جنگ ناگزیر ہے

اخبارات میں ہر لکھاری انڈیا اور پاکستان کی جاری جنگ پہ اپنی اپنی سوچ ،نظریے اور ضرورت کے مطابق لکھ رہا ہے۔ اوراسی طرح الیکٹرون میڈیا پہ تجزیہ یا پروپیگنڈہ کر رہا ہے۔ ضرورت اور پروپیگنڈہ اس لئیے لکھا ہے کیونکہ لکھنے اور بولنے والے کومال دینے والے کی ڈیمانڈ پوری کرنا ہوتی ہے۔ پلوامہ حادثہ ہوتے ہی پرویز مشرف صاحب نے سوشل میڈیا پہ فرمان جاری فرمایاکہ یہ کاروائی حکومت پاکستان نہیں جیش محمد والوں کی ہو سکتی ہے۔ (دوسرے دن اخبار میں بھی انکا بیان چھپا تھا) یعنی عزت مآب پرویز مشرف صاحب پاکستان ہی کو مجرم ٹھہرا رہے ہیں۔ اسی طرح سیکولر طبقہ بار بار لکھ رہا ہے کہ ہم جنگ کرنےکی پوزیشن میں نہیں ہیں کیونکہ معاشی طور پہ بد حال ملک جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ جبکہ معاشی طور پہ بد حال بھی اسی سیکولر طبقہ ہی نے میرے دیس کو بنایا ہے۔ میرے وطن کو ان لوگوں نے لوٹا نہیں نونچا ہے۔ یہ ڈیوٹی انکے ذمہ ہے کہ پاکستان کو خوشحال نہیں ہونے دینا۔ ذرا غور فرمائیں۔ ذرداری اور نواز شریف نے معاشی طور پہ تباہ کر دیا۔ اور ریاست مدینہ کی دعویدار جماعت کے کتنے لوگوں نے تنخواہیں یا مراعات لینے سے انکار کیا۔ بڑی بڑی لگژری گاڑیوں کا استعمال بند کیا۔ پروٹو کول کے نام پہ پہلے سے بڑھ کر خرچ کیا جا رہا ہے۔ اور یہی انکے ذمہ ہے کہ پاکستان مقروض رہے۔اس قدر ذمہ دار حکومت ہے کہ ایک ہی روز وزیرِ اعظم صاحب فرماتے ہیں جنگ کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ صدر ِپاکستان فرمان جاری فرماتے ہیں جنگ کا خطرہ موجود ہے۔ کنفیوژن پھیلانا بھی انکی ذمہ داری میں شامل ہے۔

سیکولر(لبرل) کے نزدیک کفار سے جنگ کرنے کے معاشی طور پہ مضبوط ہونا شرط اوّل ہے۔ انکا مائی باپ مال ہی ہے۔ انکی سوچ مال (ڈالر و پاؤنڈز )سے شروع ہو کر مال پہ اختتام پذیر ہوتی ہے۔ جہاد اور اللہ رب العزت کی مدد و نصرت انکے لئیے غیر معروف ہیں۔ اس لئیے ہر دم یہ مال ہی کے گیت گاتے ہیں۔ اور مال ہی کے لئیے ضمیر فروشی انکا پیشہ ہے۔ پاکستان کی عمر اکہتر سال ہے۔ غدار وطن سب کے سب سیکولر ہی پائے جاتے ہیں۔

بعض خواتین و حضرات مودی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ مودی کی چھیڑی ہو ئی جنگ کی وجہ سے پاکستانی قوم متحد ہو گئی ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ یہ ڈرامہ بھی اسی طبقہ کا رچایا ہوا ہے۔ پاکستانی قوم ہمیشہ ہی وطن عزیز کے لئیے متحد رہی ہے۔ ابھی کل کی بات ہے کہ پوری قوم نے متحد ہو کر دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی ہے۔ 2005 کے زلزلہ میں پوری قوم یک جان تھی۔ چونکہ ان کو کسی بھی طرح سے پاکستان کے منفی پہلو پہ بات کرنا ہوتی ہے اس لئیے جنگ اور مودی کی آڑ میں پاکستانی قوم کے اختلاف کا ذکر کر رہے ہیں۔ مودی کو ہمارا ممنون ہونا چاہئیے کہ ہم نے اسکے کہنے پہ مولانا مسعود اظہر کے بیٹے اور بھائی کو گرفتار کر کے دینی طبقہ اور مدارس کے خلاف کاروائی شروع کر دی ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ مودی نے جنگ کا ڈرامہ رچایا ہی اس لئیے ہو کہ پاکستان کو بین الاقوامی دباؤ سے مولانا مسعود اظہر کے خلاف کاروائی پہ مجبور کیا جائے۔شائید مودی اپنے مقصد میں کامیاب ہو گیا ہے۔

پاکستان بھر میں بھارتی جہازوں کے گرائے جانے اور ابھی نیندن کی گرفتاری پہ خوشی منائی گئی۔

