ریمنڈ سے ملا عبدالسلام ضعیف تک

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کسی بند کمرے میں نہیں بلکہ برسرعام یہ کہا ہے کہ تین پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو کوئی سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ ریمنڈ ڈیوس سفار تکار نہیں بلکہ ایک قاتل ہے ، ریمنڈ کے معاملے پر پنجاب حکومت کا موقف بھی سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ہرگز مختلف نہیں ۔ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پنجاب حکومت سے ہٹ کر بھی اب تک جو رپورٹس سامنے آئی ہیں ان میں سے کسی ایک رپورٹ میں بھی ابھی تک ریمنڈ ڈیوس کے سفارتکار ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے ۔جو شخص کسی ملک کا سفار تکار یا کوئی عہدیدار ہو ان کی بطور سفارتکار یا عہدیدار تصدیق میں منٹوں وگھنٹوں سے زیادہ کا ٹائم نہیں لگتا۔ پھر کیا وجہ ہے کہ گھنٹے اور منٹ ہی نہیں ہفتے سے زیادہ دن گزرنے کے باوجود ریمنڈ ڈیوس کی اصلیت کی تصدیق نہ ہو سکی ۔آخر کوئی وجہ تو ہے کہ جس نے اس مسئلے کو اتنا طویل اور ریمنڈ کو جیل کے در ودیوار کا نظارہ کرنے پر مجبور کیا۔ بعض نہیں اکثر لوگوں کا موقف ہے کہ ریمنڈ ڈیوس سفارتکار نہیں بلیک واٹر کا عہدیدار ہے ایسے میں ان لوگوں کے موقف اور رائے میں وزن نظر آرہا ہے کیونکہ ریمنڈ اگر حقیقی معنوں میں امریکی سفارتکار ہوتا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان کی پولیس اس کو ہاتھ لگاتی یا جیل کی سیر ۔۔امریکہ کے ہاں تو بے گناہوں کے خون بہانے میں پہلے ہی کوئی قباحت نہیں اور نہ ہی راہ چلتے لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارنا کوئی جرم وگناہ ہے۔ کیا عراق کے بعد افغانستان میں چلتے پھر تے بے گناہ شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا جارہا ۔۔۔۔؟ کیا پاکستان کے قبائلی علاقوں میں روزانہ ڈرون حملوں کے ذریعے بے گناہ شہریوں کا قتل عام جاری نہیں ۔۔۔؟ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ تین پاکستانیوں کو موت کے گھاٹ اتارنے پر ریمنڈ ڈیوس کو جیل کی ہوا کھانی پڑی ہے تو یہ بالکل غلط ہے پاکستانی تو ڈرون حملوں کے ذریعے قبائلی علاقوں میں بھی روزانہ قتل ہورہے ہیں کیا آج تک اس جرم میں کوئی امریکی گرفتار ہوا۔۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کے پاس کوئی سفارتی ثبوت نہیں تھا تب ہمارے سیاستدان شیر بنے ۔اگر ریمنڈ کے پاس کوئی سفارتی ثبوت ہوتا تو وہ تین نہیں اگر دس پاکستانیوں کو بھی قتل کرتا تب بھی ہمارے یہ ببر شیر حکمران وسیاستدان ریمنڈ کو بے گناہ ، ثابت کرنے میں دیر نہیں کرتے ۔اگر کسی کو یقین نہیں تو اس بات سے اندازہ لگائیں کہ ریمنڈ نے 3 پاکستانیوں کو قتل کیا اور وہ موقع پر کیا کہ ابھی تک خود کو امریکی سفارتکار ثابت نہیں کر سکا لیکن اس کے باوجود ان کو سفارتکار ثابت کرنے کی تیاریاں ہورہی ہیں اگر وہ سفارتکار ہوتے تو پھر کیا ہوتا ۔۔۔۔؟یہ اندازہ آپ خود لگائیں ۔ ۔ ویانا کنونشن کے تحت سفارتکاروں کو استثنیٰ حاصل ہے اس سے ہم نے نہ کبھی انکار کیا ہے اور نہ کر سکتے ہیں کیونکہ ہم دنیا میں قیام امن کے خواہاں ہیں اور اسی لئے ہم دنیا کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں لیکن ہم یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ کیا ویانا کنونشن کا اطلاق صرف گوروں پر ہوتا ہے ۔۔۔؟ اگر ایسا نہیں تو پھر سابق افغان حکومت کے ایک اہم رہنما وعہدیدار ملاعبدالسلام ضعیف کو امریکہ نے ویانا کنونشن کے تحت سفارتی استثنیٰ کیوں نہیں دی ۔۔۔۔؟ کیا ملا عبدالسلام ضعیف کو ویانا کنونش کے تحت سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں تھا۔ افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد ملا عبدالسلام ضعیف کو اسلام آباد سے گرفتار کر کے اس کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا اس بارے میں سوچتے ہوئے بھی رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔گوروں نے ملا عبدالسلام ضعیف پر لاتوں اور مکوں کی بارش کر کے اس کے کپڑے تار تار کئے معلوم نہیں کہ ملاعبدالسلام ضعیف کو اور کن کن مراحل سے گزارا گیا مختصر یہ کہ گوروں نے ملا عبدالسلام ضعیف پر دنیا میں قیامت برپا کی لیکن اس کے باوجود امریکہ کو ویانا کنونشن یاد نہیں آیا مگر آج ایک گورا جو سفارتکار بھی نہیں کو بچانے کیلئے امریکہ ہمیں ویانا کنونشن یاد دلا رہا ہے۔ ویانا کنونشن کے قاعدے وقانون ہمیں یاد کرانے سے پہلے امریکہ خود اس پر عملدرآمد کرے ۔امریکہ ویانا کنونشن کا خود باریک بینی سے مطالعہ اور آنکھیں کھول کر دیکھیے اس کا اطلاق کس پر ہوتا ہے اور کس پر نہیں ۔۔ ملا عبدالسلام ضعیف جو ایک سفارتکار تھا اگر اس پر ویانا کنونشن کا اطلاق نہیں ہوتا تو پھر ریمنڈ ڈیوس جن کے سفارتکار ہونے کے ثبوت بھی تاحال نہیں ملے پر ویانا کنونشن کا اطلاق کیسے ہوگا ۔۔۔۔؟ قانون چاہے امریکہ کا ہو یا پھر ویانا کنونشن کا سب کیلئے ایک جیسا ہونا چاہیے ۔۔۔جس صف میں ملا عبدالسلام ضعیف کھڑا ہوگا وہیں امریکی گورا بھی ۔ امریکی صرف جرم نہیں ظلم عظیم کا بھی ارتکاب کریں تو پھر سفارتی استثنیٰ کی باتیں شروع ہو جاتی ہیں اس قانون وسسٹم کو ختم کرنا ہوگا جب تک یہ سسٹم ختم نہیں ہوتا اس وقت تک دنیا میں امن کا قیام ممکن نہیں۔ امریکہ اگر واقعی دنیا میں امن کا خواہاں ہے تو پھر اسے امن کے قیام کیلئے گوروں کی بھی قربانی دینی ہوگی اس سلسلے میں ریمنڈ ڈیوس کے مستقبل کا فیصلہ امریکہ پاکستانی قوم وعدالت پر چھوڑ کر اس قربانی کا آغاز کردے تاکہ دنیا میں حقیقی معنوں میں امن کا قیام ممکن ہو سکے ۔
Umar Khan Jozvi
About the Author: Umar Khan Jozvi Read More Articles by Umar Khan Jozvi: 37 Articles with 41547 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.