افواجِ پاکستان کی قربانیوں کے حوالے سے اہم دستاویز۔یہ
کتاب نوجوانوں میں وطن کی خدمت کا جذبہ پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرے
گی۔ایم آر شاہد کئی تحقیقی کتابیں تصنیف کر چکے ہیں۔
پاکستان کا قیام ہی نہیں اس کا استحکام بھی وطن عزیز کیلئے قربانیاں دینے
والوں کا مرہون منت ہے۔ جہاں تحریک پاکستان اور ہجرت کے وقت برصغیر کے
لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا وہاں پاکستان کے تحفظ،
استحکام، بقا اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے افواج پاکستان نے بہادری و
شجاعت کی لازوال و بے مثال قربانیاں دیں اور وطن کی حرمت پر آنچ نہیں آنے
دی۔ افواج پاکستان کا ہر سپاہی اور افسر جذبۂ شہادت سے سرشار ہو کر میدان
جنگ میں اُترتا ہے، بہادری سے لڑتا ہے اور دشمن کو شکست و ہزیمت سے دوچار
کرتا ہے۔ افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ مہارت اور جرأت کا اعتراف دنیا بھر
کی افواج اور دفاعی تجزیہ کاروں نے کیا ہے۔ یہی نہیں دشمن کو بھی ہماری
افواج کی بہادری اور جذبے کی داد اور گواہی دینا پڑی۔
پاکستان کیلئے قربانیاں دینے والے ہمارے قومی محسن ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے
کہ اپنے ان قومی محسنوں کی مثالی خدمات کا نہ صرف اعتراف کیا جائے بلکہ ان
کے ولولہ انگیز کارناموں اور شجاعت کی داستانوں کو نئی نسل تک پہنچایا جائے
تاکہ وطن کی خدمت اور حفاظت کا جذبہ ہر پاکستانی میں پروان چڑھتا رہے اور
ضرورت پڑنے پر ہر پاکستانی وطن عزیز کی حفاظت کے لئے میدان میں نکل کھڑا ہو
اور پاکستان کی حفاظت میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کرے۔ ہماری مسلح افواج کے
کارناروں اور قربانیوں کو اُجاگرکرنے سے افواج پاکستان کے حوصلے بھی مزید
بلند ہوں گے اور ان کا بلند مورال انہیں ان کارناموں پر فخر کرتے ہوئے
شجاعت و بہادری کی نئی داستانیں رقم کرنے پر آمادہ کرے گا۔
ایم آر شاہد کا مکمل نام محمد ریاض شاہد ہے، وہ محکمہ پولیس پنجاب سے
وابستہ تھے، تاہم ان کی وجۂ شہرت ان کی صحافت اور علمی، ادبی اور تحقیقی
سرگرمیاں ہیں۔ ستمبر 2003ء میں ان کی پہلی کتاب ’’لاہور میں مدفون مشاہیر‘‘
شائع ہوئی جو لاہور کے ایک سو قبرستانوں کی تحقیق پر مشتمل تھی، اسی نام سے
دو مزید جلدیں اب تک شائع ہو چکی ہیں، جب کہ ’’کراچی میں مدفون مشاہیر‘‘
’’شہر خموشاں کے مکین‘‘ بھی اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ آخرالذکر کتاب میں
اسلام آباد اور راولپنڈی ڈویژن کے قبرستانوں پر تحقیق اور ان میں مدفون
شخصیات کے حالات زندگی مع تصاویر شامل کئے گئے ہیں۔
ایم آر شاہد کی تحقیق کا دوسرا میدان وطن کی خاطر جانیں قربان کرنے والے
فرزندانِ پاکستان ہیں، اس سلسلے میں ان کی کتاب ’’شہیدانِ وطن‘‘ اپریل
2006ء میں منظر عام پر آئی، جس میں 1947-48ء کے حالات و واقعات، 1995ء اور
1971ء کی جنگوں، سیاچن، کارگل اور کشمیر میں جانیں وطن پر قربان کرنے والوں
کا تذکرہ ہے۔ ’’شہداء پنجاب پولیس‘‘ کی پہلی جلد جنوری 2011ء میں شائع
ہوئی، جبکہ دوسری جلد آج کل زیر طبع ہے۔ زیر نظر کتاب ’’شہداء وطن‘‘ ان کے
اس سلسلۂ تحقیق و جستجو کی تازہ کاوش ہے۔ ’’مسجدوں کی سرزمین‘‘ کے نام سے
ان کا سفرنامہ حج بھی چھپ چکا ہے۔ تاریخ، تحقیق، شاعری اور شخصیات پر ان کی
متعدد دیگر کتب بھی اشاعت کے مختلف مراحل میں ہیں جبکہ نامور ترقی پسند
دانشوروں اور صحافی عبداﷲ ملک کی نصف درجن سے زائد کتب بھی مرتب کر کے شائع
کروا چکے ہیں، جبکہ مزید پر کام جاری ہے۔ ان کی تحقیقی خدمات کے اعتراف میں
حکومت پاکستان نے انہیں 23 مارچ 2012ء کو ’’یوم پاکستان‘‘ کے موقع پر
’’تمغۂ امتیاز‘‘ سے نوازا۔
’’شہداء وطن‘‘ بری، بحری اور فضائی افواج کے شہداء کے تعارف پر مبنی ہے۔
کتاب کے ابتدائی صفحات میں مسلح افواج کے موجودہ سربراہوں چیئرمین جوائنٹ
چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید
باجواہ، ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان اور چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل ظفر
محمود عباسی کے تعارف اور ’’یوم دفاع پاکستان‘‘ 6 ستمبر 2018ء کے موقع پر
ان عسکری قائدین کے پیغامات شامل کئے گئے ہیں۔ ماہنامہ ’’پھول‘‘ کے مدیر
اور روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ کے کالم نویس محمد شعیب مرزا نے ’’تمہیں وطن کی
ہوائیں سلام کہتی ہیں‘‘ کے عنوان سے اپنے مختصر تعارفی کلمات میں بجا طور
پر توقع ظاہر کی ہے کہ ’’اس وقت جب پاکستان واحد مسلم ایٹمی قوت ہے اور
عالمی طاقتیں متحد ہو کر اس قلعۂ اسلام کو نقصان پہنچانے کیلئے سازشیں کر
رہی ہیں، ہمیں امید ہے کہ ہمارے یہ سپہ سالار حضرت خالد بن ولید، صلاح
الدین ایوبی، محمد بن قاسم اور ٹیپو سلطان کی طرح ہر اسلام اور پاکستان
دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیں گے کیونکہ تم ہو پاسباں اس کے۔‘‘
’’شہداء وطن‘‘ میں مختلف معرکوں اور سانحات میں شہید ہونے والوں کا ذکر ہے۔
اس میں آپریشن ضرب عضب، آپریشن راہِ نجات، آپریشن ردالفساد، شمالی وزیرستان
میں دہشت گردوں کا صفایا کرنے والے شہدا، اقلیتی برادری کے جاں نثاروں کا
بھی ذکر ملے گا، جنہوں نے وطن عزیز کے لئے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش
کیا۔ مانسہرہ، بنوں، گلگت، اسکردو ہیلی کاپٹر کے حادثے میں شہید ہونے والے
فوجی افسران اور جوان بھی شامل ہیں۔ سب سے اہم آرمی پبلک سکول پشاور کے
شہداء کے نام، سانحہ گیاری سیکٹر، سیاچن 2012ء اور فضائیہ کے مختلف شہداء
کے واقعات بھی درج ہیں۔کتاب میں ’’نشانِ حیدر‘‘ حاصل کرنے والے شہداء کا
تذکرہ بھی موجود ہے اور اس سے پہلے یہ تفصیل بھی درج کردی گئی ہے کہ کس
شہید کو کن حالات میں اور کب ’’نشانِ حیدر‘‘ عطا کیا گیا۔
کتاب تعمیرِ پاکستان پبلی کیشنز۔ کمرہ نمبر16۔ دوسری منزل ، ڈیوس
ہائٹس،38ڈیوس روڈ لاہور نے بڑے اہتمام سے شائع کی ہے۔ ناشر کے علاوہ علم و
عرفان پبلی کیشنز۔40الحمد مارکیٹ اردو بازار لاہور سے بھی دستیاب ہے۔ کتاب
کی قیمت900روپے ہے۔کتاب میں شامل شہداء کے حالات زندگی کے مطالعے سے جہاں
وطن کے لئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے ان سینکڑوں باوفا جوانوں کے
کارناموں اور مسلح افواج کی قربانیوں کی تابناک تاریخ سے آگاہی ہوتی ہے،
وہیں یہ بات بھی روزِ روشن کی طرح کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ قربانیاں دینے
والوں میں صرف سپاہی اور نان کمیشنڈ افراد ہی شامل نہیں بلکہ اعلیٰ افسران
کی بھی ایک بڑی تعداد وطن پر اپنی جانیں نچھاور کرنے والوں میں شامل ہے۔
کتاب ’’شہداء وطن‘‘ میں سب جاں نثاروں کا تذکرہ اُن کے عہدوں اور شعبوں کی
ترتیب کے لحاظ سے شامل کیا گیا ہے۔ فہرست کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ
ایک لیفٹیننٹ جنرل، 3 میجر جنرل، 3 بریگیڈیئر، 6 کرنل، 9 لیفٹیننٹ کرنل، 25
میجر، 36 کیپٹن اور 11 نو عمر لیفٹیننٹ بھی وطن کی خاطر جان کی قربانی پیش
کرنے والوں میں شامل ہیں، جبکہ بحریہ اور فضائیہ کے اعلیٰ افسران کی ایک
قابل ذکر تعداد ان کے علاوہ ہے۔
’’شہداء وطن‘‘ کتاب مضبوط جلد کے ساتھ رنگین سرورق کو میدان جنگ کی تصاویر
سے مزین کر کے جان دار، بامعنی اور بامقصد بنانے کی اچھی کوشش کی گئی ہے۔
مسلح افواج اور ان کے وطن پر جانیں قربان کرنے والے جاں بازوں کے بارے میں
یہ ایک نہایت عمدہ، قابل قدر اور مفید تحقیقی تصنیف ہے۔ ایسی کتابوں کا
تمام تعلیمی اداروں کی اور پبلک لائبریریوں میں موجود ہونا بہت ضروری ہے۔
حکومت اور عسکری قیادت کو چاہئے کہ یہ کتاب لائبریریوں اور عسکری اداروں
میں فراہمی کے لئے انتظامات کرے تاکہ ذوق شجاعت اور شوق شہادت پروان چڑھتا
رہے۔ |