ہر محلے، ہر گھر، ہراسکول میں ایک شرارتی بچہ پایا جاتا
ہے لیکن ان میں محلے کا شرارتی بچہ سب پر سبقت رکھتا ہے،کیوں کہ اس کی کوئی
سرحد نہیں ہوتی، وہ جب چاہے، جہاں چاہے اور جس وقت چاہے، منٹ، سکینڈ میں
طوفان برپا کردیتا ہے، کسی کے گھر کی گھنٹی بج جائے،اسٹریٹ لائٹ کا بلب
فیوز ہوجائے یا کسی کی موٹر سائیکل کے ٹائر سے ہوا نکل جائے، سب سے پہلے
محلے کا شرارتی بچہ زیر عتاب آتا ہے،اب چاہے اس میں اس کا قصور ہو یا نہ ہو،
نشانہ وہی بنتا ہے، وہ کہتے ہیں نہ "بد سے بدنام بُرا" بہرحال بچے تو بچے
ہوتے ہیں، من کے بھی سچے ہوتے ہیں لیکن گھر کا سربراہ فہم و فراست، افہام و
تفہیم اور بہتر تربیت سے شرارتی بچے کو مہذب شہری بنانے میں کردار ادا کرتا
ہے،تحریک انصاف بھی ان دنوں شرارتی بچوں کی زد میں ہے،ویسے تو ان بچوں کی
تعداد زیادہ ہے لیکن سرفہرست فیاض الحسن چوہان ہیں، جن کا نام ہی کافی ہے،
یہ وہ بچہ ہے، جو "بد" بھی خود بنا اور "بدنامی" بھی خود مول لی، تحریک
انصاف نے پنجاب میں حکومت سازی کا مرحلہ مکمل کیا تو فیاض چوہان کو وزیر
اطلاعات کا قلمبدان سونپا گیا، وہ دن تھا اور آج کا دن،اونٹ کسی کروٹ بیٹھ
ہی نہیں رہا تھا، فیاض صاحب نے وزرات اطلاعات کو وزارت پروپگینڈا سمجھ لیا،
جب بھی، جہاں بھی موقع ملا، اپنی کسی نے کسی شرارت سے تحریک انصاف کے وژن
کو بھرپور انداز میں نقصان پہنچایا، حکومت نے جب کوئی اچھا اقدام کیا، فیاض
صاحب نے کوئی نہ کوئی متنازعہ بیان دیکر نہ صرف اس کے مقاصد کو سبوتاژ کیا
بلکہ عوامی حلقوں میں بھی تحریک انصاف کیلئے بددلی کا سامان مہیا کیا،
تحریک انصاف کی صف میں شامل اس شرارتی بچے نے کبھی تہذیب کا دامن پاتھ سے
چھوڑا تو کبھی تمیز کا، ان کے ریڈار پر کبھی اپوزیشن تو کبھی اداکار، کبھی
تو ساتھی رہنما بھی گھائل ہوئے، فیاض چوہان نے جب اداکارہ نرگس پر طنز کے
تیر چلائے تو انہیں وزیراعظم ہاوس، دوست احباب، اپوزیشن اور عوامی حلقوں کی
جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، مجبور ہوکر معافی، تلافی کی اور
گاڑی آگے کو چل پڑی، دردناک، المناک سانحہ ساہیوال پیش آیا تو موصوف نے بنا
تحقیق گاڑی میں سوار افراد کو دہشت گرد قرار دیدیا، جس پر ایک بار پھر
انہیں شرمندگی اٹھانا پڑؑی، باالخصوص تحریک انصاف کو اس کا کافی نقصان ہوا،
جس کا اندازہ خود وزیراعظم عمران خان کو بخوبی ہوگیا ہوگا، انہیں سمجھایا
گیا، بھجایا گیا لیکن وہ اپنی عادت سے باز نہ آئے، اب ایک بار پھر جب پاک
بھارت حالیہ کشیدگی میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کی عاجزی، امن پسندی
اور انسانیت سے محبت کے فروغ کی پالیسی کو عالمی افق پر سراہا جارہا ہے،
مخالفین بھی داد دے رہے ہیں، حکومت کا مورال آسمان کی بلندیاں چھورہا ہے،
ایسے وقت میں فیاض الحسن چوہان نے ہندو کیمونٹی سے متعلق متنازعہ بیان دیکر
ایک بار پھر ایسی چوٹ دی، جس نے حکومت اور تحریک انصاف کے وژن کو گھائل
کردیا، جس کسی طور درست نہیں، ہمارامذہب اسلام بھی اقلیتوں کے حقوق کا
محافظ ہےاور آئین پاکستان بھی اس کا ضامن ہے لہذا کسی کو بھی اقلیتوں کی دل
آزادی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، بطور پاکستانی ہمیں بھی وہ بیان پڑھ کر دکھ
ہوا، شرمندگی ہوئی، بھلا ہو وزیراعظم پاکستان عمران خان کا جہنوں نے گھر کا
بڑا ہونے کی حیثیت سے معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا اور وزیراعلیٰ پنجاب
کو فوری طور پر فیاض چوہان سے استعفیٰ لینے کی ہدایت دی، جس پر من و عن عمل
ہوا اور فیاض چوہان کو وزارت سے ہاتھ دھونا پڑا، وزیراعظم عمران خان نے یہ
قدم اٹھاکر نہ صرف اقلیتیوں کو تحفظ دیا، عزت دی بلکہ پاکستانی قوم کو بھی
سرخرو کردیا، فیاض چوہان تو تحریک انصاف کے وزراء سمیت اتحادیوں کیلئے بھی
عبرت کا نشان بن گئے ہیں لیکن وزیراعظم عمران خان کو مزید کام کرنا ہوگا
اور ایسے شرارتی بچوں کو اپنی صف سے نکالنا ہوگا، جو اسلام اور نظریہ
پاکستان کے نقصان کا سبب بن رہے ہیں
|