ہم یہ کر دیں گے ،ہم یہ کریں گے ،ایسا کریں گے تو ویسا ہو
گا یہ :گا گے گی :کا راگ قیام پاکستان کے ساتھ ہی سیاست دانوں کی جانب سے
ایجاد کیا گیا اور جب بھی پاکستان کے عوام کسی مشکل گھڑی میں ہوتے ہیں تو
سیاست دانوں کی جانب سے یہ راگ انکی نظر کیا جاتا ہے مگر جب کچھ کرنے کا
وقت آتا ہے ہمیشہ یہ سیاست دان عوام پاکستان کو مایوسی کے علاوہ اور کچھ
نہیں دیتے۔ اگر بات کریں ریمنڈیوس کی تو یہ (سی آئی اے) کے لیے کام کرتا
تھا اور پاکستان میں اپنے مشن کی غرض سے رہائش پذیر تھا یہ 2011 کی بات ہے
جب پاکستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اس مشن کے دوران اس نے لاہور میں
دو بندوں کو گولیوں سے بھون دیا ،ریمنڈیوس کو پولیس نے گرفتار کرکے مقدمہ
درج کر لیا ،بات میڈیا کے ذریعے پورے پاکستان میں پھیل گئی کہ امریکی شہری
نے لاہور میں دو بندے مار دیئے اب چونکہ ریمنڈوس امریکی آرمی کا سولجر تھا
اور سی آئی اے کے مشن کو پورا کرنے کے لیے یہاں آیا تھا جو کہ اس نے کر
دکھایا ،اب با ت کرتے ہیں اس کی رہائی کیسے عمل میں آئی ،میڈیاپر یہی
دکھایا گیا کہ اسلام کے مطابق مقتول کے لواحقین کو دیت ادا کر دی گئی ہے
پس:وہ رہا ہو کر اپنے دیس جا بسا جسکے بعد جون2017 میں ریمنڈیوس نے ایک
کتاب ــ"دی کنٹریکٹر" لکھ کر پبلش کروائی جس میں پاکستان سے رہائی کے بارے
میں بتاتے ہوئے کہتا ہے کہ پاکستانی ملٹری ایسٹیبلشمنٹ نے میری رہائی میں
مدد ایسے کی کہ ـ'عمان' میں سی آئی اے چیف لوئن پانیٹااور آئی ایس آئی چیف
احمد شجاع پاشا کے درمیان ملاقات میں میری رہائی طے پائی گئی،اس وقت کے
حکومتی وزراء کے نام بھی ریمنڈیوس نے اپنی کتاب میں شامل کیے جنہوں نے اسکی
رہائی میں مدد کی ،لیکن خیر پیپلز پارٹی نے کم از کم اسکے خلاف مقدمہ ضرور
درج کیا،ا ب نظر ڈالتے ہیں کلبھوشن کے کیس پر،کلبھوشن انڈین نیوی فورس کا
کمانڈر تھااور انڈین ایجنسی را کے لیے بلوچستان میں جاسوسی کرتے ہوئے مارچ
2016 کو پاکستانی آرمی کی جانب سے آپریشن کے دوران گرفتار کر لیا گیا ،اس
وقت پاکستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت تھی ،انڈین فورن منسٹری کی جانب سے
2017 میں کہا گیا کہ کلبھوشن کو ایران سے اغواء کر کے بعد میں پاکستان میں
اسکی موجودگی ظاہر کر دی گئی لیکن خیرانڈیا نے انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس سے
رجوع کرلیا ،اور وہاں کیس کر کے کلبھوشن کی رہائی کے لیے ہاتھ پاؤ ں مارنا
شروع کیے جس سے ظاہر ہوا کہ مسلم لیگ ن نے انڈیا کا کسی قسم کا دباؤ برداشت
نہی کیا اور کلبھوشن کا کورٹ مارشل تک کیا گیا،اب آتے ہیں ابھی نندن کی طرف
کہ آخر یہ پاکستان میں کیسے گرفتار ہوا؟انڈیا نے پاکستان میں سرجیکل
سٹرائیک کرنے کی ہمت تو کرلی اور اپنے دو جنگی جہاز پاکستانی حدود میں داخل
کر دیئے پاکستانی ائیر فورس کی جانب سے جوابی کاروائی میں دونوں جنگی
جہازوں کو عبر ت کا نشان بنا کر انڈیا کو کرارا جواب دیا گیا اور ایک جہاز
کے پائیلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا گیایہ بات ہے 27فروری2019 کی اور
حکومت ہے پاکستان تحریک انصاف کی ،یاد رہے کہ ابھی نندن پاکستان میں حملہ
