پاک بھارت میں جنگ ہوسکتی ہے یا کشیدگی کے بادل چھٹ رہے
ہیں یہ سوال دنیا بھرمیں دسکس کررہاہے اسی لئے پاکستان بھارت کشیدگی کے
خاتمہ کے تناظرمیں وزیراعظم عمران خان کی نریندر مودی سے ملاقات کرانے
کیلئے عالمی طاقتیں سرگرم ہوگئیں ہیں جن میں امریکہ ،ترکی اورسعودی عرب
سرفہرست ہیں۔ وزارت خارجہ کے ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ خطے میں امن
کیلئے بڑی میٹنگ ضروری ہے یہ ملاقات نیوٹرل مقام پر ہوگی دونوں ممالک کی
متعلقہ قیادت کو پیغام پہنچا دیا ہے برف پگھلانے کیلئے چین، برطانیہ اور
امارات بھی سرگرم ہیں۔ پاکستان نے دوست ممالک کو بتا دیا ہم مذاکرات کیلئے
کسی بھی وقت اور کہیں بھی تیار ہیں لیکن بھارت مذاکرات سے بھاگ رہا ہے۔ ہم
امن کو فروغ دے رہے ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے عمران خان کو
سعودی فرمانروا شہزادہ محمد بن سلمان کا خصوصی پیغام پہنچایا جبکہ بھارتی
ہائی کمشنر اجے بساریہ پر بھی مذاکرات بحالی پر زور دیا ہے ادھرپاک بھارت
مابین کشیدگی میں کمی ہوتے ہی بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ اسلام آباد
پہنچ گئے پلوامہ واقعے کے اگلے ہی دن پندرہ فروری کو بھارتی ہائی کمشنر کو
نئی دلی طلب کیا گیا تھاجبکہ کشیدگی بڑھنے پرپاکستان نے بھی اٹھارہ فروری
کو پاکستانی ہائی کمشنر کو اسلام آباد طلب کیا تھا۔ دونوں ملکوں کے درمیان
کشیدگی کم ہونے پر بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریا اسلام آباد پہنچ گئے ہیں
جبکہ پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود بھی جلد بھارت روانہ ہوں گے۔ وہ کرتار
پور کوریڈور کے حوالے سے ہونے والے پاک بھارت حکام کے پہلے اجلاس کی
تیاریاں بھی کریں گے اس اجلاس کے بعد 28 مارچ کو بھارتی وفد پاکستان آئے گا۔
بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے ایک بار پھر گیڈربھبکی دیتے ہوئے پاکستان کے
خلاف زبانی محاذ کھولتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ ڈھنڈورا پیٹ کر نہیں ہوتی ،
حکومتی اجازت ملتے ہی جنگ کا آغاز کر دیا جائے گا، بھارتی فوج پورے پلان کے
ساتھ میدان میں اترے گی، بھارت پاکستان کو دہشتگردوں کی پشت پناہی سے روکنے
کے لئے آخری حد تک جائے گا، جب تک پاکستان کی نیت پریقین کامل نہیں ہو گا
پاک بھارت مذاکرات نہیں ہوں گے ہمارا پلان تیار ہے، ضروری نہیں کہ سرجیکل
اسٹرائیک ہوں، لیکن کارروائی کرسکتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بھارتی آرمی چیف
کی گیدڑ بھبکیاں رکنے کا نام ہی نہیں لے رہیں، ایک بار پھر ہرزہ سرائی کرتے
ہوئے بپن راوت نے کہا جنگ ڈھونڈوراپیٹ کر نہیں حکومت کی اجازت ملتے ہی شروع
کریں گے۔بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہمارا پلان تیار ہے، ضروری نہیں کہ
سرجیکل اسٹرائیک ہوں، لیکن کارروائی کرسکتے ہیں، پاکستان کو مجبور کریں گے
کہ دہشتگردوں کی مدد نہ کرے۔دو روز قبل بھی بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے
دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں ایک اورسرجیکل اسٹرائیک کی ضرورت ہے لیکن
