دو دن پہلے رات کی تاریکی میں ہندوستان کی فضائیہ نے
بزدلانہ انداز میں پاکستان میں دراندازی کی جسے پاک فضائیہ نے الٹے پاوں
بھگا کر پسپا کر دیا۔ اس دراندازی کے بعد بھارتی میڈیا نے جھوٹے پروپیگنڈے
میں دنیا کے سامنے ڈھول پیٹنا شروع کردیا کہ ہندوستان نے پاکستان میں موجود
دہشتگردی کے ٹھکانے کو نشانہ بنا کر 350 دہشتگرد مار دیئے۔ پاکستان دنیا
میں ایک آزاد ، خودمختار اور ذمہ دار ریاست ہے۔
ہندوستانی جارحیت کے بعد ریاست پاکستان کو یہ حق حاصل تھا کہ اپنے دفاع اور
سلامتی کو مقدم رکھتے ہوئے جوابی کارروائی کرے۔ پاکستان نے بھارت کو ایک
ذمہ دارانہ بیان جاری کرتے ہوئے سرپرائز دینے کا عندیہ دیا۔ ابھی 24 گھنٹے
ہی نہ گزرے تھے کہ پاکستان کی فضائی فوج نے بھارتی جارحیت کے جوابی وار میں
ہندوستان کے نہ صرف دو طیارے مار گرائے بلکہ ایک بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو
بھی زندہ گرفتار کر لیا۔ پاکستان کے اس جوابی دفاعی وار کے بعد ہندوستان کی
بولتی بند ہوگئی اور وہ ہندوستانی میڈیا جو جھوٹا پروپیگنڈہ پیش کرکے اپنی
دراندازی کا راگ الاپتے ہوئے دنیا کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا تھا کہ
بھارت نے پاکستان میں دہشتگردی کا ٹھکانہ نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔
پاکستان کی جوابی کارروائی میں سرپرائز پاکر ہندوستانی میڈیا نے صف ماتم
بچھا دی۔ ہندوستان پاکستان میں جس دہشتگردی کے ٹھکانے کو تباہ کرکے جھوٹا
پروپیگنڈہ کر رہا تھا اپنے میڈیا میں اس کا کوئی ثبوت پیش نہ کرسکا جبکہ
پاکستان نے اپنے دفاعی وار کے نتیجے میں دو بھارتی طیارے مار گرانے کے ساتھ
ایک پائلٹ زندہ گرفتار کرکے دنیا کے سامنے پیش کر دیا۔ پاکستان کی طرف سے
اس جوابی کارروائی کے بعد بھارتی عوام نے ہندوستانی مودی سرکار سے پاکستان
میں دہشتگردوں کو مارنے کے جھوٹے پروپیگنڈے کے ثبوت مانگنا شروع کر دیئے۔
بھارت پاکستان کے خلاف اپنی بزدلانہ جارحیت کے نتیجے میں پاکستان میں
دہشتگردوں کو مارنے کے جھوٹے پروپیگنڈے پر پوری دنیا کے سامنے جگ ہنسائی کی
تصویر بن گیا۔ پاکستان کی طرف سے اس جوابی کارروائی کے بعد ڈی جی آئی ایس
پی آر نے اپنی نیوز کانفرنس میں کہا کہ کہ جنگ میں کسی کی جیت نہیں ہوتی
صرف انسانیت کی ہار ہوتی ہے۔ پاکستان کا بھارتی دراندازی کا جواب بھارت کے
ساتھ جنگ کرنا نہیں بلکہ بھارت کو یہ بتانا مقصود تھا کہ پاکستان اپنی
دفاعی صلاحیت کی مکمل اہلیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنے
قوم کے خطاب میں بھارت کو مذاکرات کی دعوت کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آو
امن کو ایک موقعہ اور دو۔ اپنے امن کے پیغام کو آگے بڑھاتے ہوئے وزیراعظم
عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گرفتار بھارتی
پائلٹ ابھی نندن کو رہا کرنے کا اعلان کر کے بھارت کی طرف ایک قدم اور بڑھا
کر نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا میں امن کا پرچار کرتے ہوئے ایک شاندار چھکا
لگا دیا۔ پاکستان کے اس امن اور خیرسگالی کے جذبے کو جہاں تمام دنیا نے
سراہا وہاں ہندوستانی جنتا کے دلوں میں بھی پاکستان کے لیئے اچھے تاثر نے
جنم لیا۔ جس پر ہندوستانی مودی سرکار جو کہ پہلے ہی پاکستان کے جوابی دفاعی
وار کے بعد اپنی ہی جنتا کے سامنے اپنی اہمیت اور پوزیشن کھو چکی تھی شدید
