امن کے لیے جنگ !

بھارتی طیاروں نے چند دن قبل رات کے وقت لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں داخل ہو کر ویران جگہ پر اپنا ایمونیشن گرا یااور فرار ہو گئے تھے ۔اس میں پاکستان کا کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ۔14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر ہونے والے خود کش حملے میں 44فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے گئے۔اورہمیشہ کی طرح اس کا الزام بھی پاکستان پر عائد کرتے جارحیت کا مرتکب ہوتے ہوئے بھارت نے اسے پلوامہ میں ہونے والے خود کش دھماکے کا بدلہ قرار دیا اوربھارتی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا نے ایک طوفان اٹھا لیا ۔کہا جانے لگا کہ ایک مدرسہ ،اس میں ساڑھے تین سو کے قریب دہشت گرد تھے ،جنہیں شہید کر دیا گیا ہے ۔وغیرہ لیکن ثبوت کے طور پر وہ ایک مکان کا ملبہ بھی نہ دکھا سکے ۔

پاکستان عالمی میڈیا کو وہاں تک لے کر گیا جہاں بھارت نے چار درخت ضرور مار گرائے تھے۔وزیر اعظم نے اس پر رد عمل دیا کہ جنگ دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ہے اور دو ٹوک بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھر پور جواب دیا جائے گا ۔اپنی ناکامی کی خفت مٹانے کے لیے بھارت نے اگلے ہی روز ایک بار پھر دوبارہ حملہ کیا جس پر پاک فضائیہ نے دو بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے اور ایک پائلٹ کو بھی گرفتار کرلیا۔

وزیراعظم عمران خان نے امن اقدامات کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی پر وفاقی کابینہ کو اعتماد میں لیااور بھارتی گرفتار پائلٹ کو بھی امن کے لیے رہا کر دیا ۔اس مختصر سی ہونے والی جنگ میں فتح ہماری پاک فوج کو نصیب ہوئی ۔یہ فتح ہر لحاظ سے پاکستان کی ہوئی ہے ۔بھارت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ ہم نے فاتح ملک کی طرح ان کا جنگی قیدی امن اور جذبہ خیر سگالی کے تحت چھوڑدیا۔ انکے کئی جہاز مارگرائے ہیں۔ ان کی کئی چوکیاں تباہ کی، غرور خاک میں ملایا ہے ۔اس سے پہلے بھی بھارت اکثر پاکستان پر الزام لگاتا رہا ہے ،چھوٹے موٹے حملے بھی کرتا رہا ہے ۔لیکن عالمی سطح پر اس کی جگ ہنسائی پہلی دفعہ دیکھنے کو مل رہی ہے ۔اس کی سب سے اہم وجہ اس وقت حکومت پاکستان اور افواج پاکستان کا ایک پیج پر کھڑے ہونا ہے۔

پاک فوج ایک محب وطن واحد ادارہ ہے ۔پہلی بار ایک ایسا وزیر اعظم ہے جو ڈٹ کے کھڑا ہونا جانتا ہے ۔محب وطن ہے کرپشن کا جس پر کوئی الزام نہیں ۔ایک دنیا اسے کپتان کے نام سے جانتی ہے ۔جو کپتان ہونے کا حق بھی ادا کر رہا ہے ۔محب وطن پاکستانی عوام کو چاہیے ۔بھارت کے جھوٹ بولنے والے چینل ،جو پاک فوج کے مخالف ہیں اور ایسے پاکستانی لوگ جو دلوں میں بغض عمران رکھتے ہیں ا ن کی فضول اور بے تکی باتوں کی پرواہ نہ کریں ،اپنے پیارے پاکستان کی بقا کے لئے افواج اور حکومت کا ساتھ دیں۔
ہماری نڈر پاک فوج نے اپنی بہادری اور مہارت کا لوہا دنیا بھرسے منوایا ہے ۔پاکستانی فوج کا قیام 1947 میں پاکستان کی آزادی پر عمل میں آیا۔ پاک فوج ایک رضاکارپیشہ ور جنگجوقوت ہے۔ ہماری فوج بشمولِ پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے دُنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے۔ آئین کے مطابق صدرپاکستان، وزیر اعظم پاکستان مل کر افواج پاکستان کے چیف کا انتخاب کرتے ہیں۔چیف آف آرمی سٹاف پاکستان چار ستارے والے جرنیل میں سے کسی کو بنایا جا سکتا ہے۔ فی الوقت پاک فوج کی قیادت جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب کر رہے ہیں۔ہمیں اپنے آرمی چیف پر فخر ہے ، افواج پاکستان ہماری محافظ ہے۔پاک فوج ہمیں تم سے پیار ہے۔

ہم ہر محب وطن سے اپیل کرتے ہیں اس نعرے ’’تم ہمارے محافظ ہو ‘‘ کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں،اپنے دوست احباب سے شیئر کریں ۔تاکہ یہ ہر ایک دل کی آواز بن جائے ۔اس وقت ہماری عوام کو آگاہی کی ضرورت ہے ۔یہ آگاہی ہمارے ملک کے سیاست دان ،پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا،ہمارے علماء کرام اور سوشل میڈیا پر دے سکتے ہیں ۔جو سیاست دان ہماری پاک فوج ،عدلیہ کے مخالف ہو سمجھیں وہ ملک کا مخالف ہے ۔ان اداروں کے بغیر ہمارا ملک کیا ،کسی بھی ملک کی کوئی حیثیت ،کچھ بھی نہیں ۔یاد رکھیں پاک فوج ہی ہماری سرحدوں کی اور ہماری محافظ ہے ۔

