گزشتہ دنوں ایران نے آبنائے ہرمزمیں جاری مشقوں کے دوران
پہلی مرتبہ آبدوزسے کروزمیزائل کاچلانے کا کامیاب تجربہ کیاہے۔عالمی
پابندیوں کی . وجہ سے زیادہ تراسلحہ اورہتھیار ملک میں ہی تیارکیے جارہے
ہیں۔ خطےمیں ایرانی عسکری قوت میں اضافہ کی کوششیں جاری ہیں ۔ایرانی عسکری
حکام کے مطابق دیگرایرانی آبدوزیں بھی کروز میزائل لانچ کرنے کی صلاحیت
رکھتی ہیں۔دریں اثناء خلیجی عرب ممالک کی مسلح افواج کی مشترکہ فوجی
مشقیں''درع الجزیرہ'' کاآغازہوگیاہے۔دیگرعرب ممالک سے کشیدگی کے باوجود
قطربھی ان مشقوں میں شریک ہے۔ مشترکہ فوجی مشقیں دوہفتے جاری رہیں۔ان مشقوں
کامقصدجی سی سی ممالک کی افواج کی تربیت کے علاوہ اپنے اپنے تجربات
کاتبادلہ بھی تھا۔مشقوں میں دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ بحری،بری اورفضائی
افواج بھی شامل تھیں۔مشقوں کی افتتاحی تقریب میں درع الجزیرہ کے کمانڈرجنرل
عبداللہ القی عانی نے بتایاکہ خلیجی ممالک کی یہ مشترکہ فوجی مشقیں عرب
اتحادکی غمازہیں۔
ادھرتہران میں ایران کے نائب صدراورحسن روحانی کے معاون خصوصی اسحاق
جہانگیری نے اعتراف کیاہے کہ ایرانی نظام اپنی تاریخ کے مشکل ترین
اورخطرناک دور سے گزر رہا ہے ۔ایرانی خبررساں ادارے کے مطابق ایک تقریب سے
خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ امریکاکی جانب سے ایران پرعائدکی جانے والی
پابندیوں نے ایران کے اقتصادی شعبے کوبری طرح متاثرکیاہے۔ امریکاایرانی
عوام پرمسلسل دباؤ بڑھارہاہے ۔دریں اثناء روس نے ایران کے ساتھ باہمی جاری
رکھنے کااعلان کیاہے۔روسی وزارتِ کارجہ کی ترجمان ماریازافاروڈنے کہاہے کہ
تہران کے حوالے سے امریکی مؤقف موسمیاتی تبدیلی کی طرح مسلسل تبدیل
ہوتارہتاہے۔انہوں نے کہاکہ روسی کمپنیوں کوڈرانے کیلئے امریکاکے حالیہ جاری
اقدامات ناقابل قبول ہیں۔امریکاان کمپنیوں پرایران کے ساتھ تعاون کی وجہ سے
ہی دباؤ ڈالناچاہتاہے لیکن روس اوراس کی کمپنیاں امریکی گیدڑ بھبکیوں سے
ڈرنے والی نہیں ہیں۔
ادھر اسرائیلی فوج نے شام میں ایرانی اہداف کو نشانہ بناناشروع کر دیا
ہے۔اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف )کا کہنا ہے کہ اس کا آپریشن قدس
فورس کے خلاف ہے جو کہ ایرانی پاسدران انقلاب کاایک یونٹ ہے۔اسرائیل نے اس
حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں تاہم شام کے دارالحکومت دمشق کے
ارد گرد حملوں کی اطلاعات ہیں۔دوسری جانب شام کی سرکاری نیوز ایجنسی صنعا
کا کہنا ہے کہ ملک کے فضائی دفاع نے جنوب میں اسرائیل کے ایک فضائی حملے کو
پسپا کر دیا ہے۔ آئی ڈی ایف کے مطابق اس نے گولان کی پہاڑیوں پر داغے جانے
والے ایک راکٹ کو راستے میں روک لیا۔ آئی ڈی ایف نے ایک ٹویٹ میں اپنا
آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا۔ برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس اوایچ آر)نے کہا ہے کہ اسرائیلی
