رشحاتِ قلم میرے ان کالموں کا مجموعہ ہے جو اردو اخبار
روزنامہ ’جناح‘ میں یکم اکتوبر 2015 ء تا 5مارچ2016ء کے درمیان شائع ہوئے ۔ان
کالموں میں زیادہ تر وہ کالم ہیں جن کا موضوع عالمی و پاکستان کی سیاست،
معاشرت، معاشرے کے مسائل و مشکلات، کرنٹ ایشوز ہیں، شخصیات میرا پسندیدہ
موضوع ہیں میرے لکھنے کا آغاز ہی1978ء میں شخصی مضمون سے ہوا تھا۔ اس حوالے
اس دوران جو شخصیات اﷲ کو پیاری ہوئیں ،ان میں جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال،
معروف شاعر و دانشورجمیل الدین عالیؔ، افسانہ نگار انتظار حسین، معروف
لکھاری فاطمہ ثریا بجیا پر لکھے گئے کالم بھی شامل ہیں، ان کے علاوہ حکیم
محمد شہید کی برسی کے موقع کالم تین قسطوں میں شائع ہوئے۔ عالمی دنوں کی
اپنی جگہ اہمیت ہے میں عام طور پر ان دنوں کے مناسبت سے لکھتا رہا ہوں، اس
حوالے سے ’ویلنٹائن ڈے ہماری روایت نہیں‘ ، معذوروں کا عالمی دن اور کتاب
کا عالمی دن کے موضوع پر کالم شامل ہیں۔ دہشت گردی ہمارے ملک کا ہی نہیں
بلکہ عالمی برادری کا اہم مسئلہ ہوکر رہ گیا ہے۔ دنیا کے بے شمار ممالک
دہشت گردی سے دوچار ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کے اس قدر سنگین اور دردناک
واقعات ہوئے ہیں کہ ان واقعات پر مشتمل کالموں کی ایک الگ سے کتاب مرتب کی
جاسکتی ہے۔ آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کا
دل خراش واقعہ کو کیسے بھلا یا جاسکتا ہے۔ اس سانحۂ پر کئی کالم تحریر ہوئے
لیکن اس مجموعے میں میرا کالم ’سولہ دسمبر پھولوں کے جنازوں کا دن‘ کے
عنوان سے شامل ہے۔ پیرس شہر میں ہونے والی دہشت گردی کا عنوان ہے’ خوشبو ؤ
ں کا شہر پیرس لہو لہان‘ ۔ باچا خان یونیورسٹی میں ہونے والی دہشت گردی کو
قلم بند کیا گیا ہے۔ میڈیا کی آزادی کے حوالے سے کالم ’الیکٹرونک میڈیا اور
شتر بے مہا آزادی‘ کے عنوان سے کالم ہے۔ منشیات کے حوالے سے دو کالم ہیں جن
میں سے ایک شیشہ کیفے کی بندش ‘ کے حوالے سے ہے، کتاب اور کتاب میلوں کا
ذکر بھی کالموں میں ہے۔ میری ہمیشہ کوشش یہ ہوتی ہے کسی بھی پرابلم پر مبنی
موضوع کو اپنے کالم کا موضوع بناؤں اور مسائل کے ساتھ ساتھ اس کے حل کی
تجاویز بھی شامل کروں۔
|