بھارت کو اس وقت بہت سے داخلی و خارجی مسائل کا سامناہے
جن میں مختلف صوبوں میں علیحدگی پسند تحریکیں،خالصتان کیلئے سکھوں کی مسلح
جدوجہد،مقبوضہ کشمیرمیں قتل و غارت گردی سے عوام میں نفرت،غربت،مہنگائی اور
دہشت گردی سرفہرست ہیں اب تو مودی سرکارکی امن دشمن پالیسی کے باعث انڈیا
سے آوازیں اٹھنا شروع ہوگئیں ہیں حال ہی پاکستان کے خلاف جارحیت کا اسے
جیسا منہ توڑ جواب ملاہے اس طرح بھارت کی نفسیاتی برتری کا بھانڈا چوراہے
میں پھوٹ گیاہے اب وہ زخمی سانپ کی تلملارہاہے کیونکہ جنگ ہنسائی کے ساتھ
ساتھ اسے شکست ِ فاش نے ادھ مواء کرکے رکھ دیاہے حالات تو ایسے نظر آرہے
ہیں جیسے مودی سرکار کے سرپرکئی پہاڑ ایک ساتھ ٹوٹ پڑے ہوں ۔ ادھربرطانوی
نیوز ایجنسی رائٹرز نے بھارتی فضائیہ کی پاکستان میں ایک مدرسے پر کارروائی
میں 350 دہشت گردوں کی ہلاکت کے دعوے کو جھوٹا ثابت کر دیا۔ رائٹرز نے
متاثرہ علاقے کی ایک سال قبل اور حملے کے بعد کی سیٹلائٹ تصاویر جاری کیں
جس میں صرف درختوں کو ہونے والا نقصان دیکھا جا سکتا ہے جب کہ رہائشی
عمارتیں جوں کی توں موجود ہیں سٹیلائٹ تصاویر نے مودی حکومت کے جھوٹے
دعووؤں پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ بھارتی فضائیہ کی جارحیت
حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے رواں برس ہونے والے انتخابات میں
مثبت اور منفی دونوں طرح کا کردار ادا کرسکتی ہے۔رائٹرز کا تجزیہ ہے اگر
بھارتی فضائیہ کی صلاحیت اور قابلیت پر سوالیہ نشان اٹھتے رہے تو بی جے پی
کو عوام کو گمراہ کرنے کی وجہ سے انتخابات میں دھچکا لگے گا لیکن اگر بی جے
پی اس معاملے کو یوں ہی سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے میں کامیاب رہی تو
بی جے پی کو انتخابات میں فائدہ ہوسکتا ہے۔عین اس وقت جب دنیا بھارتی حکومت
پر تھو تھو کررہی ہے فرانس سے 36 رافیل جیٹ طیاروں کی خریداری کی
دستاویزکوئی اڑا لے گیا ان دستاویزات میں مودی سرکار کی کرپشن سے متعلق کئی
ثبوت بند تھے؟ بھارتی اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں رافیل ڈیل کے
دستاویزات جمع کرانے سے معذرت کرتے ہوئے بتایا کہ حساس نوعیت کے دستاویزات
وزارت دفاع سے چوری ہوگئی ہیں۔ حساس نوعیت کے دستاویزات وزارت دفاع کے سابق
یا حاضر ملازمین نے چْرائے ہوں گے۔بھارت نے 2016 میں سابق حکومت کے 126
روسی جیٹ طیاروں کے بدلے میں 36 رافیل جیٹ طیارے خریدنے کا معاہدہ فرانسیسی
کمپنی ڈی سالٹ ایوی ایشن سے کیا تھا اور یہ معاہدہ حکومتی ادارے کے بجائے
معروف تاجر انیل امبانی کی کمپنی کے ذریعے کیا گیا تھا ۔ پاک بھارت کشیدہ
حالات کے تناظرمیں امریکی نائب وزیرخارجہ رابرٹ پلاڈینو نے امیدکااظہارکرتے
ہوئے کہاہے کہ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے رابطوں کے بعد پاک بھارت
کشیدگی میں کمی ہوئی ہے۔ پاکستان اور بھارت میں امریکی سفاتخانے دونوں
ممالک سے رابطے میں ہیں امریکی نائب وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ دونوں
ممالک کے درمیان مزید فوجی کارروائی بگاڑ کا سبب بنے گی جب کہ پاک بھارت
کشیدگی میں کمی کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے اس سلسلہ میں پاک بھارت کشیدہ
صورتحال کے خاتمے کے لیے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کردارادا کرنے کی
پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان دہائیوں سے جاری
تنازع کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک کی مدد کرنے کو تیار ہیں۔ادھر مودی
سرکارکی امن دشمن پالیسیوں کے خلاف عوام تو عوام شوبزکے نامورلوگ اٹھ کھڑے
ہوئے ہیں بالی ووڈ کے معروف اداکار جان ابراہم نے کہا ہے کہ جنگ دہشت گردی
کے خلاف ہونی چاہیے لیکن کسی ملک کے خلاف نہیں۔ اس معاملے میں میرا موقف
واضح ہے کیونکہ میں اْن اداکاروں کی طرح نہیں ہوں جو کہتے ہیں کہ پتا نہیں
یہ بیان عوام کو اچھا لگے گا یا بْرمیں تو واضح بات کرتاہوں۔جان ابراہم نے
یہ بھی کہا کہ ہمیں اس معاملے کو یہی ختم کرنے کی ضرورت ہے ہمیں روایتی
لوگوں میں ڈھل کر دوسرے ملک سے لڑائی مول نہیں لینی چاہیے، مسئلہ یہ ہے کہ
