جنّات نظر کیوں نہیں آتے؟

سوال: انسانوں کو آگ نظر آتی ہے تو جّنات کیوں نظر نہیں آتے ہیں، حالانکہ وہ آگ ہی سے پیدا کئے گئے ہیں؟
(سیّد محمد فرحان زیدی۔۔۔ نیول کالونی، کراچی)

جواب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَخَلَقَ الْجَآنَّ مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نَّارٍ o
’’اور اس نے جن کو خالص آگ کے شعلے سے پیدا کیا‘‘۔(الرحمن :۵۱)

شیاطین بھی جنّات ہی کی نوع سے ہیں، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
فَسَجَدُوْٓا اِلاّآ اِبْلِیْسَط کَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ اَمْرِ رَبِّہٖط
’’ابلیس کے سوا سب فرشتوں نے سجدہ کیا، وہ جّنات میں سے تھا اور اس نے اپنے رب کی حکم عدولی کی‘‘۔ (الکہف :۰۵)

دوسرے مقام پر شیاطین کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
اِنَّہٗ یَرٰکُمْ ھُُوَ وَقَبِیْلُہٗ مِنْ حَیْثُ لاَ تَرَوْنَھُمْط
’’بلاشبہ وہ (شیطان) اور اس کا کنبہ تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ پاتے‘‘۔
(الاعراف :۷۲)

ہمیں نظر نہ آنے کی ایک وجہ تو یہ ہوسکتی ہے کہ جس آگ سے انہیں بنایا ہے، ہوسکتا ہے وہ اتنی لطیف ہو کہ نظر نہ آسکتی ہو، کیونکہ شیطان نے اپنے اس مادۂ تخلیق کی لطافت کی بنا پر اپنے آپ کو انسان سے افضل قرار دیا ہے:
قَالَ مَا مَنَعَکَ اَلاَّ تَسْجُدَ اِذْ اَمَرْتُکَط قَالَ اَنَا خَیْر’‘ مِّنْہُج خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّخَلَقْتَہٗ مِنْ طِیْنٍ o
’’(اللہ نے) فرمایا: تجھے (آدم کو) سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا، جبکہ میں نے تمہیں حکم دیا تھا؟ بولا، میں اس سے بہتر ہوں، (اے اللہ!) تو نے مجھے آگ سے تخلیق کیا ہے اور اسے مٹی سے بنایا ہے‘‘۔
(الاعراف :۲۱)

یعنی اس نے آگ کی لطافت کو مٹی کی کثافت پر فضیلت کا سبب قرار دیا۔ اور ہمیں تو بہت سی خاکی مخلوق بھی، انتہائی چھوٹے جراثیم(Virus)، خوردبین کے بغیر نظر نہیں آتے، لہٰذا جنات بھی لطیف ناری مخلوق ہوتے ہوئے ہمیں نظر نہ آئیں تو یہ حیرت واستعجاب کی بات نہیں ہے۔
واللہ اعلم

یہ آرٹیکل مفتی اعطم پاکستان، مفتی منیب الرحمٰن صاحب کی کتاب “تفھیم المسائل“ سے لیا گیا ہے۔
Irfan Ahmad
About the Author: Irfan Ahmad Read More Articles by Irfan Ahmad: 7 Articles with 15013 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.