ہائے جمہوریت کے کوٹھے پہ،بادشاہ تیرے تخت کے نیچے

جب سے اراکین پنجاب اسمبلی نے اپنی تنخواہوں میں دو سو گنا اضافے کا بل متفقہ طور پر منظور کیا ہے یہ خبر ہاٹ کیک بن چکی ہے ۔اس میں عوام کے لیے بہت کچھ سوچنے کے قابل ہے ۔جب یہ کالم لکھا جا رہا ہے پنجاب اسمبلی سے یہ بل پاس ہونے کے بعد گورنر پنجاب کے پاس موجود ہے اگر گورنر پنجاب اس پر وزیراعظم کے کہنے پر دستخط نہیں بھی کرتے جس کی امید کم ہی ہے تب بھی ایک بات ثابت ہو چکی ہے کہ اسمبلی میں موجود نمائند وں کی اکثریت صرف اپنے مفادات کی نگہبان ہے اسے عوام کے مسائل سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ۔اتنے اتفاق ،اتنے پیار ،اتنی جلدی سے کوئی ایک بل بھی اب تک ایسا اسمبلی میں پاس نہیں ہوا جس کا تعلق عوام کے فائدے سے ہو ۔

اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اپنے فائدے کے لیے یہ سب ایک ہیں ۔یہ جتنی بھی ایک دوسرے کی مخالفت کرتے ہیں وہ سب عوام کو دھیانے لگانے کے لیے ہوتی ہے یعنی دکھاوا ہوتا ہے ،ڈراما ہوتا ہے ۔اس سے قبل بھی یہ بات کئی ایک دفعہ ثابت ہو چکی ہے ابھی زیادہ پرانی بات نہیں جب شراب کا بل پاس ہوا تو یہ سبھی ایک ہو گئے تھے ۔ سابقہ حکومتوں میں بھی یہ مثالیں دیکھی جا سکتی ہیں ۔لیکن عمران خان کی حکومت میں ایسا ہونا اس بات کو تقویت بخشتا ہے کہ کوئی تبدیلی نہیں آئی اور نہ ہی اس کے آنے کا کوئی ارادہ ہے ۔یہ سب جو دکھاوے کی عوام سے ہمدردی دکھاتے ہیں اندر کھاتے یہ سب ایک ہی ہیں ۔انہوں نے عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے پارٹیاں بنائی ہوئی ہیں ۔پارٹیاں بدلتے رہتے ہیں ۔عوام کو خوش فہمی میں مبتلا رکھتے ہیں ۔خود اقتدار کے مزے لوٹتے رہتے ہیں ۔اس پر بکثرت مواد موجود ہے کہ ان ارکان اسمبلی میں سے بہت سے ایک دوسرے کے رشتے دار ہیں۔دکھ سکھ میں ایک ہیں ۔ان کے کاروبار سانجھے ہیں ۔سوچ ایک ہے ۔اور وہ سوچ ہے عوام کو کیسے بے وقوف بنا کر اقتدار حاصل کرنا ہے ۔یہ ہی وجہ ہے کہ کرپشن کا راگ آلاپنے والے کوئی ایسا ثبوت نہیں دیتے جس سے ان کے’’ پیٹی بھرا ‘‘کو سزا ہو جائے ۔بس سب نے باریاں بنائی ہوئی ہیں ۔

آپ ارکان اسمبلی جس میں تقریباََسبھی جماعتوں کے رکن موجود ہیں کی تیزیاں دیکھیں ۔انہوں نے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر سمری تیار کی اسے اسمبلی میں پیش کیا اور منظور بھی کر لیا گیا ۔بل کی منظوری کے وقت تحریک انصاف، ن لیگ، پی پی اور ق لیگ کے اراکین ایسے گھل مل رہے تھے ۔پنجاب اسمبلی کے تمام پارٹیوں کے اراکین کے اس فیصلے سے مایوسی ہوئی ۔ بل کے حوالے سے کوئی بحث ہوئی نہ کسی نے اعتراض اٹھایا۔حیرت کی بات نہیں ہے ۔بل کی منظوری کے بعد اب ہر رکن اسمبلی کم سے کم 2 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ وصول کرے گا جبکہ اسمبلی سیشن میں آنے اور دیگر مراعات اسکے علاوہ ہیں۔حالانکہ ہم سب جانتے ہیں ان میں سے کوئی ایک بھی ارکان ایسا نہیں جو تنخواہ نہ لے تو اسکے بغیر اسکا گھر نہیں چلتا، سب جاگیر دار ہیں لاکھ پتی نہیں کروڑ پتی ہیں ۔نئے بل کے پاس ہونے سے ان ارکان کو ڈیلی الاؤنس ایک ہزار سے بڑھاکر 4 ہزار اور ہاؤس رینٹ 29 ہزار سے بڑھاکر 50 ہزار کردیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں یوٹیلیٹی الاؤنس بھی 6 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کردیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے منظور ہونے والی چار لاکھ پچیس ہزار روپے ماہانہ تنخوا میں 50 ہزار روپے کا مہمان داری الاؤنس بھی شامل ہو گا۔