میرے نزدیک اس جنگ میں ہمارے لئیے باعث مسرت یہ ہے کہ سیکولر طبقہ کو بالعموم اور ہمارے وزیر ِاطلاعات چوہدری فواد صاحب کو بالخصوص ادراک ہو گیاہے کہ انڈین فلموں کی ہمارے سنیماؤں میں نمائش مالی لحاظ سے نقصان دہ ہے۔ جنگیں ہمیشہ تباہی و بربادی لاتی ہیں مگر یہ جنگ ہمیں فائیدہ دے گئی کہ سیکولر طبقہ اور ہمارے وزیرِ اطلاعات صاحب کو انڈین فلموں کا پاکستان کے لئیے مضر ہونے کا احساس دلا گئی۔ وگرنہ پاکستان کو تو اس طبقہ نے انڈین فلموں اور انڈین بے حیائی کی منڈی بنا دیا تھا۔

انڈین فلموں کے ذریعے پھیلائی گئی بے حیائی تو وزیرِ اطلاعات کے لئیے تکلیف دہ نہیں ہے۔ کیونکہ سیکولر بے حیائی کو زندگی کی ضرورت سمجھتے ہیں۔

انڈیا کی طرف سے چھیڑی گئی جنگ ایک طویل اور ناگزیر جنگ ہے۔ انڈین ہر حالت میں انڈیا کو مہا بھارت بنانا چاہتے ہیں۔ جسکی تیاری وہ پچھلے پچاس سال سے کر رہے ہیں۔ اور اسرائیل کی مکمل آشیرواد واد بھی انہیں حاصل ہو چکی ہے۔یہودی گریٹر اسرائیل کے لئیے فلسطین میں آکر آباد ہو ئے ہیں۔ گریٹر اسرائیل کے بننے میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان ہے۔ انڈیا اور امریکہ کے تعاون سے اسرائیل یہ رکاوٹ ختم کر نے کے درپہ ہے۔ امریکہ سی پیک کی کامیابی کو اپنی سو سالہ بین الااقوامی چوہدراہٹ کی موت سمجھتا ہے۔اپنی چوہدراہٹ کو قائم رکھنے کے لئیے امریکہ ہر خطرناک قدم اٹھائے گا۔یاد رہے ہیروشیما ،ناگاساکی میں ایٹمی بم امریکہ نے ہی گرائے تھے۔ کیونکہ اسے احساس ہے کہ امریکہ بھی روس کی طرح بکھر جائیگا۔ یہ جنگ اسرائیل ،امریکہ اور انڈیا کے لئیے ضروری ہو چکی ہے۔ روس امریکہ دشمنی میں سعودی عرب کو ایٹمی ٹیکنالوجی میں تعاون کی پیشکش کر چکا ہے۔ روس بھی امریکہ سے پرانا حساب برابر کرنا چاہتا ہے۔

چین بھی ہر قیمت پہ سی پیک کی کامیابی چاہتا ہے۔ سی پیک چین کی زندگی موت کا مسلۂ بن چکا ہے۔ اب یہ جنگ بھیس بدل بدل کر جاری رہے گی۔ کبھی کشمیر کاز پہ ، کبھی پانی کے مسلۂ پہ ، کبھی سی پیک کے نام پہ لڑی جائیگی۔ چاہ بہار کی بندرگاہ اور گوادر بندر گاہ بھی جنگ کا حصہ بنیں گی۔ طبل جنگ بج چکا ہے۔ مورچہ بندی ہو رہی ہے۔ یہ جنگ اب رکے گی نہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہود و ہنود مکار اور عیار ہیں۔ پاکستان کا اعتماد بحال کر کے پیٹھ میں وار کریں گے۔ افغانستان کی کٹھ پتلی حکومت کو پاکستانی مسافر طیارہ گرانے کےلیے یہود و ہنود نے کہا ہے۔

میدان ِجنگ پاکستان بننے جا رہا ہے۔ اسی گھمبیر ترین جنگ میں سے اللہ رب العزت کے فضل و کرم سے مسلمانوں کی فتح نمودار ہوگی۔ میں سمجھتا ہوں چونکہ مشیت الہٰی سے غزوتہ الھند میں اسی خطہ کے مسلمانوں نے ہندوؤں کو جکڑنا ہے۔اس لئیے یہ اسی کی تیاری ہو رہی ہے۔ اور یہ جنگ مسلمان معیشت کی مضبوطی نہیں ایمان کی مضبوطی سے جیتیں گے۔ مسلمانوں کے پاس بدر میڈ اور احد میڈ اسلحہ موجود ہے۔ جسکا نام توکل علی اللہ ہے۔ افغان مجاہد ین اسی اسلحہ کے استعمال سے روس اور پھر امریکہ سے جنگ جیت چکے ہیں۔

Chaudhry M Zulfiqar
About the Author: Chaudhry M Zulfiqar Read More Articles by Chaudhry M Zulfiqar: 18 Articles with 19954 views I am a poet and a columnist... View More