ریمنڈ ڈیوس یا دَیوس کا فیصلہ
ہوگیا.... دَیوس سفارت کار نہیں ہے امریکا اَب خاموش رہے...
یہ بات جو امریکی بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں مگر کُھل کر اِس کو تسلیم کرنے
سے اِنکار کر رہے ہیں کہ ریمنڈ ڈَیوس سفارت کار نہیں ہے مگر اَب اپنے ہی
ملک کی ایک ویب سائٹ ”اسٹویٹفور“ کے اِس انکشاف کے بعد اِنہیں یہ تسلیم
کرلینا چاہئے کہ اِن کا دہشت گرد شہری ریمنڈ ڈَیوس جس نے پاکستان میں دن
دھاڑے اپنی پستول سے بغیر کوئی نشانہ خطا کئے دو بے گناہ اور معصوم
پاکستانیوں کو قتل کیا ہے وہ سفارت کار ہے اور نہ ہی اِسے سفارتی مراعات
حاصل ہے یوں جس کو کسی بھی لحاظ سے اسثنیٰ حاصل نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ
سفارتی عملے کا نہ تو رُکن ہے اور نہ ہی اِس کی اِس حوالے سے کوئی اہم ذمہ
داری ہے یہ ایک عام سا فرد ہے جو کسی اور کامو ں ( جیسے اپنی تعیناتی والے
ملک میں دہشت گردی کے نیٹ کو کنٹرول کرنے کی نگرانی کے لئے معمور ہے) کے
لئے سفارتی عملے کے ساتھ اُس طرح سے لگا دیا گیا ہے جس طرح ایک زیادہ وزن
ڈھونے والے گدھے کے ساتھ مالک دوسرا گدھا لگا دیتا ہے جِسے پکھ کہتے ہیں
یکدم اِسی طرح امریکا نے ریمنڈ ڈیوس کو بھی پاکستان کے شہر لاہور میں قائم
اپنے سفارت خانے میں اپنے سفارتی عملے کے اراکین کے ساتھ اِسے نتھی کئے
رکھا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اِس امریکی ویب سائٹ ”اسٹویٹفور“ کے انکشافات
کے مطابق امریکی انتظامیہ ریمنڈ ڈَیوس کی تمام قانونی اور غیرقانونی حیثیت
سمیت اِس کی تمام ظاہر و باطن سرگرمیوں سے بھی خُوف واقف ہے اور اِسی طرح
دہشت گرد ریمنڈ ڈَیوس بھی اپنی غیر سفارتی حیثیت کو بھی اچھی طرح سے جانتا
ہے مگر اِس کے باوجود بھی اِس نے بلاجواز دو پاکستانیوں کو قتل کر کے وہ
جرم کیا ہے جِسے دنیا کی کوئی بھی عدالت سخت سے سخت ترین جس میں پھانسی
جیسی سزا بھی شامل ہے اِسے دیئے بغیر نہیں رہ سکتی ہے ۔
مگر آج اِس کے باوجود بھی پاکستانی سر زمین پر دو معصوم پاکستانیوں کو قتل
کرنے والے امریکی قاتل ریمنڈ ڈَیوس اور امریکیوں کی ہٹ دھرمی اور ضد کا یہ
عالم ہے کہ آج اِس سے ساری دنیا انگشت دندان ہے کہ ایک طرف انسانوں سمیت
جانوروں کی جان اور حقوق کی تحفظ کی باتیں کرنے والا دنیا کا ٹھیکیدار
امریکا اپنی ضد اور اَنا میں یہ سب کچھ بھول کر دو بے گناہ اور معصوم
انسانوں کے قاتل ریمنڈ ڈَیوس کو بچانے کے لئے کیسا پاگل اور اندھا ہوگیا
ہے.....؟؟ کہ اِسے قاتل ریمنڈ ڈَیوس کو بچانے کے سِوائے اور کچھ دِکھائی ہی
نہیں دے رہا ہے اور آج جب امریکا پر خود آپڑی ہے تو وہ انسانی جانوں اور
حقوق کو مقدم جاننے والے اپنے ہی سبق کو ایک طرف رکھ چکا ہے اور یہ سب کچھ
بھلا کر اپنے دہشت گرد شہری ریمنڈ ڈَیوس کو بچانے کے لئے طرح طرح کے حربے
استعمال کر رہا ہے۔اور اپنے قاتل شہری کو بچانے کے لئے حکومت ِ پاکستان کو
بلیک میل کرنے کے لئے دباؤ ڈالے جارہا ہے۔ جو کہ اِس کی کُھلی بے غیرتی اور
بدمعاشی کے سِوا اور کچھ نہیں ہے۔
حتیٰ کہ امریکا کی حرام خوری اور بے غیرتی کی مثال اِس سے بھی لی جاسکتی ہے
کہ آج امریکی تاریخ کے پہلے سیاہ فام صدر بارک اوباما سے لے کر ایک عام
امریکی شہری سمیت سب کا یہ دعویٰ ہے کہ پاکستان میں امریکی سفارت خانے سے