پاکستان اور بھارت دونوں ممالک نے اپنی ازلی دشمنی کے سبب طاقتور فوجیں بنائیں۔دونوں ممالک ایٹمی قوت بن چکے ہیں ۔ ایٹمی قوت کے سبب دونوں ممالک کے جنگی منصوبہ ساز سمجھتے ہیں کہ باہمی جنگ ایک بڑی قیامت کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔اس سے قبل پاکستان اور بھارت آپس میں کئی جنگیں لڑچکے ہیں۔بے شک پاکستان جنگ نہیں امن چاہتا ہے ۔ پاکستان نے امن کی بات کرتے ہوئے بھارت سمیت پوری دنیا پر یہ واضح کردیا کہ ہم جنگ نہیں امن کے خواہاں ہیں۔لیکن قیام امن اس کی کمزوری نہیں ہے ۔دنیا میں بہت سی جنگیں قیام امن کے لیے لڑی گئی ہیں ۔اور موجودہ سیاسی منظر نامے کو دیکھ کر لگتا ہے کہ قیام امن کے لیے پاکستان کی بھارت سے جنگ انتہائی ضرور ی ہے ۔کیونکہ مذاکرات کی دعوت پر بھارت منفی اور متکبرانہ رویہ رکھے ہوئے ہے ۔

دوسری جانب پاکستان سے رہا ہونے والے پائلٹ ابھی نندن کے بقول بھارتی چینل آگ لگا رہے ہیں ۔جھوٹ بولتے ہیں ۔ان سے ملتا جلتا رویہ بھارتی سیاست دانوں کا بھی ہے ۔وہ پاکستان کو کمزور سمجھتے ہیں اور ان کی سمجھ بارے عمران خان نے کئی ایک بار اپنے بیانات میں اشارہ کیا ہے ۔عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ کسی طور مناسب نہیں کہ کوئی بھی کسی دوسرے ملک میں کارروائی کرتے ہوئے خود ہی جج ، منصف اور فیصلہ ساز بن جائے۔ دنیا میں اب تک جتنی بھی جنگیں ہوئی ، اس میں غلط اندازے لگائے گئے۔ کسی کو نہیں معلوم ہوتا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد کہاں تک جائے گی۔بھارت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے ،خود بھی اور اپنی عوام کو جنگی جنون میں مبتلا کرنے کی بجائے ان کی خدمت کرے ۔ان کی فلاح و بہبود کا خیال رکھے۔

بقول میجر جنرل آصف غفور صاحب کے پاکستان اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ بھارتی فوج اپنی ملکی سیاست میں گھری ہوئی ہے،وہاں آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں، بھارت اپنے اندرونی مسائل اور دباؤ کو ہمارے کندھے پر رکھ کر حل کرنے کی کوشش نہ کرے، بھارت اندرونی دباؤ میں آکر ایسی حرکت نہ کرے جس کا نقصان خود بھارت کو بھی ہو اور خطے کو بھی ہو، بھارت سمجھ داری سے چلے اور جنگی جنون کو ہوا نہ دے۔

سابقہ وزیر اعلی شہبازشریف نے بہت خوبصور ت الفاظ میں مودی کا جنگی جنون واضح کیا ہے ۔کون نہیں جانتا کہ جب وہ گجرات کے وزیراعلیٰ تھے تو اس نے ہزاروں مسلمانوں کو وہاں پر شہید کیا تھا، دنیا کے متعدد ممالک نے اس کا داخلہ بند کر دیا گیا، اخبارات اور ٹیلی ویژن میں اس کو انسانیت کا قاتل کہا گیا، آج الیکشن مہم میں اس کے نمبرز کم ہو گئے ہیں اور اس نے پلوامہ واقعے کی آڑ میں جنونی کیفیت پیدا کر دی ہے۔

پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان وہ ملک ہے جس کی تاریخ میں دو بادشاہ تھے، ایک بہادر شاہ ظفر تھا اور دوسرا ٹیپو سلطان، بہادر شاہ ظفر کو ایک وقت میں غلامی اور موت میں سے کسی ایک کے انتخاب کا فیصلہ کرنا پڑا تو اس نے غلامی قبول کرنے کا فیصلہ کیا۔باقی ساری زندگی غلامی میں گزار دی، ٹیپو سلطان پر بھی ایسا فیصلہ کرنے کا وقت آگیااور ٹیپو سلطان نے کہا کہ گیڈر کی سو سال کی زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے ۔بھارت کو یاد رکھنا چاہیے اس ملک کا ہیرو ٹیپو سلطان ہے۔ہم امن چاہتے لیکن غلامی کی بجائے موت کو ترجیح دیں گے ۔

موجودہ ملکی صورتحال اور بھارتی جنگی جنون اور پاکستان کی جانب سے امن کیلئے کوششوں کے حوالے سے مزید اگلے کالم میں پیش کروں گا،اس دعا کے ساتھ کہ اﷲ پاک ہم سب پر اپنا خاص فضل و کرم کرے ،پاکستان ،افواج پاکستان اور ہم سب کی حفاظت فرمائے،آمین
 

Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
About the Author: Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal Read More Articles by Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal: 496 Articles with 579030 views Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
Press Reporter at Columnist at Kassowal
Attended Government High School Kassowal
Lives in Kassowal, Punja
.. View More