تفصیل نہیں بتا سکتا، پاکستان کو معمول کے تعلقات کے لئے اقدامات کرنا ہوں
گے، مذاکرات اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔اس سے قبل بھی بھارتی
آرمی چیف بپن راوت نے پاکستان کوبراہ راست دھمکیاں دیتے ہوئے کہا تھا کہ
مذاکرات اور دہشت گردی ساتھ نہیں چل سکتے، پاکستان سے بدلہ لینے کا وقت
آگیا ہے۔بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کوسرپرائز دیں گے،
انھیں بھی وہی تکلیف محسوس ہونی چاہیے، جو ہم نے برداشت کی۔جس کے بعد پاک
فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی آرمی چیف کی دھمکی کا جواب
دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسی نے ہمارے صبر کا امتحان لیا تو پاک فوج قوم کو
مایوس نہیں کرے گی، پاکستان جنگ کیلئے تیار ہے، کسی بھی قسم کی کارروائی
ہوئی تو پاکستان اس کا بھرپورجواب دے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی
حکومت نے اب بھی مذاکرات کی دعوت دی ہے جبکہ بھارت ہمیشہ مذاکرات سے بھاگا
ہے، بھارتی فوج سرجیکل اسٹرائیک کا جواب اپنی پارلیمنٹ میں اب تک نہیں دے
سکے، بھارتی فوج توجہ ہٹانے کیلئے جنگ کی طرف رخ موڑ رہی ہے۔میجر جنرل آصف
غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی مس ایڈونچر کا جواب دینے کو تیار ہے،
بھارتی آرمی چیف امن وامان کی صورتحال خراب نہ کریں، ہم جنگ کی تیاری پوری
رکھ کر امن کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ وزیر ریلوے شیخ رشید کا بھارتی سورماؤں کو
ایک بار پھردو ٹوک پیغام دیا ہے اگر جنگ مسلط کی گئی تو یہ برصغیر کی آخری
جنگ ہوگی شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بھارت کو واہگہ بارڈر سے لے کر آسام کی
سرحد تک نیست و نابود کردیں گے، جس شخص نے پلوامہ میں حملہ کیا وہ بھارتی
تھا، حملے میں بھارتی بارود استعمال ہوا، پاکستان کو اس تنازعہ میں خواہ
مخواہ شامل کیا جارہا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہناہے کہ بالا
کوٹ سے متعلق عالمی میڈیا کی رپورٹس میں سچائی ظاہر ہے‘ بھارت ہرچیز کا
الزام پاکستان پرڈالنے کی کوشش کرتا ہے‘پلواما پربھارتی دانشور، میڈیا بھی
کہہ رہا ہے اندرونی کارروائی تھی‘ بھارتی ائیرفورس کی ناکامی نے مودی کے
بیانیے کو نقصان پہنچایا۔پلواما پربھارتی دانشور، میڈیا بھی کہہ رہا ہے
اندرونی کارروائی تھی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارتی ائیرفورس کی
ناکامی نے مودی کے بیانیے کو نقصان پہنچایا، بھارتی فوج، ائیرفورس سے متعلق
بیانیے کی کوشش برباد ہوئی حالانکہ پاکستان کے حملے میں ملوث ہونے کے کوئی
ثبوت نہیں ہیں، بھارتی مظالم کی وجہ سے مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے خلاف نفرت
ہے نریندرمودی نے پلواما واقعہ کو اپنے سیاسی فائدے کیلئے استعمال کیا۔
بھارت پاکستان میں دہشت گردی کوسپانسرکررہا ہے ان حالات کے تناظرمیں
وزیراعظم عمران خان کی نریندر مودی سے ملاقات کی کوششیں نیک شگون ہیں ورنہ
شیخ رشیدنے سچ ہی کہاہے ی اگر پاکستان بھارت میں جنگ ہوئی تو یہ برصغیرکی
آخری جنگ ہوگی۔ |