نکل کر دو پاکستانیوں کو بیدردی سے قتل کرنے والا امریکی شہری عیسائی دہشت
گر د ریمنڈ ڈَیوس بے گناہ ہے اور پاکستان اِسے فوراًَ رہا کرے یوں اپنی اِس
ضد پر اڑے رہنے کی وجہ سے آج ا مریکی صدر اور ہر امریکی شہری کا حکومت
پاکستان پر اِس لئے دباؤ ہے کہ یہ امریکی شہری ریمنڈ ڈَیوس جو دو
پاکستانیوں کا قاتل اور دہشت گرد صحیح ہے.... مگر چونکہ یہ امریکی سفارت
خانے کے عملے میں شامل ہے اور ویانا کنونشن کے تحت اِسے اِستثنیٰ حاصل ہے
تو اِس لئے اِسے دو پاکستانیوں کے قتل پر کسی بھی قسم کی کوئی سزا نہیں دی
جاسکتی ہے ۔
ایک طرف دو پاکستانیوں کے قاتل امریکی شہری عیسائی دہشت گرد ریمنڈ ڈَیوس کے
معاملہ میں جیسے جیسے دن گزرتے جارہے ہیں تو ویسے ویسے پاک امریکا تعلقات
میں کشیدگی پیدا ہوتی جارہی ہے تو دوسری طرف یہ صُورتِ حال جلد کسی مثبت
نتیجے تک پہنچے بغیر دونوں جانب کی اعلیٰ قیادت کو بھی ایک ایسے امتحان اور
آزمانش سے دوچار کرتی جارہی ہے کہ جس میں کامیابی کے امکانات کم ہوتے جارہے
ہیں تو وہیں اِس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے سربراہان کی سوچنے سمجھنے اور
ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی جارہی ہے۔اِس حوالے سے
اَب تو یہ بات بھی شدت سے محسوس کی جانے لگی ہے کہ دونوں ممالک کے ذمہ
داران اپنے اپنے مؤقف کو بھی ایک دوسرے کو سمجھانے سے قاصر نظر آنے لگے ہیں
جس سے اِن میں ایک دوسرے پر عد م اعتماد کے رجحان کا پروان چڑھنا بھی لازمی
امر ہو کر رہ گیا ہے۔
یعنی یہ کہ ایک طرف ہمارے صدر آصف علی زرداری ، وزیراعظم سید یوسف رضا
گیلانی سمیت وزرا اور دیگر حکومتی اراکین کا یہ مؤقف ہے کہ ریمنڈ ڈَیوس کا
معاملہ پاک امریکا تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوگا جبکہ اُدھر ضدی امریکیوں
جس میں امریکی صدر اور دوسرے امریکی حکام شامل ہیں اِن سب کی اپنے قاتل
شہری ریمنڈ ڈَیوس کو پاکستانی جیل میں رکھنے پر سخت تشویش ہے اور اِن لوگوں
کا دو ٹوک الفاظ میں حکومتِ پاکستان کو دھمکی آمیز لہجے میں یہ کہنا ہے کہ
امریکی شہری ریمنڈ ڈَیوس کا معاملہ چند دنوں میں ریمنڈ ڈَیوس اور امریکی
عوام سمیت ہماری خواہشات کے مطابق حل ہوجائے تو ٹھیک ہے ورنہ پاکستان سے
تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں جس میں سرِفہرست اسٹریجگ ڈائیلاگ شامل ہیں ہم ڈنکے
کی چوٹ اور اپنی ہٹ دھرمی سے وہ بھی ملتوی کرسکتے ہیں اور اِسی کے ساتھ
اطلاعات یہ بھی ہیں کہ امریکا نے پاکستان پر اپنا دباؤ بڑھانے کے لئے کسی
ناراض محبوبہ کی طرح اپنی ناراضگی کا اظہار ابتدائی سطح پر پاکستان سے بات
چیت بند کر کے شروع کردیا ہے جبکہ اِن تمام امریکی دھمکیوں اور نخروں اور
دو ٹوک مؤقف کے جواب حکومت ِ پاکستان کی واضح حکمت ِ عملی اور مؤقف یہ ہے
کہ ریمنڈ ڈَیوس کا معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے کیس میں اِستثنیٰ کا
فیصلہ عدالت ہی کرے گی اور اِسی کے ساتھ ہی حوصلہ افزا امر ایک یہ بھی ہے
کہ حکومتِ پاکستان نے ضدی امریکیوں پر یہ بھی واضح کردیا ہے کہ امریکی شہری
قاتل دہشت گرد ریمنڈ ڈَیوس کے معاملے میں کوئی فیصلہ عوامی اُمنگوں کے خلاف
آیا تو یہ لال مسجد سے بھی زیادہ بڑا اور خطرناک ایشو ثابت ہوسکتا ہے یوں