پریشانی اور مایوسی کی کیفیت میں مبتلا ہوکر رہ گئی۔ اس موقعہ پر بھارتی
میڈیا کا رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رہا جو کہ بجائے پاکستان کے امن کے
پیغام اور خیر سگالی کے جذبے کا خیرمقدم کرتا الٹا یہ کہنا شروع کردیا کہ "جب
تک توڑیں گے نہیں تب تک چھوڑیں گے نہیں"۔ ہندوستانی میڈیا شائد اس بات سے
بے خبر ہے کہ دوسروں کو توڑنے کی سوچ رکھنے والے ہندوستان کے اپنے اندر کئی
علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں اور ٹوٹنے کا خطرہ کسی اور کو نہیں بلکہ
خود ہندوستان کو ہے۔
پاکستان کے خلاف جارحیت اور کشیدگی کا ماحول گرم رکھنے کے پیچھے مودی سرکار
کے دو مقاصد دکھائی دیتے ہیں۔ ایک یہ کہ ہندوستان میں اپریل میں اگلے عام
انتخابات ہونے جا رہے ہیں جس پر مودی سرکار بھارتی عوام کے پاکستان مخالف
جذبات کو استعمال کرکے انتخابات میں اپنی جیت کے لیئے میدان بنا رہی ہے۔ جو
کہ اب مودی سرکار کے الٹا گلے پڑنے والا ہے۔ اب بھارتی عوام اگلی بار مودی
جیسے جارحیت پسند دماغ کو اپنے لیئے وزیراعظم منتخب نہیں کریں گے۔
ہندوستانی عوام مودی کی جگہہ اب کسی ایسے شخص کو وزارت عظمی کے منصب پر
فائز کروانا چاہیں گے جو بھارتی جنتا کو جنگ میں دھکیلنے کی بجائے ترقی اور
خوشحالی کے راستے کو اپنائے گا۔ مودی سرکار کا پاکستان کے خلاف جارحیت اور
کشیدگی کا ماحول بنائے رکھنے کا دوسرا مقصد پاکستان کی عالمی منظر نامے میں
بڑھتی ہوئی اہمیت کو ہضم نہ کر پانا ہے۔ ہندوستان دنیا میں تنہائی کی طرف
جارہا جبکہ پاکستان کی طرف دنیا امڈ رہی ہے۔ سعودی عرب ، چین ، روس ، ترکی
، ملائشیا اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک پاکستان کے قریب آرہے ہیں۔
ہندوستانی مودی سرکار پاکستان کو کشیدگی اور تناو میں ڈال کر جنگ کے ماحول
میں رکھ کر پاکستان کے آگے بڑھنے اور ترقی کی راہ میں روڑے اٹکانا چاہتی۔
بھارت کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ جنگ دونوں ملکوں کے کسی بھی طرح
مفاد میں نہیں ہے۔ پاکستان اور ہندوستان دونوں جوہری طاقتیں ہیں اور کسی
بھی قسم کی مذید کشیدگی دونوں ممالک کو جنگ کی طرف دھکیل کر نہ صرف خطے
بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیئے تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ موجودہ حالات میں
جب دونوں جوہری قوتیں شدید کشیدگی اور تناو کے ماحول میں ایک دوسرے کی
سرحدوں پر آمنے سامنے ہیں تو یہ کشیدگی زیادہ دیر تک برقرار رہی تو نقصان
دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ دنیا کے باقی ممالک کو پاکستان اور بھارت کی اس جاری
کشیدگی کو کم کرکے حالات کو واپس معمول کی طرف لانے میں اپنا کردار ادا
کرنا ہوگا۔ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں اور آخر میں مذاکرات کی میز پر ہی
بیٹھنا پڑتا ہے۔ دونوں دیسوں کی اکثریتی عوام جنگ نہیں امن کی خواہش رکھتی
ہے ، ترقی اور خوشحالی چاہتی ہے۔ پاکستان اور بھارت کو کشمیر سمیت اپنے
تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل تلاش کرکے نفرتوں کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کرکے
امن کی طرف آنا ہوگا۔ ساحر لدھیانوی کے ان اشعار کے ساتھ کالم کا اختتام
کرتے ہیں۔
گزشتہ جنگ میں گھر جلے تھے مگر اس بار
عجب نہیں کہ یہ تنہائیاں بھی جل جائیں
گزشتہ جنگ میں پیکر جلے مگر اس بار
عجب نہیں کہ یہ پرچھائیاں بھی جل جائیں |