ان ارکان اسمبلی میں کوئی متوسط طبقے کا فرد شامل نہیں ہے ۔جو صرف تنخواہ کا محتاج ہو۔یہ اربوں روپے خرچ کر کے اسمبلی میں پہنچے ہیں ۔جب ڈاکٹر طاہر القادری نے اس اسمبلی سے استعفٰی دیا تھا تو انہوں نے استعفٰی کی جو وجوہات لکھیں تھیں ان میں ایک یہ بھی شامل تھی کہ یہ ارکان اسمبلی عوام کی خدمت کے لیے اسمبلی میں نہیں آتے بلکہ اسے اپنا کاروبار سمجھتے ہیں ۔ان کے اندر عوام کی خدمت کا جذبہ نہیں ہوتا یہ اپنی اور اپنے خاندان کی خدمت کے لیے سیاست میں آتے ہیں ۔کیا خادم ایسے ہوتے ہیں جو اپنے مالک (عوام)سے زیادہ تنخواہ لیتے ہوں جو اپنے مالکوں کے لیے اپنی پسند کی اپنے لیے قانون سازی کریں ۔آج تک انہوں نے عوام کو آپس میں لڑ کر دکھانے کے علاوہ کیا ہی کیا یہ تو تنخواہ لینے کے بھی اہل نہیں ہیں ۔
ایک اور قابل ذکر بات ہے کہ پنجاب حکومت نے اس بل کے ذریعے سابقہ وزرائے اعلیٰ پر بھی خصوصی مراعات کی بارش کر دی ہے ۔انہیں تاحیات مفت علاج ،ادویات ،گھر ،گاڑی ،سکیورٹی ملے گی ۔کیا سمجھے سابقہ وزیراعلیٰ کو اور سابقہ ارکان اسمبلی کو ان ڈور اور آؤٹ ڈور علاج کا استحقاق قانونی طور پر دے دیا گیا،یعنی جو موجودہ رکن اسمبلی کو میڈیکل کی تمام سہولتیں حاصل ہیں وہی سابق رکن پنجاب اسمبلی کو حاصل ہوں گی۔ثمینہ تبسم صاحبہ ایک شاعرہ ہیں ۔ان کی اب تک پانچ کے قریب نثری و نظمیں کتابیں مارکیٹ میں موجود ہیں ۔انہوں اس پر ایک خوبصورت نظم لکھی ہے ۔
چور کا بھائی گرہ کٹ!
(پنجاب اسمبلی کے ٹھیکیداروں کے نام)
باتیں
اتنی بڑی بڑی باتیں!
وعدے
ایسے کہ شرم آنے لگے
چور
ڈاکے
ڈکیتیاں
دھوکے
ایسے ایسے فریب مت پوچھو
اس پہ اترا کے انکا یہ کہنا
دام دگنے کرو کہ اپنی زبان
اپنے دانتوں تلے دبا کر ہم
کب سے آنکھیں جھکائے بیٹھے ہیں!
ہائے جمہوریت کے کوٹھے پہ
ووٹ لے کر پہنچ گئے تم سے!
بادشاہ تیرے تخت کے نیچے
میرے لوگوں کے خواب روتے ہیں
اور تو کہ شاہ مدینہ سی
اک ریاست کا آسرا دے کر
منہ کی روٹی بھی چھین لیتا ہے!

جیسا کہ پہلے لکھا جا چکا ہے کہ اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا بل گورنر پنجاب چوہدری سرور کے پاس پہنچ چکا ہے ۔اور دوسری طرف عمران خان نے اپنے ٹویٹ پر پنجاب اسمبلی کے اس کارنامہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی جانب سے اراکین اسمبلی، وزراء خصوصاً وزیراعلیٰ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کافیصلہ سخت مایوس کن ہے، پاکستان خوشحال ہوجائے توشاید یہ قابلِ فہم ہومگر ایسے میں جب عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی وسائل دستیاب نہیں،یہ فیصلہ بالکل بلاجواز ہے۔اس پر عمران خان تعریف کے بے شک حق دار ہیں لیکن ارکان اسمبلی پنجاب کا یہ سارا عمل ان کی اصلیت کو عوام کے سامنے آشکار کر چکا ہے کہ یہ سب عوام کے فائدے کا ایک بل بھی آج تک اتنی قلیل مدت میں نہ پیش کر سکے نہ منظور ہوا نہ ہی اس کی امید کی جا سکتی ہے ۔

Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
About the Author: Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal Read More Articles by Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal: 496 Articles with 578275 views Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
Press Reporter at Columnist at Kassowal
Attended Government High School Kassowal
Lives in Kassowal, Punja
.. View More