حکومت ِ پاکستان کی جانب سے ریمنڈ ڈَیوس کے اِستثنیٰ کی تصدیق نہ کئے جانے
پر پاکستان میں تعینات امریکی سفیر کمرون منٹر نے مایوسی کا اظہار کرتے
ہوئے کہا ہے کہ اِس حوالے سے امریکا کی پوزیشن بڑی واضح ہے کہ ویانا کنونش
کے تحت ریمنڈ ڈَیوس کو استثنیٰ حاصل ہے اَب اگر حکومت ِ پاکستان اتنی سی
بات نہیں سمجھ پا رہی ہے تو پھر بعد کی ذمہ دار یہ خود ہوگی ۔
جبکہ امریکی عیسائی قاتل دہشت گرد شہری ریمنڈ ڈَیوس کے اِس الجھاؤ کے
معاملے کو جس میں اَب تک یہ بات واضح نہیں ہوسکی ہے کہ دو پاکستانیوں کے
قاتل امریکی شہری ریمنڈ ڈَیوس کو کوئی استثنیٰ حاصل ہے کہ نہیں امریکا کی
ایک انٹیلی جنس امور کی ایک انتہائی معتبر اور اہم ترین ویب سائٹ ”
اسٹریٹفور“ نے اِس معاملے کو سلجھاتے ہوئے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی
کرتے ہوئے امریکیوں کو ریمنڈ ڈَیوس کو استثنیٰ حاصل ہونے کی ضد سے پیچھے
ہٹنے کے لئے یہ حقیقت دنیا کے سامنے عیاں کردی ہے کہ ”اے !امریکیوں تم اُس
قاتل ریمنڈ ڈَیوس کو اپنا سفارت کار اقرار دے رہے ہو جو کسی بھی حوالے سے
تمہارے ریکارڈ میں سفارت کار نہیں ہے بلکہ یہ ریمنڈ ڈَیوس جِسے تم اپنا
زبردستی سفارت کار قرار دے کر دنیا سے اِس کی تصدیق کرنے پر تلے بیٹھے ہو
کہ وہ یہ مان جائے کہ ریمنڈ ڈَیوس تمہارا حقیقی سفارت کار ہے جو کہ غلط اور
یکدم غلط ہے دراصل پاکستان میں تمہارے سفارت خانے سے نکل کر دو معصوم
پاکستانیوں کو اپنی پستول کی گولیوں سے چھلنی کرنے والا ریمنڈ ڈَیوس تمہارا
سفارت کار ہے اور نہ ہی یہ تمہارے سفارت خانے کا کوئی رُکن ہے بلکہ اِس ویب
سائٹ ”اسٹریٹفور“ نے دنیا کو یہ بتایا ہے کہ ریمنڈ ڈَیوس دراصل سی آئی اے
کے لئے ٹھیکے پر کام کرتا ہے اور یہ سفارتکار نہیں ہے ایک نجی ٹی وی رپورٹ
کے مطابق جس نے ریمنڈ ڈَیوس کے حوالے سے اِس بات کا اِنکشاف کیا ہے اِس ویب
سائٹ میں سی آئی اے کے سابق اہلکار اور افسران بھی شامل ہیں جن کے انکشافات
کے مطابق ریمنڈ ڈَیوس امریکی سی آئی اے کا کنٹریکٹ سیکیورٹی افسر ہے اور یہ
بات خود ریمنڈ ڈَیوس بھی اچھی طرح سے جانتا ہے اور اِسے بھی پہلے ہی یہ بتا
دیا گیا تھا کہ اِسے سفارتی مراعات حاصل نہیں ہوں گی اور نہ ہی اِسے سفارت
کار کا تحفظ حاصل ہوگا اِسی نجی ٹی وی کے مطابق ویب سائٹ میں یہ بات بھی
واضح طور پر موجود ہے کہ پاکستان میں کسی خاص مشن پر بھیجے جانے سے قبل
امریکی شہری قاتل دہشت گرد ریمنڈ ڈَیوس کی کمپنی اور سی آئی اے نے یقیناً
اِس کی قانونی حیثیت کے بارے میں بھی اِسے ضرور بریفنگ دی تھی۔
اَب اِس منظر اور پس منظر میں وقت و حالات یہ تقاضہ کر رہے ہیں کہ امریکا
کو اپنے بناوٹی مؤقف میں نہ صرف لچک کا مظاہرہ کرنا ہوگا بلکہ اِس میں واضح
تبدیلی بھی لانی ہوگی اور دنیا کو اپنی ویب سائٹ ”اسٹویٹفور“ کے انکشافات
کے بعد یہ بتا دینا ہوگا کہ ہم ریمنڈ ڈَیوس کو بچانا کی کوشش کرتے رہے مگر
حقیقت یہی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس (دَیوس) ہمارا سفارت کار نہیں ہے اور نہ ہی
اِسے کسی قسم کا کوئی استثنیٰ حاصل ہے اَب پاکستان کی عدلیہ جو بھی فیصلہ
کرے گی وہ ہمیں بھی قبول ہوگا کیو نکہ ریمنڈ ڈیوس(دَیوس) دو معصوم انسانوں
کا قاتل ہے اِس لئے اِسے سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے ۔ |