کرنے کی غرض سے اپنے جنگی جہاز کے ہمراہ پاکستان پہنچا تھا لیکن انڈیا کی
جانب سے دباؤ اتنا شدید تھا کہ ہمیں تین دن میں ہی ابھی نندن کو انڈیا میں
واپس بھیجنا پڑا ،انڈیا جنگ کرنے کی محض دھمکیاں ہی نہیں بلکہ جنگی طیارے
بھیج کر جنگ کرنے پر اتر آیا تھاپس ہم نے انڈیا کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے
اسکا بھیجا ہوا حملہ آور ابھی نندن اسے واپس لوٹا دیااور کہا کہ پاکستان
کسی قسم کی جنگ نہیں چاہتا خطے میں امن اور خیر سگالی چاہتا ہے لہذٰا
پاکستان پر جنگ مسلط نا ہی کی جائے تو بہتر ہوگا۔
اب تینوں حکومتوں کا تعین کرتے ہیں،ریمنڈیوس قتل کرنے کے بعد امریکہ روانہ
ہوا جس دوران آصف زرداری صدرِپاکستان تھے ،وزیرخارجہ جناب شاہ محمود قریشی
تھے ،اور شاہ محمود قریشی نے اپنے عہدے پر ہوتے ہوئے بھی اس واقع کی مذمت
کی تھی بہرکیف ریمنڈیوس قتل کرنے کے بعد خیریت سے اپنے ملک واپس پہنچ
گیامگر کسی نے بھی آج تک زرداری کو غدار پاکستان کے لقب سے نہیں نوازا،
کلبھوشن کو مسلم لیگ نواز کی حکومت میں گرفتار کیا کورٹ مارشل بھی کیا
گیالیکن ہمیشہ اپوزیشن کی جانب سے ایک ہی بیان سامنے آتا رہا کہ نواز شریف
مودی کا یار ہے غدار ہے غدار ہے کے نعرے بلند کیے گئے ،مگر حقائق ہمیشہ
مختلف ہی رہے اگر نواز شریف مودی کا اتنا ہی یار ہوتا تو کلبھوشن کو بغیر
کسی کاروائی کے انڈیا کے حوالے کیوں نہ کیا؟جبکہ جنہوں نے نواز حکومت کو
غدارِپاکستان کا لقب دیا وہ ابھی نندن کو گرفتار کرنے بعداسکے خلاف کسی قسم
کی کاروائی کرنے کے بغیر ہی باعزت انڈیا واپس بھیجنے کے بعد بھی محب وطن
قرار پائے۔اور میڈیا کے ذریعے یہی بتایا جاتا رہا کہ یہ امن کا پیغام ہے،
اور اس امن کے پیغام کے جواب میں ایک پاکستانی شہری جو انڈیا میں قید تھا
اسکی لاش وصول کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نیازی فرماتے ہیں ہم انڈیا کے
ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں جنگ نہی چاہتے،جبکہ نواز شریف بھی یہی کہا کرتے
تھے پھر نواز غدار کیسے؟
میری اس تحریر کا مطلب ہرگز نواز نواز حکومت کی نمائندگی کرنا نہیں ہے لیکن
جو بندہ اپنی بیٹی تک کو پاکستان کی سیاست میں شامل کر رہا تھاوہ پاکستان
سے غداری کر سکتا ہے؟ کیا اسکی بیٹی اپنے باپ کی پاکستان سے غداری کے بعد
سیاست میں اپنا مقام بنا سکتی ہے؟ کیا اسکا مطلب یہ سمجھا جائے کہ نواز
شریف اپنی بیٹی کی سیاست میں شمولیت سے ناخوش ہیں اسی لیے اپنی بیٹی کی راہ
میں پاکستان سے غداری کر کے رکاوٹ کھڑی کردی؟یہ کیسی عجیب منطق ہے کہ
پاکستان کا جو وزیر اعظم انڈیا کا جاسوس اپنی حکومت میں پکڑے اور کسی بھی
قسم کا اپنے اوپر انڈیا کا دباؤ نہ لیتے ہوئے اسکا مکمل کیس اپنے ملک میں
چلائے اور انٹر نیشنل کورٹ میں کیس کی بھرپور پیروی بھی کروائے اور بعد میں
اسے پاکستان کا غدار کہا جائے تو یہ بہت بڑی زیادتی ہوگی۔ابھی نندن کی
رہائی کے بعد تحریک انصاف کی جانب سے کہا جا رہا ہے یہ مودی کے منہ پر
تماچہ ہے لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ تماچہ ابھی نندن پر کیس بنا کر مارا
جاتاجیسا نواز شریف نے اپنی حکومت میں انڈین جاسوس کلبھوشن پر کیس چلا کر
تماچہ مارا۔۔!
|