پوری دنیا میں یہی ہورہا ہے، ہم شدت پسندی کی جانب جارہے ہیں۔انہوں نے کہا
کہ کوئی بھی جنگ کرنا نہیں چاہے گا کیوں کہ سب جانتے ہیں کہ اس سے دونوں
فریق اس سے متاثر ہوتے ہیں اسی لیے میں بھی جنگ کرنا نہیں چاہوں گا تاہم
پلوامہ میں جو کچھ ہوا وہ غلط تھا جبکہ بالی ووڈ ہدایت کار مہیش بھٹ نے
بھارتی طیارہ تباہ کیے جانے کے حوالے سے منفی رپورٹنگ کرنے اور عوام کو
پاکستان کے خلاف اکسانے پر اپنے میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا
تھاپلوامہ حملے کے بعد سے ہی بھارتی میڈیا مودی حکومت کی کٹھ پتلی بنا رہا
اور حملے کا سارا ملبہ پاکستان پر ڈالنے پر تلا رہا ، بھارتی شہریوں کو
حقائق سے واقف رکھنے کے بجائے جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈا کرکے عوام کو گمرہ
کرکے جنگ پر اکساتا رہا۔بھارتی میڈیا کی منفی رپورٹنگ کو نہ صرف دنیا بھر
میں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا بلکہ خود اْن کے عوام نے ہی میڈیا کے
کردار پر انگلیاں اْٹھانا شروع کردیں اور اب مہیش بھٹ بھی جنگی جنون میں
مبتلا بھارتی میڈیا کے نامناسب رویے پر بھڑک اْٹھے۔
مہیش بھٹ نے ٹوئٹر پر اپنے ہی میڈیا کے کردار کو مختصراً بیان کرنے کے لئے
ایک تصویر پوسٹ کی جس میں تصویر کا ایک رخ دکھایا گیا کہ شیر ایک شخص پر
حملہ آور ہے اور تماشائی اس منظر کو دلچسپی سے دیکھ کر لطف اندوز ہو رہے
ہیں لیکن درحقیقت شیر جسم میں پیوست تیز دھار آلے کی وجہ سے غرا رہا
ہے۔مہیش بھٹ نے ساتھ ہی بھارتی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انسان کو
ہمیشہ سے ہی ظلم پسند رہا ہے۔ ماضی میں میدانوں میں گلیڈی ایٹر ایک دوسرے
کو قتل کرتے تھے اور پورا تھیٹر جنونی لوگوں سے بھرا ہوتا تھا جہاں خون
دیکھنے کے عادی لوگ ہوا کرتے تھے۔ اب ہمارے ٹی وی چینل بھی اس قبیح فعل کو
دکھا کر لوگوں کے جنون کی تسکین کررہے ہیں انتہا پسندی کو ابھارنا کوئی
اچھی بات نہیں۔بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندرسنگھ نے اپنی حکومت کو
کہا کہ پاکستان کی جوابی کارروائی کہیں زیادہ سخت ہوسکتی ہے، مودی سرکار
خبردار رہے، پاکستان جنگ میں نیوکلیئر ہتھیار کے استعمال سیگریز نہیں کرے
گا، پاکستان نے ذمہ دار ملک ہونے کا ثبوت دیا ہے۔جبکہ امریکی اخبار نیویارک
ٹائمز کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان سے فضائی جنگ ہارگیا، پاکستان کیساتھ
فضائی تصادم میں شکست کے بعد بھارت کی بوسیدہ فوج پرسوالات اٹھنے لگے ہیں،
جنگ کی صورت میں بھارتی فوج کے پاس صرف10 دن کاگولہ بارود ہے۔ پاک بھارت
کشیدگی کے بعد مختلف ممالک کے فوجی سربراہوں اور پاکستان کے آرمی چیف کے
درمیان رابطے ہوئے ہیں ،رابطوں میں پاکستان اوربھارت کے درمیان موجودہ
کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا ، پاک فوج کے سربراہ نے دوٹوک اعلان کرتے
ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے دفاع میں کسی بھی جارحیت کا یقینی طور پر جو اب
دیگا۔امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر کابھی آرمی چیف سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا
جس میں خطے میں موجوود کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا اور امریکی ،برطانوی
،چین کے پاکستان میں سفرا کا بھی آرمی چیف سے رابطہ ہوا ہے ، پاک فوج کے
سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے برطانوی ،آسٹریلوی فوجی سربراہوں کے مابین
ٹیلی فونک رابطے میں پاک بھارت کشیدگی پر اہم بات چیت ہوئی .جنرل قمر جاوید
باجوہ نے پاکستان کا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت کی طرف سے کسی بھی
قسم کی جارحیت کا مظاہرہ کیا گیا تو پاکستان اپنے دفاع میں ہر ممکن اور
یقینی جواب دیگا۔ اس لئے بھارتی قیادت کو دنیا مشورہ دے رہی ہے کہ مودی
سرکار کو مختلف صوبوں میں علیحدگی پسند تحریکیں،خالصتان کیلئے سکھوں کی
مسلح جدوجہد،مقبوضہ کشمیرمیں قتل و غارت گردی سے عوام میں
نفرت،غربت،مہنگائی اور دہشت گردی کے خلاف کام کرنا چاہیے جنوبی ایشیاء کا
تھانیدار بننے کی کوشش یا خواہش اسے بڑی مہنگی پڑ سکتی ہے۔ |