قائداعظم محمدعلی جناح نے قیام پاکستان کے موقع
پرکشمیرکوپاکستان کی شہ رگ قراردیاتھاجوپچھلی سات دہائیوں بھارتی متعصب
ہندوبنئے کے ظلم وستم سینہ صرف لہو لہو ہے بلکہ ایک مرتبہ پھر کشمیری
نوجوانوں کے گرم لہوسے پھڑک رہی ہے اوربھارتی بنیاء تلملاء رہاہے
اوربرانگیختہ ہے کہ ان نوجوانوں کوجوسربکف شوقِ شہادت کے ساتھ اسلام کے نام
پرسرہتھیلی پررکھے برسر پیکار ہیں ،ان سے کیسے نمٹاجائے۔کشمیرکی آزادی
کامطلب بھارت،ایک اور اسلامی ریاست کاقیام اورپاکستان کے استحکام کوسمجھتا
ہے۔پاکستان جوکلمۂ طیبہ کے نام پرمعرضِ وجودمیں آیا،اس نظریاتی مملکت
کوبھارت نے قبول صرف اس لئے نہیں کیاکہ یہ دوقومی نظریہ کے مطابق ایک
اسلامی ریاست کے طورپربت پرستوں کے ملک بھارت کے سینے میں خنجراوربھارت کے
مسلمانوں کواپنے حلقۂ اثرمیں لیے ہوئے ہے۔پاکستان سیکولرریاست بن جائے
توبھارت کیاامریکا اوراس کے حواری اس کوقبول کرلیں۔
امریکاکی پلاننگ تویہ تھی اورجس کااظہاراس کے تھنک ٹینک نے کئی مرتبہ خاکم
بدہن پاکستان کے ٹوٹنے کی پیش گوئیاں کیں کہ2015ء میں پاکستان دنیاکے نقشے
پرنظر نہیں آئے گالیکن دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستان گوناگوں مشکلات
اورمصائب کے باوجودمزیدطاقتوربن کرہی ابھررہاہے الحمداللہ،اوراسی طرح
اوربھی وقت گزرجائے گامگریہ حسرت ناتمام ان کے سینوں پرسانپ بن کر لوٹتی
رہے گی کیونکہ ہرکوئی سمجھتاہے چاہے عمران خان ہی کیوں نہ ہوں کہ پاکستان
کااستحکام صرف اسلام ہے۔ 2006ء میں امریکاکے ایک ممتازدانشوراسٹیفن کوہن نے
خیال ظاہرکیاتھاکہ پاکستان کواپناوجودبرقراررکھنے کیلئے ضروری ہے کہ وہ
امریکی منشاء کے مطابق ایک سیکولر ریاست بنناقبول کرلے ورنہ اس کاایک
اسلامی نظریاتی ریاست کے طورپربرقراررہناممکن نہیں۔
ایک مشہورپاکستانی صحافی نے بہت پہلے جب نرسمہاراؤ بھارت کاوزیراعظم تھا،اس
کے ساتھ اپنی ایک ملاقات کاحال بیان کرتے ہوئے لکھاتو دو باتوں کاخصوصی
ذکرکیا ۔پہلی بات تویہ کہ پاکستان کووجودایک اسلامی ریاست کے طورپرانہیں اس
لئے قبول نہیں کہ پاکستان نے بھارت کے پندرہ کروڑ مسلمانوں کواپنے حلقہ
اثرمیں لے رکھاہے۔پاکستان ایک سیکولرریاست بن جائے توہمیں اس کے وجودپرکوئی
اعتراض نہیں اوردوسری بات یہ کہ کشمیرکوبھارتی آئین کے مطابق بھارت کاحصہ
رہتے ہوئے جتنی خودمختاری چاہئے ،وہ دینے کیلئے تیارہے،یعنی پاکستان اسلامی
ریاست نہ رہے اور کشمیربھارت کی بستی کیوں رہے۔
بھارت کے معروف صحافی کلدیپ نائرسے ایک بار2005ء میں پاکستان میں نیشنل
لائبریری کے آڈیٹوریم میں اقبال احمدفاؤنڈیشن اورساؤتھ ایشیافری
میڈیاایسوسی ایٹس نے ایک شام منانے کا فیصلہ کیا جس کاموضوع تھا"'' ممکنہ
کشمیرآپشن ''میں کلدیپ نائرنے کہاکہ میں 1999ء میں اٹل بہاری واجپائی کے بس
مسافروں میں شامل تھا،ایک محفل میں پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف ،مشرقی
پنجاب کے وزیراعلیٰ پرکاش سنگھ بادل سے کہنے لگے ''سردارجی!کشمیرکامسلم
