پاکستان اس وقت انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے اور ہمارا
دشمن کہیں تو ہمارے سامنے ظاہر ہے جیسے حالیہ واقعات کے بعد انڈیا اور
اسرائیل کا نام سامنے آیا جب کہ کچھ معاملات میں ہمارا دشمن پوشیدہ ہے جس
میں کچھ ایسے بد نصیب بھی شامل ہیں جو ہمارے اندر رہ کر ہی ہمیں نقصان
پہنچانے کے در پے ہیں۔ پاکستان کی مسلح افواج میں اتنی قابلیت ہے کہ وہ
دونوں محاذوں پہ لڑ سکیں۔ لیکن ایک بات جو نہایت حیران کن ہے کہ جنگیں کبھی
بھی فوج نہیں لڑتی ۔ اگر ایسا ہوتا تو سوویت یونین کبھی بھی شکست سے دوچار
نہ ہوتی۔ اور شکست کے بعد اپنے ٹکڑے کروا لینا بھی یقینی طور پہ ایسا زخم
ہے اُن کا جو کبھی مندمل نہیں ہو سکتا۔ اسی پیرائے میں پاکستان کے معروضی
حالات کو رکھ کے دیکھیے تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ پاکستان میں بھی فوج تن
تنہا کچھ نہ کر پاتی اگر عوام کی طاقت ان کے ساتھ نہ ہوتی۔ سوات آپریشن ہو
یا وزیرستان میں کاروائیاں ہر جگہ پہ عوام نے فوج کا شانہ بشانہ ساتھ دیا
اور کامیابی کو یقینی بنایا۔
بھارت نے بالاکوٹ میں ایک متنازعہ آپریشن کیا جس کی تصدیق ابھی تک مشکوک ہے
اور بھارتی ائیر چیف کے حالیہ متنازعہ بیان کے بعد تو اس آپریشن کے حوالے
سے شکوک نے مزید جنم لیا ہے۔ بقول ان کے ائیر چیف کے کہ ہم لاشیں گنتے نہیں
لیکن ہم نے حملہ بالکل درست جگہ پر کیا ہے ۔ لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ
عالمی میڈیا کے ساتھ ساتھ اب عالمی تحقیقاتی غیر جانبدار ایجنسیاں و ادارے
بھی بھارت کے ان دعوؤں کی قلعی کھول رہے ہیں۔ اور کچھ بعید نہیں کہ مستقبل
قریب میں جب انتخابات عروج پہ ہوں بھارت کے اندر سے بھی اس حوالے سے حقائق
سامنا شروع ہو جائیں۔ اور جس طرح اپوزیشن جماعتوں نے وہاں مودی کے خلاف
اتحاد کر رکھا ہے یہ بعید بھی نہیں۔ بغض پاکستان میں بھارت ہر حد پھلانگنے
کو تیار ہے لیکن پاکستان کے ردعمل نے نہ صرف خود بھارت کو ششدر کر دیا ہے
بلکہ بھارت کے کچھ ظاہری اور کچھ پوشیدہ اتحادی بھی انگشت بدندان ہیں کہ
اُن کے ساتھ یہ ہوا کیا ہے۔
حالیہ واقعات کو دیکھ لیجیے۔ پاکستان کی عوام ایک مٹھی کی طرح بند طاقت
جیسے پاک فوج کے ساتھ کھڑے نظر آ رہے ہیں۔ اور بالاکوٹ پہ بھارتی طیاروں کے
پے لوڈ گرانے کے بعد بھی جو عوامی غصہ سامنے آیا وہ بھی حقیقت میں اپنی
مسلح افواج پہ یقین ہی تھا کہ عوام جانتے ہیں کہ افواج کس قابل ہیں اور
قابلیت ہوتے ہوئے پاکستانی عوام کا سوال تھا کہ کاروائی کیوں نہیں کی گئی۔
لیکن حالات و واقعات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے جب پاکستان نے ردعمل دیا تو
عوام میں نہ صرف خوشی کی لہر دوڑ گئی بلکہ وہ مسلح افواج کے ساتھ کھڑے نظر
آئے۔ اور ایک لمحہ صورت حال ملاحظہ کیجیے کہ ایک جانب بھارت ہے جہاں
اپوزیشن جماعتیں اپنی حکومت کے لتے لے رہی ہیں۔ اور اپوزیشن کی سب سے بڑی
جماعت کانگریس کے راہنما راہول گاندھی سمیت تمام اپوزیشن رہنما مودی کے
دعوؤں کی قلعی کھول رہے ہیں تو دوسری جانب پاکستان ہے جہاں عوام اور عوامی
نمائندے اپنی مسلح افواج اورحکومت کے ساتھ مسلسل نہ صرف کھڑے ہیں بلکہ وہ
بھارت کو یہ پیغام بھی دے رہے ہیں کہ وہ نہ تو ہمارا اتحاد توڑ سکے گا نہ
اُس میں اتنی ہمت ہے کہ وہ ہمیں ترقی کے راستے سے ہٹا سکے۔
ایوان میں اپوزیشن راہنماؤں کی تقاریر ہوں یا عوامی اجتماعات میں
سیاستدانوں کے خطابات ، کسی بھی فورم پہ ایک بھی شخص ایسا نہیں جو اس وقت
مسلح افواج کے ساتھ نہ ہو۔ اور پاکستان سے آپ کو ڈھونڈنے سے بھی کوئی آواز
ایسی نہیں ملے گی جو اپنی افواج یا موجودہ حکومت کے خلاف کوئی بات کر رہی
ہے۔ جب جنگ کی سی صورت حال پید اہوئی تو پورے ملک میں اتحاد کا عملی نمونہ
سامنے نظر آیا کہ
سیاستدانوں اور عوام نے اپنے باہمی اختلافات پس پشت ڈال دیے اور ملکی دفاع
کے لیے یکجان ہو گئے۔
دنیا کی تاریخ اٹھا کے دیکھ لیجیے۔ جہاں بھی جنگ اپنے عوام پہ مسلط کی گئی
کہ کسی بھی فریق کے خلاف ایسی محاذ آرائی کی گئی کہ اپنے ملک کے عوام بد
حالی کا شکار ہو جائیں اور عوام کے دل فوج کے ساتھ نہ ہوں وہاں جنگ میں
کامیابی کی خواہش بھی دیوانگی ثابت ہوئی۔ لیکن 65جیسی مثالیں سامنے رکھیے
کہ جہاں عوام کی طاقت اپنی افواج کے ساتھ ہوں وہاں پہ نہ صرف اپنے سے کئی
گنا دشمن کا مقابلہ بھی کر لیا گیا بلکہ ملک بھی ترقی کی راہ پہ گامزن رہا۔
اور وقت دیکھے گا کہ اب بھی پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیاں کرنے والے افراد،
ادارے، ممالک تاریخ میں اپنے کردار کا جب مستقبل میں مشاہدہ کریں گے تو
انہیں اپنی چالوں پہ افسوس ہو گا کہ انہوں نے کس ملک کو للکارا تھا۔
|