امریکی قاتل ریمنڈ کو وائسرائے کیوں بنایا جا رہا ہے

تحریر محمد اسلم لودھی
اگر کسی پاکستانی سے کوئی قتل ہوجاتا ہے تو پولیس ریمانڈ لینے کے بعد اعتراف جرم کروانے کے لئے پہلے چھترول کرتی ہے پھر الٹا لٹکا کر ننگے جسم پر ڈنڈے برسائے جاتے ہیں پانی میں ڈبونے ‘ زخموں پر نمک چھڑکنے ‘ کرنٹ لگانے ‘ ساری رات جگانے ‘ منجھی لگانے اور ڈنڈے سے جسم پر رولر پھیرنے جیسی اذیت ناک سزائیں دی جاتی ہیں لیکن ریمنڈ ڈیوس سے اس طرح تفتیش کی جارہی ہے جیسے وہ قاتل نہیں پاکستان کا وائسرائے ہو ۔ ہائی کورٹ میں دائر ایک رٹ کے مطابق ریمنڈ کو جیل میں ٹی وی ‘ انٹرنیشنل ٹیلی فون ‘ 2 بارکیں ‘ 16 کمرے بھی رہائش کے لئے فراہم کئے گئے ہیں یہ سہولتیں اس سے پہلے کسی بھی قیدی کو فراہم نہیں کی گئیں اس امریکی قاتل کی فرعونیت جیل مسجد کے لاﺅڈ سپیکر بھی اترا دیئے گئے ہیں ۔ امریکیوں کو پوری دنیا کے قوانین کو پاﺅں تلے روندنے کا لائسنس کس نے دیا ہے ۔ ریمنڈ کے حوالے سے پیپلز پارٹی کا مؤقف تو فوزیہ وہاب کی زبانی سامنے آچکا ہے لیکن پیپلز پارٹی میں ایک غیرت مند شخص شاہ محمود قریشی بھی موجود تھا جس نے وزارت کو قومی غیرت پر قربان کرتے ہوئے امریکی اور پاکستانی حکمرانوں کے دباﺅ کے باوجود ریمنڈ کو استثنیٰ دینے سے انکار کردیا بے شک قومیں ایسے ہی غیرت مند لوگوں پر فخر کیا کرتی ہیں ۔ آسٹریلیا نے بھی اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہیں کہ وہ پاکستانی قوانین کی پابندی کریں ائیر پورٹس ‘ حساس مقامات کی تصاویر نہ بنائی جائیں ۔ پنجاب میں بھارتی خفیہ ایجنسی کا جاسوسی کا بڑا نیٹ ورک پکڑا گیا ہے بھارتی ایجنٹ بھاری رقوم پر بھارت کے لئے جاسوسی کرنے پر آمادہ کرتے تھے ۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ حکمران امریکہ سمیت ہر ملک کو پاکستان میں اپنا جاسوسی نٹ ورک قائم کرنے کا موقعہ فراہم کر رہے ہیں ۔ یہ تو صرف ایک امریکی قاتل پکڑا گیا ہے اس بات کا کسی کو بھی علم نہیں کہ امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں میں مزید کتنے ریمنڈ ابھی تک نظروں سے اوجھل اپنے مذمذم مقاصد کی تکمیل کے لئے تیار بیٹھے ہیں امریکہ تمام تر اخلاقی تقاضوں کو فراموش کرتے ہوئے ہر حال میں امریکی قاتل کو بچانا چاہتا ہے لیکن عافیہ سمیت ہزاروں پاکستانیوں پر اب بھی افغانستان ‘ کیوبا اور امریکہ کے عقوبت خانوں میں ظلم و تشدد کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ان کی رہائی کے لئے پاکستانی حکمرانوں کی زبانیں گنگ ہوجاتی ہیں کیا امریکی ہی صرف انسان ہیں پاکستانی نہیں ۔ دعویٰ یہ کیا جاتا ہے کہ امریکی قوم بہت انصاف پسند ہے اور انسانی قدروں کی پامالی کو سخت حقارت کی نظر سے دیکھتی ہے پاکستانی شہریوں کا قتل ان امریکیوں کی نظر میں کوئی غیر معمولی واقعہ نہیں ہے بلکہ صدر سمیت ہر امریکی یہی کہہ رہا ہے کہ ریمنڈ کو سفارتی تحفظ حاصل ہے میری رائے میں ایک دہشت گرد اور قاتل کو سفارتی تحفظ فراہم کرنا جینوا کنونشن کی توہین ہے ۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ امریکی سینیٹر سے ملاقات کے بعد وزیر اعظم بھی قصاص اور دیت کا درمیانی حل تلاش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ سیدھی اور سچی بات تو یہ ہے کہ امریکی ریمنڈ آسمان سے اترا ہوا فرشتہ ہی کیوں نہ ہو وہ قاتل ہے اور پاکستانی قانون کے مطابق قاتل کی سزا موت ہے لیکن ریمنڈ کو جیل میں وائسرائے کی سہولتیں فراہم کر کے حکمران خود پاکستانی قوم اور قانون کا تمسخر اڑا رہے ہیں ۔ دو ٹوک الفاظ میں کیوں نہیں کہہ دیا جاتا کہ امریکی ریمنڈ ہو یا دنیا کا کوئی اور شخص جس نے پاکستانی سرزمین پر جرم کیا ہے اسے پاکستانی قانون کے مطابق ہی سزا دی جائے گی پھر ریمنڈ کو وی آئی پی کا درجہ دینے کی بجائے اس سے بھی وہی سلوک ہونا چاہئے جو پولیس ایک پاکستانی قاتل سے کرتی ہے ۔ میں یہ بات دعویٰ سے کہتا ہوں کہ ریمنڈ کو اگر چھوڑ دیا گیا تو امریکی سفارت خانے میں چھپے ہوئے سینکڑوں امریکی قاتل ایک بار پھر نہ صرف ریمنڈ کی طرح جاسوسی اور قتل کرتے پھریں گے بلکہ دیگر ملکوں کے سفارت خانے بھی اپنی خفیہ ایجنسیوں کو سفارت کاروں کے روپ میں پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کا جال بچھانے کے لئے کسی سے پیچھے نہیں رہیں گے ۔
Anees Khan
About the Author: Anees Khan Read More Articles by Anees Khan: 124 Articles with 126699 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.