اکثریتی علاقہ ہمیں دے دیں، باقی آپ کاہوا''جس کے جواب میں پرکاش بادل نے
کہاکہ یہ میرے بس میں نہیں،جس پرمیں نے مداخلت کرتے ہوئے کہاکہ بھلے آپ
پوراکشمیرلے لیں لیکن یہ مذہب کی بنیاد پرنہیں ہو گا،ہم دوبارہ تقسیم ہندکے
ماحول میں نہیں جاناچاہتے جب20ملین لوگ بری طرح متاثرہوئے تھے ۔ بھارت اب
دوبارہ مذہب کی بنیادپر تقسیم کا متحمل نہیں ہوسکتا۔بھارت اورپاکستان
وکشمیر کی کشمکش خطہ ارضی کیلئے سرے سے نہیں بلکہ نظریہ اسلام وکفرکی کشمکش
ہے اوربھارت کومقبوضہ کشمیرمیں مجاہدین اسلام کے ہاتھوں جس صورتحال
کاسامناہے وہ فدائی حملوں کی صورت جس عذاب سے دوچارہے اورجن کے ہاتھوں دو
چارہیں وہ اسلام کے شیدائی وفدائی ہیں جو اسلامی ریاست کیلئے سردھڑکی بازی
لگائے ہوئے ہیں اور بھارت کویہ قبول نہیں ہے کہ ایک اوراسلامی ریاست
کشمیرکی صورت میں معرضِ وجودمیں آئے ۔نفرت اسلام سے ہے ، کشمیری سیکولربن
جائیں اوراگرپاکستان سیکولرریاست بنادی جائے جس کیلئےامریکا کھربوں روپے
لگاچکاہے اور بھارت بھی اپنے بچاؤ کی خاطراربوں روپے اس منصوبے پرکھپاچکاہے۔
میڈیایلغار، این جی اوز، موم بتی مافیاسب ہی سرپٹخ کررہ گئے ہیں۔
سیاستدان مندروں کی یاترابھی کرچکے،ادھراسلام کے نام پربات ہوتی ہے
توسینمامیں بیٹھاتماش بین ،جوش ملیح آبادی جیسا معروف مے خورشاعر تڑپ
اٹھتاہے اورایک ٹھوکرمیں اغیارکی کمائی دھول کردیتاہے۔کشمیرکی آزادی ٔ
کومودی کی سرکار بھارت اسلام کی کامیابی سمجھے ہوئے ہے اوروہ سمجھتاہے کہ
پاکستان کے اسلام کے نام پرقیام نے اورجہاد افغانستان میں مسلم کامیابیوں
نے کشمیرکے مسلمانوں کوبیدارکیااورقربانی کے جذبۂ سے سرشارکیے ہوئے ہیں۔یہ
بھی کامیاب اپنے مقاصدمیں مسلم امہ کی صورت کامیاب ہوگئے تو بھارت کے
کروڑہامسلمان کبھی بھی اٹھ کھڑے ہوں گے اوریوں بھارت کاتیاپانچہ دنیاکے
نقشہ سے روس کی طرح ہوجائے گا اوردنیاکی واحدبت پرست ریاست بھارت اسلام
کاگہوارہ بن جائے گی جواس سے قبل صدیوں رہی بھی ہے۔
کشمیریوں اورپاکستان سے بھارت کی چپقلش نظریاتی ہے،یہ بھارت کے معروف صحافی
اور امریکا کے تھنک ٹینک بھی کہہ چکے ہیں یہ لڑائی خطہ ارضی کی نہیں۔بات ہے
سمجھ کی کہ روس کے ٹکڑے افغانستان کے جہادنے کردیئے اورسپرپاورریت کاڈھیربن
گئی۔کفرکے ایوانوں میں زلزلہ آگیاتوکسی سوالوں کے جواب میں کفر قوتوں کے
سرپرست امریکاو برطانیہ کے حکمراں وقت نے کہاتھاکہ روس کامعرکہ
توسرہوگیامگراب ایک معرکہ اورباقی ہے جواسلام سے ہوناہے۔ اس معرکہ کوسرکرنے
کیلئے کفرکی قوت نے جاناکہ میدان جنگ میں جیتنامحال ہے،وہ مسلکی جھگڑے
کراکراسلام قوتوں کوکمزورکرناچاہتی ہیں اورہتھیاروں کے بل بوتے
پردھمکاکرخوفزدہ کرکے کمزورمسلم حکمرانوں کودباناچاہتی ہیں مگریہ جتنا
اسلام کودباتے ہیں یہ اتناہی ابھرتاہے۔ شیخ فاروق عبداللہ جوکشمیرکے بھارت
نوازلیڈرہیں انہوں نے بھی ایک انٹرویومیں بھارت حکومت کوخبردارکیاہے کہ
پلوامہ کے فدائی حملے کو''جیش محمد''کاحملہ سمجھے اوراسے ہندومسلم نفرت میں
تبدیل نہ کرے ورنہ ایسی آگ بھارت میں بھڑکے گی کہ بجھائے نہ بجھے گی۔ |