وزارت خارجہ یا پاکستان میں متعین سعودی سفیر نے نہیں کی۔۔ یوں معاملہ کھڈے لائن لگتا نظر آتا ھے اور سعودیہ و عرب امارات کا پاکستان کے حق میں انڈیا کے سامنے ٹھوس ردعمل نظر نہیں آرھا اور یہ جو واپڈا "میپکو ڈویژن عارف والا" حکام کو یکم مارچ کو جو ھدایت نامہ برائے بلیک آؤٹ جنگی حالات کےپیش نظر جاری کیاگیا ھے اور موٹر وے کو 5 مختلف جگہ پر پاک فضائیہ نے اپنے کنٹرول میں لیاھے اس سے یہ بات کنفرم ھے کہ انڈیا نے جوابی وار کیلئے کوئی پلاننگ کررکھی ھے اور چونکہ بھارتی پائلٹ جسے خیرسگالی طور پر رھا بھی کر دیاگیاھے باوجود بھارت کیجانب سے حالات کشیدہ نظر آتے ہیں اور اس بارے مکمل اندازہ تو پاک سیاسی و عسکری قیادت کو ہی ھے اور انہوں نے پیش بندی انتظامات بھی کر رکھے ہیں۔۔ سرگودھا شاھین ایئر بیس اور اس کے علاوہ دیگر اھم بیسز جہاں سے ایل او سی قریب گردانا جاتا ھے۔۔ پاک فضائیہ مکمل الرٹ ھے اور فضائیہ افسران سمیت لوئر سطح تک کے ملازمین کو الرٹ رکھاگیاھے۔۔ آرمی انٹیلی جنس کی کچھ معلومات شاید سعودی انٹیلی جنس کے علم میں ھیں جسوجہ سے سعودی وزیرخارجہ امن پیشرفت کیلئے فی الحال شاید پاک بھارت دورے پر نہیں آئیں گے۔۔ اسوقت پاکستان کو افغانستان کیطرف سے دراندازی کا کوئی خطرہ نہیں۔۔ خطرہ خاص طور پر ایل او سی پاکستان کیجانب سے بھارتی دراندازی کا ھے دونوں اطراف روایتی ہتھیاروں پر مشتمل آرٹلری جنگی ہتھیار و توپ خانہ وغیرہ موجود ہیں اور یہاں میزائل اٹیک جیسی بات بھی ھو رہی ہے کہ زمین سے زمین تک مار کے حامل روایتی میزائل جہاں فائر کئے جاسکتے ہیں وھاں فضا سے زمین پر مار کرنیوالے 50 کلومیٹر رینج تک کے حامل میزائل دونوں ممالک کی فضائیہ استعمال کرسکتی ھے۔۔ ایک ھفتہ اھم بتایا جارھاھے جبکہ 15 دن فورسز ھائی الرٹ رھنے کے بارے میڈیا قیاس ھے اور اس دوران سعودیہ و امریکہ کشیدگی کے خاتمے کیلئے اقدامات کرسکتے ہیں، بھارت دراصل اپنی فوجی صلاحیت کو پاکستان سے کمزور جیسا تاثر برداشت نہیں کرنا چاھتا وہ کسی ایک کاروائی کے نتیجے میں اپنی دفاعی صلاحیت کی برتری ظاھر کرنے کیلئے بےچین لگتاھے۔۔ دونوں ممالک کے درمیان امن پیشرفت کیلئے پاکستانی وزارت خارجہ یکطرفہ طور پر عالمی راہنماؤں سے رابطے کر چکے ہیں لیکن ان رابطوں کا انڈیا فی الحال کوئی اثر لیتا نظر نہیں آرھا۔۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ھے کہ افغان امن پالیسی میں امریکہ کیطرف سے تبدیلی جسکا تعلق پہلے بھارت کے ذمہ تھا اب سارا انحصار پاکستان کے ذمہ لگادیاگیاھے اور پیس پراسیس سمیت طالبان کو شراکت اقتدار میں حصہ دینے کے فارمولے پر افغانستان میں فریقین کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے والے ہیں اور اس دوران پاک بھارت کشیدگی سے اس خطے میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچ سکتاھے اور امریکہ بذریعہ سعودی عرب سی پیک منصوبے میں چائنہ کے اثر و رسوخ کی کمی کیلئے استعمال ھوگا اور سعودیہ کیطرف سے آئل ریفائنری کی تنصیب سمیت دیگر امور میں سرمایہ کاری اس جانب واضح اشارہ ھے جبکہ سعودی عرب کے زیرسایہ متحدہ عرب امارات بھی چلنے پر مجبور ھوگا اور قطر نے پہلے ہی امریکہ کو پاکستان سے مکمل تعاون کرنیکا یقین دلا دیاھے اور اس نے اپنے اقدامات کا آغاز بھی کردیاھے اور پاکستانی شہریوں کو اب قطر پہنچ کر ویزہ سٹمپ ھونے کی سہولت میسر ھوگئی ھے۔۔ کویت، بحرین، اومان، عمان بھی ایک اشارےپر امریکہ کیساتھ ھونگے یوں بھارت اس خطے میں اپنی من مانی نہیں کرسکےگا اور بھارت کےحق میں سی پیک کے پیش نظر روس بھی محتاط رھےگا اس تناظر میں امریکہ اس خطے میں اپنے مفادات کے حصول اور شنگھائی تعاون تنظیم کو فعال ھونے سے روکنے کیلئے بھارت کو خطے میں پاکستان سے کشیدگی کے خاتمے کیلئے لازمی کردار ادا کریگا اور چونکہ پاکستان اب اس خطے کا اھم ترین ملک گردانا جاچکا بے اور یہ سب پاک عسکری و سیاسی قیادت کی باھمی بہترین انڈرسٹینڈنگ کا نتیجہ ھے اور اس خطے میں پاکستان کی اھمیت کیوجہ سے پاکستان کے دیرینہ مسائل حل ھوسکتے ہیں اور آئندہ بڑے پیمانے پر بیرون سرمایہ کاری پاکستان میں آسکتی ھے جبکہ عالمی منڈیوں میں پاکستان کی رسائی ممکن بن سکتی ھے اس حوالے سے پاکستانی وزارت خارجہ و خزانہ خاص نظر رکھے ھوئے ھے اور مستقبل قریب میں پاکستان سے انرجی و پانی کے بحران جیسے منہ اٹھاتے معاملات حل بآسانی ھوسکتے ہیں اور پاک عسکری و سیاسی قیادت کی باھمی انڈر سٹینڈنگ و اپوزیشن جماعتوں کا پاکستان کے حق میں مثبت کردار پاکستان کیلئے خوشحالی کا موجب بن سکتا ھے اور یہ ایک نادر موقع ھے جس پر ساری سیاسی جماعتوں کو قومی مفاد مدنظر رکھنا چاہیئے کیونکہ اسی عمل سے پاکستان مضبوط جمہوری ملک بن کر ترقی کے راستے پر گامزن ھوسکتاھے یوں ان حالات کے پیش نظر اب لگتا یہی ھے کہ سعودی وزیرخارجہ کی بجائے پاک بھارت معاملہ امریکہ حل کرائیگا اور مقبوضہ کشمیر میں جاری کشیدگی جسکی وجہ 7 لاکھ انڈین فورسز کا وھاں موجود ھونا اور اسکے مظالم کے نتیجے میں آج تک ایک لاکھ بےگناہ کشمیریوں کی شہادت ایک بہت بڑی وجہ ھے اسے وھاں سے نکالنے سمیت مقبوضہ کشمیر میں امن کیلئے بھی امریکہ بھارت کو داخلی پالیسی پر غور کیلئے اپنا دباؤ بڑھا سکتا ھے جبکہ پاکستان روز اول سے عالمی طاقتوں کو باور کرارھاھے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کیمطابق کشمیریوں کو حق شماری برائے خودارادیت کا موقع دینے سے ہی یہاں پائیدار امن وقوع پذیر ھوسکتاھے۔

Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 299227 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More