راکٹ شام کے دارالحکومت دمشق کے ا طراف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ دمشق میں
موجود عینی شاہدین نے اتوار کی رات بلند دھماکے سنے جانے کے بارے میں بات
کی ہے۔ ان دھماکوں کے نیتجے میں ہونے والے نقصانات کے بارے میں کچھ واضح
نہیں ہے۔
یہ آپریشن اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے اس دعوے جس میں کہا گیا ہے
گولان کی پہاڑیوں پر داغے جانے والے راکٹ کو ڈوم ایئر ڈیفینس سسٹم کے ذریعے
راستے میں روک لیا گیا، کے بعد شروع کیا گیا ہے۔دوسری جانب اسرائیل کے
وزیراعظم نیتن یاہو نے اتوار کو چاڈ کےدورے کے دوران تنبیہ جاری کرتے ہوئے
کہاکہ ہم نے شام میں ایرانی مورچہ بندی کونشانہ بنانےاورجو ہمیں نقصان
پہنچانے کی کوشش کرے گا اسے نقصان پہنچانے کی پالیسی بنائی ہے۔ خیال رہے کہ
اسرائیل شام کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کو شاذو نادر ہی تسلیم کرتا ہے۔
ادھرنیتن یاہونے کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر راکٹ داغ کرحد پارکردی ہے
جبکہ ان کے مطابق ایران کی کاروائی کامؤثراندازمیں جواب دیاگیاہے۔نیتن
یاہونے کہا کہ اسرائیل کی ڈیفینس فورسز نے شام میں ایرانی تنصیبات کوبڑے
پیمانے پرنشانہ بنانے پراپنی سکیورٹی فورسز کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ
ایران کی جانب سے حملے اور دفاع دونوں ہی کو بہتر انداز میں ناکام بنایا
گیا ہے۔نیتن یاہو کاکہنا ہے کہ ایک بھی راکٹ اسرائیلی سرزمین پرنہیں
گراتاہم ایران کی جانب سے اس الزام کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے اورنہ ہی
ردِّعمل سامنے آیا ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ایران کے پاسدرانِ انقلاب نے گولان
کی مقبوضہ پہاڑیوں پراس کی پوزیشنزپر20 راکٹ داغے جس کے بعد اس کی سکیورٹی
فورسزنے شام میں تقریباً تمام ایرانی تنصیبات کونشانہ بنایا۔راکٹ حملوں کی
جوابی کاروائیوں میں ایران کے اسلحے کے ڈپو، لاجسٹک مراکزاورانٹیلی جنس
مراکزکونشانہ بنایاگیا۔نیتن یاہونے مزیدکہا کہ وہ ایک طویل مہم پر ہیں
اوران کی پالیسی واضح ہے:ہم ایران کوشام میں دفاعی طورپرمورچہ زن نہیں ہونے
دیں گے۔ روس،جرمنی اور فرانس نے ایران اوراسرائیل سے پرامن رہنے کوکہاہے
جبکہ امریکا کاکہناہے کہ اس غیرمحتاط کاروائی کے نتائج کی مکمل ذمہ داری
ایران پرہے اوراسرائیل کودفاع کاحق حاصل ہے۔دوسری جانب شام کے سرکاری ذرائع
ابلاغ کاکہناہے کہ شامی سکیورٹی فورسزکے ایئرڈیفنس نے اسرائیلی جارحیت کی
مزاحمت کرتے ہوئے اس کے بڑی تعداد میں میزائل مار گرائے ہیں۔ تاہم عسکری
ذرائع نے سرکاری خبر رساں ایجنسی صنعا نیوزکوبتایاہے کہ چند میزائل
ایئرڈیفنس کی بٹالینز،ریڈارزاوراسلحے کے ڈپوں کونشانہ بنانے میں کامیاب رہے۔
|